2025 تک 44 ریاستی اداروں کی نجکاری,84 کمپنیاں شارٹ لسٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کے تحت اصلاحات کے لئے 84 سرکاری کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کرلیا ہے،جبکہ 2025 تک 44 ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے وضع کردہ ساختیاتی ڈھانچے کے جزو کے طور پر84ریاستی ملکیتی اداروں کی جائزہ رپورٹ مکمل کرلی گئی ہے، جسے وزارت خزانہ نے جاری کیا ہے۔ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت 39 ادارے برقرار رکھے گی جبکہ 44 اداروں کی نجکاری کردی جائے گی، جن میں پاور سیکٹر بھی شامل ہے، جبکہ حکومت اپنے پہلے سال میں پاور سیکٹر کے نقصانات میں 50 فیصد کمی کا دعویٰ بھی کرچکی ہے۔ حکومت نے پہلی بار برقرار رکھے جانے والے اور فروخت کئے جانے والے اداروں کی ری اسٹرکچرنگ کے لئے ٹائم لائن کا بھی تعین کیا ہے، اسکےمطابق بہت زیادہ خسارے میں نہ چلنے والے ادارے جون 2023 ء تک فروخت کئے جاسکتے ہیں۔ یہ ملک میں نئے انتخابات کی تیاریوں کا وقت بھی ہوسکتا ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری 4سال کے عرصے میں مکمل ہوگی۔رپورٹ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی کاروباری ادارہ جات وزارت خزانہ میں قائم کئے جارہے ایک سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ کی وساطت سے ٹائم لائن کے لحاظ سے نجکاری عمل کی پیشرفت کا جائزہ لیتی رہے گی۔ وفاقی حکومت کے ماتحت 212 ریاستی ملکیتی ادارے اور انکے ذیلی ادارے ہیں، تاہم جائزہ رپورٹ میں صرف 85 تجارتی اداروں کو شامل کیا گیا جو 7شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 2018-19 میں تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی آمدنی 4 ٹریلین روپے تھی جبکہ انکے اثاثوں کی مالیت ( بُک ویلیو) 19 ٹریلین روپے تھی۔ علاوہ ازیں یہ ادارے ساڑھے چار لاکھ سے زائد افراد کو روزگار بھی فراہم کرہے ہیں جو مجموعی افرادی قوت کا 0.8 فیصد ہے۔ 2018-19 میں ان تجارتی اداروں کو مجموعی طور پر 143 بلین روپے کا خسارہ ہوا۔ تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے آخری سال کے مقابلے میں خسارے میں 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے.