(24 نیوز)پیپلز پارٹی ،ن لیگ ،ایم کیو ایم سمیت تمام جماعتیں ایک بار پھر تحریک انصاف کی جانب مفاہمت کا ہاتھ بڑھا رہی ہیں ،یہ جماعتیں تحریک انصاف سے ایک میثاق مفاہمت کی متمنی ہے۔لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ ایک جانب پی ٹی ائی عرف سنی اتحاد کونسل پر مبینہ طور سختیوں کا نہ ختم ہونے سلسلہ جاری ہے۔ان کے متعدد رہنما اب بھی یا تو قید ہیں یا مفرور ہیں الیکشن نتائج میں تحریک انصاف 80 سے زائد نشستیں چھینے جانے پر ماتم کناں ہیں ۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اس جماعت کا مبینہ طور پر میڈیا بلیک آؤٹ جاری ہے۔مبینہ طور پر اس جماعت کے کارکنوں اور رہنماوں پر اب بھی احتجاج یا جلسے جلوس کرنے پر پابندی ہے۔ مبینہ طور پر ہفتے کو ہونے والے احتجاج کے دوران درجن بھر گرفتار کیے گئے رہنماوں میں سے ایک تشدد کے بعد جنرل ہستال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے اور مبینہ طور پر اس جماعت کی کئی نشستوں پر رزلٹ تبدیل کرنے کا الزام ہے ۔ تو ایسے میں کسی بھی طرح کی مفاہمت کیسے ممکن ہے ۔آج الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی ایک ایسا فیصلہ سنایا گیا ہے جس نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
ضرورپڑھیں:نوجوانوں کو پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے شہباز شریف نے مالیاتی پلان تشکیل دینے کی ہدایت کر دی
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کوٹے کی مستحق نہیں۔اب لیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد مخصوص نشستیں باقی جماعتوں کو ملیں گی۔ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ متفقہ طور پرسنایا گیا تاہم مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دینے کے فیصلے سے ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلاف کیا۔ اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا کردار بھی انتہائی مشکوک ہے۔جس نے تحریک انصاف کی درخواست اس وقت تک سماعت کے لیے مقرر نہیں کی جب تک اس حوالے سے اور بہت سی درخواستوں کا ڈھیر نہیں لگ گیا ۔جس کے بعد ایک کھلی سماعت کے ذریعے یہ درخواست سماعت کے لیے مقرر کی جاتی ہے جس میں ملک کی بڑی پارٹیاں ان سیٹوں کی دعویدار بن کر سامنے آتی ہے اور آج تحریک انصاف کے خلاف اور ان کے حق میں فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔
یہ ایسا فیصلہ ہے جس نے مفاہمت کے دروازے مکمل تو نہیں لیکن کسی حد تک ضرور بند کر د یے ہیں کیونکہ یہ ناممکن ہے کہ ایک جانب سیاسی انتقام جاری رکھا جائے او ر دوسری طرف مفاہمت کا ہاتھ بھی بڑھایا جائے جیسے وزیر اعظم نے اپنے انتخاب کے فوری بعد بڑھایا۔لیکن ٹھیک اسی وقت ایوان کے باہر تحریک انصاف کے کارکنوں پر ڈنڈے برسائے جا رہے تھے ۔ان کے کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا تھا۔ شہباز شریف نے کس طرح وزارت اعظمی کے انتخاب جیت کر اپوزیشن کو ’میثاق معیشت‘ اور ’میثاق مفاہمت‘ کی دعوت دی اس کی ایک جھلک آپ کو دکھاتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں مل پائیں گی؟کیا ڈبل گیم ہورہی ہے؟اگر مفاہمت ہوتی ہے تو عمران خان کی رہائی کب تک ہوگی ؟