(24نیوز) احتساب عدالت نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا سمیت تمام ملزموں پر 16 مارچ کو فرد جرم عائد کرنےکا فیصلہ کرلیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سلیم مانڈوی والا اور دیگر کے خلاف کڈنی ہل ریفرنس کی سماعت کی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سلیم مانڈوی والا اور دیگر کے خلاف کڈنی ہل ریفرنس کی سماعت کی۔ جج محمد بشیر نے ریمارکس دئیے کہ نیب نے ضمنی ریفرنس دائر کرنا تھا، کہاں ہے ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت اسی ریفرنس پر ٹرائل چلائے، جج محمد بشیرنے کہا کہ آئندہ سماعت فرد جرم کیلئے رکھ لیتے ہیں، تمام ملزموں پر فرد جرم 16 مارچ کو عائد کی جائے گی۔بعدازاں عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا، اعجاز ہارون، طارق محمود و دیگر ملزموں کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ نیب نے سرکاری پلاٹس بیچنے کے الزام میں ریفرنس دائر کیا تھا جن میں سلیم مانڈوی والا، اعجاز ہارون، عبدالغنی مجید ، طارق محمود کو نامزد کیا گیا تھا۔نیب ریفرنس کے مطابق اعجاز ہارون کو الاٹمنٹس کے بدلے بھاری رقوم جعلی اکاؤنٹس سے ملیں اور اعجاز ہارون نے کڈنی ہلز فلک نُما میں پلاٹس کی بیک ڈیٹ فائلیں تیار کیں۔سلیم مانڈوی والا نے پلاٹس غنی مجید کو فروخت کرنے میں اعجاز ہارون کی معاونت کی اور حصے میں ملی رقم سے سلیم مانڈوی والا نے پہلے ایک بے نامی کے نام پر پلاٹ خریدا۔
دوسری جانب ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں جبکہ میں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا اور میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔