دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی کاوشوں کے امریکی صدر ٹرمپ بھی معترف

Mar 05, 2025 | 09:39:AM
دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی کاوشوں کے امریکی صدر ٹرمپ بھی معترف
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دہشتگردی کے خلاف تعاون پر  پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

امریکی صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد کانگریس سے پہلے طویل ترین خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ انتہاپسند دہشتگردی کے خلاف ہیں، مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہےکہ افغانستان میں دہشتگری کا بڑا ذمہ دارپکڑاگیا ہے۔

 صدر ٹرمپ نے حکومت پاکستان سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دہشتگرد کی گرفتاری میں مدد پر پاکستان کا خصوصی طورپر شکریہ اداکرتا ہوں، ساڑھے تین سال پہلے داعش نے 13 امریکیوں کو افغانستان میں قتل کیا، افغانستان میں امریکیوں کو ہلاک کرنے والا اس وقت امریکا لایا جارہا ہے تاکہ وہ امریکا میں قانون کا سامنا کرسکے۔

 یہ  بھی پڑھیں:سردی کی واپسی،سورج اوربادلوں کے درمیان آنکھ مچولی

 اس موقع پر امریکی صدر نے افغانستان سے انخلا کو انتہائی شرمناک بھی قرار دیا۔

امریکی صدر نے کانگریس سے تاریخ کا طویل ترین خطاب کیا، ان کے خطاب کا دورانیہ ایک گھنٹہ 39 منٹ اور 31 سیکنڈ تھا جبکہ اس سے قبل 1993 میں صدر کلنٹن نے ایک گھنٹہ 5 منٹ تقریر کی تھی۔

پاکستانی خفیہ ایجنسی نے کس دہشتگرد کو پکڑا؟
مغربی خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا ہےکہ پاکستان نے سی آئی اے کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر داعش کےکمانڈر کو گرفتار کرلیا جو 2021 میں افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے موقع پر کی گئی بھیانک دہشتگردی کی سازش میں ملوث تھا۔

خبر ایجنسی کے مطابق 2021 میں کابل ائیرپورٹ کے ایبی گیٹ پر دہشتگردی کے اس واقعے میں 13 امریکی فوجی اور 170 افغان شہری مارے گئے تھے۔

2021 میں کابل میں دہشتگردی کی اس واردات میں 13 امریکی فوجی اور 170 افغان شہری مارے گئے جس کا ماسٹر مائنڈ شریف اللہ تھا
خبرایجنسی کے مطابق محمد شریف اللہ داعش کے ان لیڈروں میں سے ایک ہے جس نے مبینہ طورپر اس دہشتگردی کی سازش کی تھی، وہ دہشتگرد جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اسے پاکستانی خفیہ ایجنسی نے گرفتار کیا تھا اور اب اسے پاکستان سے امریکا لایا جارہا ہے جسے بدھ کو ہی امریکا لایاجائےگا۔

امریکی اہلکار نے خبرایجنسی کو بتایا کہ 26 اگست کو دہشتگردی کی اس واردات کا شریف اللہ ہی ماسٹرمائنڈ ہے۔

امریکی صدر کی ہدایت کے بعد سی آئی اے ڈائریکٹر نے پاکستان کے اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار سے اس معاملے پر بات کی گئی
ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی سی آئی اے ڈائریکٹر John Ratcliffe کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایبی گیٹ دہشتگردی میں ملوث عناصر کو پکڑنا ترجیح بنائیں، سی آئی اے ڈائریکٹر نے عہدہ سنبھالنے کے دوسرے ہی روز پاکستان میں سینئر حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا تھا اورپھر فروری میں ہوئی میونخ سکیورٹی کانفرنس میں بھی پاکستان کے ایک اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار کےساتھ اس معاملےپر بات کی تھی۔

تاہم واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے سے جب اس معاملے پر خبرایجنسی نے رابطہ کیا تو انہوں نے خبر پر ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ 

دوسری جانب پاکستان میں جاری دو دہائیوں سے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے بے شمار قربانیاں دی ہیں جن میں سکیورٹی فورسز کے جوانوں اور معصوم نہتے شہریوں کا شہید ہونا شامل ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا نے پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کردار کی تعریف کی ہے اور اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سرہا ہے۔

  مزید پڑھیں:امریکی صدر کا بیان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف ہے: وزیراعظم 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنی طویل تقریر میں پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 2021 کے کابل ایئرپورٹ بم دھماکے میں ملوث اہم دہشت گرد کو گرفتار کرنے میں پاکستان نے نمایاں مدد فراہم کی۔ یہ وہی ہولناک حملہ تھا جس میں 13 امریکی فوجی اور تقریباً 170 بے گناہ افغان شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ ٹرمپ نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس بڑی پیش رفت کا اعلان کیا اور پاکستانی حکومت کی کاوشوں کو سراہا۔ امریکی صدر ٹرمپ کی اس تقریر میں پاکستان کی کاوشوں کو سراہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو بڑی اہمت دیتا ہے اور جو لوگ ٹرمپ کے  برسراقتدار آنے کے بعد پاک امریکا تعلقات میں رخنہ دیکھنے کے خواہش مند تھے ان کیلئے آج ٹرمپ کی تقریر ایک بڑا دھچکا ہے۔ ٹرمپ کے اس خطاب سے نظر آتا ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کے تعاون میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔  

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں دہشتگرد کو ’’خونی درندہ ‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی گرفتاری پر پاکستانی حکومت کا کھلے الفاظ میں شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی اعلان کیا کہ اس دہشتگرد کو اب انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے امریکی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ جس پر کانگریس کے اراکین نے تالیاں بجا کر اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا۔ امریکی صدر کا یہ بیان نہ صرف پاکستان کی قربانیوں اور کوششوں کا اعتراف ہے بلکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔  

  یہ بھی پڑھیں:’’ امریکہ  میں لابنگ پر خرچ پیسہ ضائع‘‘ ٹرمپ کے  بیان پر پی ٹی آئی مشکل میں

موجودہ صورتحال اور امریکی صدر ٹرمپ کے خطاب کے تناظر میں اگر دیکھا جائے تو بانی پی ٹی آئی اور اس کی جماعت کیلئے یہ سب کچھ بڑا دھچکا ہے  کیونکہ کچھ  عرصہ قبل تک بانی پی ٹی آئی اور اس کے حامی ٹرمپ کی جیت کو اپنے لئے ’’ٹرمپ کارڈ ‘‘ قرار دے رہے تھے اور ایسا تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی تھی جیسے ٹرمپ نے الیکشن امریکی مفادات کے لئے نہیں بلکہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے جیتا ہے، تاہم ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی حکومت کی کھل کر تعریف کیے جانے اور اس کے اقدامات کو سراہنے کے بعد پی ٹی آئی کا یہ بیانیہ زمین بوس ہو چکا ہے۔  

ٹرمپ کے حالیہ بیان سے واضح ہو گیا کہ ان کی ترجیحات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ، امریکی شہریوں کا تحفظ اور بین الاقوامی سکیورٹی امور شامل ہیں، نہ کہ کسی مخصوص پاکستانی سیاسی جماعت کی حمایت یا مداخلت۔ جو لوگ یہ خواب دیکھ رہے تھے کہ ٹرمپ اقتدار میں آ کر بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالیں گے انہیں اب خواب غفلت سے باہر آکر حقیقت کا سامنا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بیان اس غلط فہمی کا خاتمہ کر دیتا ہے کہ کسی عالمی رہنما کی حکومت میں واپسی سے پاکستان کی داخلی سیاست پر کوئی خاص اثر پڑے گا۔  

یہ بھی قابل غور ہے کہ پی ٹی آئی کے حامیوں نے ہمیشہ امریکہ اور اس کے رہنماؤں پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام لگایا۔ کبھی امریکہ کو پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا رہا، تو کبھی اسی امریکہ سے امیدیں وابستہ کی گئیں کہ وہ ان کی جماعت کے لیے ریلیف فراہم کرے گا۔ مگر اب ٹرمپ کا تازہ بیان پی ٹی آئی کی اس منافقانہ پالیسی کو بھی بے نقاب کر چکا ہے۔  

امریکی صدر کا پاکستان کے لیے یہ مثبت بیان نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کا عندیہ دیتا ہے بلکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ عالمی برادری میں پاکستان کا مثبت کردار تسلیم کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف، اس نے پی ٹی آئی کے اس جھوٹے بیانیے کو دفن کر دیا ہے جس کے تحت وہ امریکی سیاست کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس پیش رفت کے بعد پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں کو اب اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد یہ بات واضح ہو گئی کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نہ صرف سب سے اگے ہے بلکہ خود بھی دہشت گردی سے متاثر ہے، گزشتہ روز عین افطاری کے وقت بنوں کینٹ پر فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں نے حملہ کرکے ثابت کیا کہ ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں، ان کے حملے میں معصوم جانیں بھی ضائع ہوئیں اور مسجد تک کو شہید کیا گیا، اسی طرح  ایک روز قبل قلات میں بھی خاتون خود کش حملہ آور کو استعمال کرکے سکیورٹی فورسز کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔