عمران خان کی ممکنہ گرفتاری، واٹر کینن تیار، بھاری پولیس نفری الرٹ

Mar 05, 2023 | 12:36:PM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(احتشام کیانی،عابد چودھری)پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے لیے اسلام آباد پولیس کی ٹیم وارنٹ گرفتاری لے کے لاہور پہنچ گئی۔عمران خان کو زمان پارک میں نوٹس تھمایا ،اہلکاروں نے واپس جانے کے بجائے پنجاب پولیس کی نفری طلب کرلی ۔واٹر کینن تیار کرلی گی ۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کا امکان ہے۔عمران خان کو مکمل قانونی تقاضے پورے کر کے گرفتار کیا جائے گا۔

بتایا جارہا ہے کہ عمران خان اس وقت زمان پارک میں موجود ہیں۔ٹیم ایس پی سٹی اسلام آبادحسین طاہرکی سربراہی میں لاہورپہنچی،اسلام آباد پولیس نے لاہورپولیس کی معاونت کیلئےدرخواست دیدی،ایس پی سٹی حسین طاہر  ٹیم کے ہمراہ زمان پارک پہنچ گئے،اسلام آبادعدالت پیشی پرہنگامہ آرائی کرنےپر2 مقدمات درج ہوئے۔

خیال رہے کہ 28 فروری کو توشہ خانہ کیس میں عدم پیشی پر ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد ظفر اقبال نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے-

 عمران خان کو ممکنہ گرفتاری سے بچانے کیلئے ڈاکٹر یاسمین راشد بھی پہنچ گئی، پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری بھی پہنچ گئے، پی ٹی آئی کارکن بھی زمان پارک پہنچنا شروع ہوگئے۔پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس کو عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر جانے سے روکنے کی کوشش۔پولیس نے پہنچ کر عمران خان کو نوٹس تھما دیا ۔ایس ایس پی اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ عمران خان کو نوٹس دیدیا ہے۔ہمارے ساتھ بدتمیزی کی گئی ،گرفتاری کرنے نہیں قانونی تقاضے پورے کرنے آئے تھے۔

آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ یہ وارنٹ عمران خان کو گرفتار کرنے کا حکم ہے۔پی ٹی آئی کارکن قانونی کارروائی میں کسی قسم کا رخنہ نہ ڈالیں ۔

عمران خان نے لیگل ٹیم کا اجلاس طلب کرلیا ۔اعجاز چودھری نے کہا ہے کہ ہمارے وکلا کی ٹیم آرہی ہے وہ پولیس سے بات کرے گی ۔

صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس عدالتی حکم پر عمران خان کو گرفتار کرنے آئی ہے،پنجاب حکومت اسلام آباد پولیس سے مکمل تعاون کرے گی ۔

پولیس کی خصوصی ٹیم نے تیاری مکمل کر لی

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چئیر مین عمران خان کی آج گرفتاری کا امکان ہے،پولیس کی خصوصی ٹیم نے تیاری مکمل کر لی،عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرلئے گئے،عمران خان کو قانونی کارروائی مکمل کرتے ہوئے گرفتار کیا جائے گا،پولیس ٹیم کے پاس اسلحہ نہیں ہوگا۔

پی ٹی آئی کارکنوں کی کسی ممکنہ مزاحمت پر حکمت عملی بھی تیار کرلی گئی ،قانون پر عمل درآمد کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کرنے پر سخت جوابی کارروائی کی بھی تیاری مکمل کرلی گئی ،پولیس ٹیم ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہوگی۔

گرفتاری کے بعد عمران خان کو کہاں رکھا جائے گا؟

نجی ٹی وی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کے بعد اڈیالہ جیل میں رکھا جائے گا،اڈیالہ جیل میں سیل تیار کرلیا گیا ہے،عمران خان اسی سیل میں رکھا جائے گا جس میں سابق وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی کو رکھا گیا تھا ۔

’یہ فساد کروا کے انتخابات ملتوی کرانا چاہتے ہیں‘

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری  کا کہنا ہےکہ عمران خان کی گرفتاری کی کوئی بھی کوشش حالات کو شدید خراب کردےگی۔ایک بیان میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میں اس نااہل اور پاکستان دشمن حکومت کو خبردار کرنا چاہ رہا ہوں۔پاکستان کو مزید بحران میں نہ دھکیلیں اور ہوش سےکام لیں۔یہ فساد کروا کے انتخابات ملتوی کرانا چاہتے ہیں،عدالتیں لندن بھاگے بھگوڑے کو کیوں نہیں بلاتیں ۔وفاقی اور پنجاب حکومت ایک سکے کے دورخ ہیں ۔

یہ چاہتے ہیں عمران خان عدالت جائے اور ان پر قاتلانہ حملہ ہوجائے،عمران خان کو گرفتار کرکے امن او امان کا مسئلہ کھڑا کرنا چاہتے ہیں ۔وکلا کے مشورے سے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔توشہ خانہ کیس میں وارنٹ جاری ہوا تھا،پولیس اس وارنٹ پر عمل کرنے آئی تھی،وارنٹ گرفتاری کی تعمیل قانون کے مطابق دیکھیں گے۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی سینئر لیڈر شپ زمان پارک پہنچ چکی ہے،ہم نے نوٹس دیکھ لیا ،اس میں گرفتاری کا حکم نہیں ہے،عمران خان سے مشاورت کےبعد ردعمل دیں گے،آج وکلاء کی ٹیم سے مشاورت کریں گے۔
 

ضرور پڑھیں :شمالی وزیرستان میں زندگیاں بدل دینے والا منصوبہ

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہےکہ عمران خان روئیں یا چیخیں ، ان سے سمجھوتہ کرنےکو کوئی تیار نہیں ہے۔عمران خان کی 'رجیم ہٹانے والوں' ، 'امپورٹڈ حکومت' اور خود پر 'حملہ کرانے والوں '،  سب سے سمجھوتے کی بات ، سمجھوتہ نہیں، این آر او کے لیے منتیں ہیں۔
 
وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق عمران خان سمجھوتے کی بات اس لیےکر رہے ہیں کہ ہیروں، 190 ملین پاؤنڈ اور القادر ٹرسٹ کی ٹرسٹی کا جواب نہ دینا پڑے۔