کیا مہنگائی واقعی 9 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے؟

Mar 05, 2025 | 21:01:PM
کیا مہنگائی واقعی 9 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سجاد اظہر پیرزادہ)حکومت کا دعٰوی ہے کہ مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔ یہ بات شاید کسی آفاقی حساب سے درست قرار دی گئی ہوگی۔ زمینی سطح پہ مگر مہنگائی کا ایک اہم پہلو اشیائے خوراک کی قیمتوں کا بہت زیادہ ہونا ہے۔ کیا واقعی پٹرولیم مصنوعات،دودھ،گوشت،دالوں اور دیگر اشیاء کے ہوشربا مہنگے داموں میں سر سے پاؤں تک پھنسے غریبوں کی اس جال سے رہائی ہوگئی ہے؟
ہم فقیروں کی جو کہتے ہیں رہائی ہو گی
یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہو گی
ہم فقیروں کا امیروں پہ ابھی تکیہ ہے
ہم فقیروں کی ابھی اور پٹائی ہو گی

آپ 24 نیوز ڈیجیٹل پر' اوپر دیے گئے لنک میں' جس کا عنوان ہے کہ "غریب لوگ امیر کیسے ہوسکتے ہیں؟ملک میں خوشحالی کیسے آسکتی ہے؟ ہمسائے ملکوں نے پاکستان کو لوگوں کو غربت سے نکالنے کا بڑا راستہ دکھادیا!" معلومات سے بھرپور ایک تحقیقاتی سٹوری بھی دیکھ سکتے ہیں۔ جس میں اعدادوشمار کیساتھ بتایا گیا ہےکہ غربت کا تعلق انکم سے ہوتا ہے۔ کیا پاکستانیوں کی انکم اتنی زیادہ ہے کہ وہ پڑوسی ملکوں سے زیادہ مہنگا دودھ، مہنگا پٹرول ڈیزل، مہنگا گوشت، مہنگی دالیں اور دیگر مہنگی اشیا خرید سکیں؟
ایک ایسا وقت بھی پاکستان پر آیا تھا جب پاکستان میں لنگر خانے کھولے گئے تھے، اور لنگر خانوں کو غربت کے خاتمے کیلئے راہ نجات کے طور پر دکھایاگیا۔ اب 2025 میں پاکستانی حکومت مہنگائی اور غربت کے خاتمے کیلئے بہترین اقدامات تو اٹھارہی ہے، لیکن حکومت کو مہنگائی کم ہونے کا دعوٰی کرنے کی بجائے متعلقہ اداروں سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ بنیادی اشیائے خوردونوش کی قیمتیں تھوڑے بہت فرق کیساتھ اب تک ویسی کی ویسی ہی کیوں ہیں؟ اگر قیمتیں وہیں پر ہی ہیں تو پھر ایسا دعوٰی کیوں کیا جارہا ہے؟ اور اگر بنیادی اشیائے خوراک کی قیمتیں 9 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہیں تو 255روپے لٹر پٹرول کیساتھ دیگر زمینی حقائق کیوں اس کے برعکس منظر کشی کررہے ہیں؟
غربت' بےچینی، مایوسی، افراتفری، بے روزگاری کی جڑ ہوتی ہے۔ کیا اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں چوری، قتل، دھوکا دہی اور دیگر جرائم میں ہر گزرتے دن کیساتھ اضافہ ہی کیوں ہوتا جا رہا ہے؟

قوت خرید کے لحاظ سے عالمی غربت کی لکیر 6 سو روپے یومیہ ہے. گزشتہ 40 سالوں میں چین نے مساوات پر مبنی اپنی پالیسیوں کے ذریعے سستی اشیا مہیا کرکے تقریباً 800 ملین لوگوں کو غربت سے نکالا۔ عالمی بینک کی اکتوبر 2024 کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایران میں دو سال میں 6.1 ملین افراد کو غربت سے باہر نکالا گیا۔ اور ایک حالیہ سروے کے مطابق انڈیا میں اب صرف 1 فیصد گھرانے ہی عالمی غربت کی لکیر سے نیچے رہ گئے ہیں۔ صرف تیس سال پہلے 50 فیصد کے قریب انڈین غربت کی لکیر سے انتہائی نیچے تھے۔

امن و امان کی صورتحال، پٹرولیم مصنوعات اور اشیا خوراک کی قیمتوں میں کمی کر کے غریب افراد کو امیر کیا جاسکتا ہے۔ لوگوں کی سستی معیاری تعلیم اور صحت کی سستی سہولیات تک رسائی بھی پاکستان کا نام ایک ابھرتے ہوئے خوشحال ملک کے طور پر دنیا میں ٹاپ پوزیشن پر لے جاسکتی ہے۔

مصنف لاہور میں مقیم سینئر صحافی، محقق اور تجزیہ نگار ہیں۔ چین اور بھارت میں بھی صحافتی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان سے sajjadpeerzada1@hotmail.com پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:معروف ٹک ٹاکر کا "سافٹ ویئر اپڈیٹ"ہو گیا

دیگر کیٹیگریز: پاکستان - ٹاپکس - تجارت
ٹیگز: