(ویب ڈیسک) موجودہ عہد میں بیشتر افراد کی پسندیدہ غذائیں انہیں جگر کے امراض کا شکار بنارہی ہے۔
جگر پر چربی چڑھنے کا مرض ایک دائمی عارضہ ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے۔ عام طور پر اس بیماری کے لیے نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور یہ جگر کے امراض کی عام ترین قسم ہے۔
اس بیماری کے دوران جگر بہت زیادہ مقدار میں چربی ذخیرہ کرنے لگتا ہے اور اس کا علاج نہ ہو تو اس کے افعال رُک جاتے ہیں۔ جگر کی اس بیماری کے نتیجے میں میٹابولک امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2 اور موٹاپے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
صحت مند جگر میں چربی کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اور اس میں معمولی اضافے کو بھی بیماری تصور کیا جاتا ہے۔ ویسے تو الکحل کی معمولی مقدار بھی جگر کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔
چند عام غذاؤں کے استعمال سے بھی اس مرض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔ جیسا کہ چینی کا زیادہ استعمال، چکنائی والی غذائیں، فاسٹ فوڈ، نمکین غذائیں، بہت زیادہ مقدار میں سرخ گوشت کا استعمال ،سفید ڈبل روٹی اور چاول جیسی اشیاء۔
زیادہ میٹھا کھانے کی عادت سے جگر کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ اس عضو کا کام ہی شکر کو چربی میں تبدیل کرنا ہے۔ اگر آپ زیادہ مقدار میں چینی کا استعمال کرتے ہیں تو جگر بہت زیادہ مقدار میں چربی بنانے لگتا ہے جو اس کے اردگرد جمع ہو جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی پاک ٹیک ہاؤس: ٹیکنالوجی کے روشن مستقبل کی جانب ایک قدم
زیادہ چکنائی والی غذاؤں کے استعمال سے بھی جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔ زیادہ چکنائی والی غذاؤں کے استعمال سے جگر کے افعال متاثر ہوتے ہیں اور بتدریج ورم بڑھنے لگتا ہے جس سے اس عضو کو نقصان پہنچتا ہے۔
اس کے علاوہ زیادہ نمک والی غذاؤں سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ جگر پر چربی چڑھنے کے عارضے کی ایک عام وجہ ہے۔
فاسٹ فوڈ میں چینی، نمک اور چکنائی تینوں کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور ان تینوں کے اثرات کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ یعنی فاسٹ فوڈ سے جگر پر چربی چڑھنے کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے۔
سرخ گوشت میں چکنائی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور زیادہ مقدار میں اس کے استعمال کے نتیجے میں جگر کے اردگرد چربی جمع ہونے لگتی ہے۔
سفید ڈبل روٹی اور چاول کو بہت زیادہ پراسیس کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں ان میں فائبر کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔ فائبر کی مقدار کم ہونے کی وجہ سے انہیں کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح میں زیادہ اضافہ ہوتا ہے اور یہ بھی جگر کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔