(ویب ڈیسک) آسٹریلین اسٹریٹیجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ ASPI کے مطابق چین کو اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی میں امریکا پر حیرت انگیز برتری حاصل ہے۔
کینبرا میں قائم آزاد تھنک ٹینک ASPI کی نئی تحقیق کے مطابق اہم اور ابھرتی ہوئی 44 میں سے 37 ٹیکنالوجیز میں چین کو امریکا پر حیرت انگیز برتری حاصل ہے۔ دنیا کی ایک بڑی معیشت امریکا دفاع، خلائی، توانائی اور بائیو ٹیکنالوجی کے شعبوں بشمول جدید طیاروں کے انجن، ڈرونز اور الیکٹرک بیٹریوں پر تحقیق کرنے میں معاونت کر رہی ہے اور امریکی محکمہ خارجہ نے جزوی طور پر اس تحقیق کی مالی اعانت بھی کی ہے۔
ASPI کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق چند شعبوں کے لیے دنیا کے تمام سرفہرست 10 تحقیقی ادارے چین میں ہیں اور وہ اجتماعی طور پر دوسرے نمبر پر آنے والے ملک سے نو گنا زیادہ اعلیٰ اثر والے تحقیقی مقالے تیار کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: چین کے دفاعی بجٹ میں 7.2 فیصد اضافہ، جنگی تیاریاں بڑھانے کی ہدایت
ASPI کا مزید کہنا تھا کہ خاص طور پر چین کو دفاعی اور خلائی ٹیکنالوجیز میں برتری حاصل ہے۔ اس انسٹی ٹیوٹ کے سینئر تجزیہ کار جیمی گیڈا کی سربراہی میں تیار ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ مغربی جمہوریتیں سائنسی اور تحقیقی کامیابیوں کی دوڑ سمیت عالمی تکنیکی مقابلہ کھو رہی ہیں۔
اے ایس پی آئی ASPI کا کہنا تھا کہ چین کے صدر شی جن پنگ کی انتظامیہ اور ان سے پہلے آنے والوں کے دانستہ ڈیزائن اور طویل مدتی پالیسی کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے کہ آج وہ امریکا سے بھی آگے نکل رہے ہیں۔ جبکہ رپورٹ کے مصنفین نے خبردار کیا کہ اسٹریٹجک شعبوں میں چین کا تحقیقی غلبہ جمہوری ممالک پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے اور فوری طور پر برتری چین کو بعض اہم ٹیکنالوجیز کی عالمی سپلائی پر قابو پانے کی اجازت دے سکتی ہے۔
لازمی پڑھیں: جنگی جنون میں مبتلا بھارتی سرکار نے اپنے دفاعی بجٹ میں 13 فیصد اضافہ کردیا
ASPI کے مطابق، طویل عرصے میں، چین کی سرکردہ پوزیشن تقریباً تمام شعبوں، بشمول ٹیکنالوجیز میں سبقت لے سکتی ہے اور یہ نہ صرف تکنیکی ترقی اور کنٹرول بلکہ عالمی طاقت اور اثر و رسوخ کو ایک آمرانہ ریاست کی طرف منتقل کر سکتا ہے جہاں ابھرتی ہوئی اہم اور فوجی ٹیکنالوجیز کی ترقی جانچ اور اطلاق کھلا اور شفاف نہیں ہے اور جہاں اس کی جانچ بھی نہیں کی جا سکتی۔
ASPI دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیتا ہے کہ وہ چین تک پہنچنے کے لیے تحقیق میں تعاون کریں اور مزید سرمایہ کاری کریں۔ اس نے چین میں غیر قانونی ٹیکنالوجی کی منتقلی کو محدود کرنے کے لیے تحقیقی سہولیات کے لیے آنے والوں کے لیے ویزا اسکریننگ جیسے اقدامات کی بھی سفارش کی اور کہا کہ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ محققین کی نقل و حرکت پرغور کریں جو اسٹریٹجک شعبوں کے ماہر ہیں۔
مزید جانیں: غیر جنگی دفاعی بجٹ 15 فیصد کم کرنے کی تجویز
ASPI کا مزید کہنا تھا کہ مخالف ریاستوں میں دفاع سے متعلقہ ٹیکنالوجیز میں تحقیقی پروگراموں کی قیادت کے لیے اہلکاروں کو بھرتی کرنا ملک کی قومی سلامتی کے لیے واضح خطرہ ہے۔جبکہ نقل و حرکت پر پابندیاں لاگو کرنے سے پہلے قومی سلامتی کے سنگین خطرات کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ کا گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ان کے ملک کی سائنسی اور تکنیکی ترقی عالمی تکنیکی ترقی میں معاون ہے، ہم سائنس میں تسلط پسندی کی مخالفت کرتے ہیں، صنعتی اور سپلائی چین کو توڑنا چاہتے ہیں۔
ایک سرکاری بیانیے کے مطابق سائنسی اور تکنیکی مسائل پر سیاست کرنا ، نظریاتی تصادم کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا اور گٹھ جوڑ بنانے سے پوری دنیا کے مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔