(اقصیٰ سجاد) ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ بالائی علاقوں میں شدید سردرہے گا تاہم شمال مغربی/جنوبی بلوچستان میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔
شہر لاہور میں سورج اور بادلوں کی آنکھ مچولی جاری، سرد ہوائیں چلنے سے سردی کی شدت میں اضافہ محسوس کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق شہر کا موجودہ درجہ حرارت 24ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ہوا میں نمی کا تناسب 59فیصد ریکارڈ کیاگیا ہے۔
شہر میں فضائی آلودگی بڑھنے لگی، ہوا میں آلودگی کی شرح209ریکارڈ، ڈی ایچ اے فیز 8 میں آلودگی کی شرح253 ریکارڈ کی گئی ہے۔ لاہور آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔
ماہرین کی شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔
دوسری جانب بلوچستان میں آج شام سے بارشوں کے نئے اسپیل کی پیشگوئی کی گئی ہے، گوادر سمیت صوبے کے 16 اضلاع متاثر ہونے کا امکان ہے۔ ملک کے بالائی علاقوں میں بارش اور برفباری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث چلاس میں لوئر کوہستان میں 3 روز سے بند شاہراہ قراقرم کچھ دیر بحال ہونے کے بعد ایک بار پھر بند ہوگئی۔ بلوچستان کے شمالی علاقوں میں برفیلی ہوائیں چلنے سے معمولات زندگی شدید متاثر ہوگئی۔
مزید پڑھیں: اسد الرحمن گیلانی وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری تعینات،نوٹیفیکیشن جاری
ادھرسندھ میں شدید سردی کی لہر میں 6مارچ سے کمی آنے کا امکان ہے ،جمعہ سے درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کی پیش گوئی ہے۔
خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں بارشوں کا نیا سپیل برسنے کو تیار ہے جبکہ بالائی علاقوں میں مزید برفباری ہونے کا بھی امکان ہے، آج سے شروع ہونے والا بارشوں کا سلسلہ 7 مارچ تک جاری رہنے کی توقع ہے۔
برفباری سے بند لواری ٹنل کی سڑک کو کھول دیا گیا، مری میں پڑھنہ کے مقام پر بارشوں کے باعث بڑا علاقہ لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں ہے جس کی وجہ سے مری اور کوٹلی ستیاں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 5 گھر مکمل تباہ جبکہ 2 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
گوادر اور گردونواح میں بارش کے بعد وبائی امراض پھوٹنے لگے جہاں گوادر سربندن کے ہسپتالوں میں ڈائریا اور نمونیہ کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
گوادر اور اس کے ملحقہ علاقوں میں حالیہ موسلادھار بارشوں کے بعد ایک طرف بعض متاثرہ علاقوں میں پانی کی نکاسی نہیں ہوسکی جس کے باعث شہر میں ڈائریا اور نمونیہ سمیت مختلف امراض پھیلنے لگے۔
محکمہ صحت حکام کا کہنا ہے کہ بارشوں کے بعد سیوریج کے نامناسب نظام کے باعث برساتی اور نالے کے پانی نے اکثر مقامات پر واٹر سپلائی کی لائنوں کو متاثر کیا ہے جب کہ آلودہ پانی کے استعمال سے امراض کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں۔
گوادر میں پہلے سے ہی صحت کی سہولیات کا فقدان ہے، سیلابی صورتحال کے بعد پاک آرمی اور پاک بحریہ کے ساتھ ساتھ جی ڈی اے انڈس ہسپتال انتظامیہ نے 7 مختلف ٹیمیں تشکیل دے کر متاثرین کی سہولت کیلئے گوادر سربندن کے مختلف علاقوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
طبی ماہرین اور شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے جانب سے صحت کے حوالے سے مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو بارشوں سے شدید متاثرہ ضلع گوادر میں بڑے پیمانے پر وبائی امراض پھیلنے کا خدشہ ہے۔