(ملک اشرف)لاہور ہائیکورٹ نے لاغر مرغیاں فروخت کرنے والے ملزم کی ضمانت کیس میں ڈی جی فوڈ اتھارٹی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیسے زندہ مرغیوں کو تلف کر سکتے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے لاغر مرغیاں فروخت کرنے کے ملزم کی ضمانت کیس میں سماعت کی،سماعت میں ڈی جی فوڈ اتھارٹی کوطلب کیا ،ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی عاصم جاوید کو کل ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئےایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو بھی نوٹس جاری کیا اور عدالتی معاونت کے لئے پیش ہونے کی ہدایت دی۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ فوڈ سیفٹی آفیسر زندہ مرغیوں کو کس طرح لاغر ظاہر کرکےتلف کرسکتا ہے،عدالت نے بغیر عدالتی اجازت مرغیاں تلف کرنے پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے ملزم امجد حسین کی درخواست ضمانت میں ڈی جی فوڈ کی طلبی کا حکم دیا۔
سماعت میں ملزم کی جانب سے ملک شاہد اقبال اعوان ایڈوکیٹ پیش ہوئے،پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے فوڈ سیفٹی آفیسر و مدعی مقدمہ محمد آصف پیش ہوئے۔
درخواست گزار ملک شاہد اقبال کے وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ فوڈ سیفٹی افیسر نے 90 مرغیوں کو لاگر قرار دیتے ہوئے اپنی تحویل میں لے کر تلف کردیا،زندہ مرغیوں کو تلف کرنے سے قبل ویٹنری ڈاکٹر کی رپورٹ حاصل نہیں کی گئی، انہوں نے کہا کہ اگر مرغیاں لاگر اور وزن کم تھا تو علاج کیا جاسکتا تھا۔
جسٹس علی ضیا باجوہ کا فوڈ سیفٹی افیسر سے مکالمہ
فوڈ سیفٹی آفیسر نے عدالت میں پہلے مرغیوں کو پھینکنے کے بعد میں گھڑا کھود کر تلف کرنے کا بیان دیا، جس پر عدالت نے سیفٹی آفیسر کے متضاد اور غیر تسلی بخش بیان پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیسے زندہ مرغیوں کو تلف کر سکتے ہیں۔
لا افیسر نے کہا کہ فوڈ سیفٹی ایکٹ کے سیکشن 39 کے سب سیکشن ای کے تحت مرغیوں کو تلف کر سکتے ہیں۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ فوڈ افیسر عدالت کی اجازت کے بغیر زندہ مرغیوں کو کیسے تلف کر سکتا ہے،فوڈ افیسر کے پاس ویٹرنری ڈاکٹر کی رپورٹ نہیں نہ ہی وہ خود ایکسپرٹ ہے۔
عدالت نے ایڈوکیٹ میاں علی حیدر اور احمد طاہر چویدری کو عدالتی معاون مقرر کردیا،کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔