حساس ڈیٹا کی فروخت، عدالت وزارت قانون اور اطلاعات کے جواب جمع نہ کرانے پر برہم

Mar 05, 2021 | 10:55:AM

(24 نیوز) سندھ ہائیکورٹ میں حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کرنے کے معاملہ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی ،وزارت قانون اور وزارت اطلاعات کے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت برہم ، ہائیکورٹ نے وفاقی اداروں سے 20 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔ 

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ساڑھے گیارہ کروڑ پاکستانیوں کا  حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کرنے کے معاملہ پر دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے ڈیٹا محفوظ کرنے سے متعلق قانون سازی کہاں تک پہنچی ؟ اور ڈیٹا محفوظ بنانے کے لیے کون سے اقدامات اٹھائے گئے؟۔ عدالت نے کہا کہ متعلقہ وزارتوں کو توجہ دلانا چاہتے ہیں کہ معاملے کو دیکھیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جواب جمع نہ کرانے کا مطلب معاملے کو سنجیدہ نہیں لے رہا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کو  فکر نہیں ڈیٹا کو کیسے محفوظ بنایا جانا ہے، معاملہ سنجیدہ نوعیت کا ہے، قانون کیوں نہیں بناتے۔درخواست گزار  طارق منصور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ مگر دھیان نہیں دیا جا رہا۔اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا پی ٹی اے اور نادرا نے جواب جمع کرادیا ہے۔نادرا اور  پی ٹی اے نے کہا کہ ہمیں قانون ملے گا تو عمل درآمد کریں گے۔ اس موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ قانون بنانا کس کی ذمہ داری ہے۔ درخواست گزار طارق منصور نے عدالت کو بتایا کہ حساس ڈیٹا فروخت کیا جا رہا ہے،یہ ڈیٹا ڈارک ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا،حساس ڈیٹا 35 کروڑ روپے میں فروخت کیا جارہا ہے،موبائل صارفین کا شناختی کارڈ نمبرز، مکمل ایڈریس فون نمبر و دیگر ڈیٹا شامل۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ متعلقہ حکام کو حساس ڈیٹا فروخت کرنے سے روکا جائے۔عدالت نے وزارت قانون اور وزارت اطلاعات کی جانب  سے جواب جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کیا اور وفاقی اداروں کو 20 اپریل تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔
 

مزیدخبریں