7 سال بعد ترکیہ کے ساتھ کیا جانے والا معاہدہ نافذ ہو گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) پاکستان اور ترکیہ کے مابین 7 سال بعد مختلف شعبوں میں باہمی تجارت اور تجارتی حجم کو بڑھانے کیلئے ترجیحی تجارت کا معاہدہ نافذ ہو گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارتِ تجارت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہےکہ پاکستان اور ترکیہ نے باہمی طور پر یکم مئی سے متفقہ طور پر ٹیرف ڈیوٹی میں کمی کا اعلان کیا۔ جبکہ اس معاہدے پر دونوں فریقین نے اگست 2016 میں سامان تجارت کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت تعلقات،برف پگھل گئی؟
پاک ترک معاہدے کے تحت پاکستان کو روایتی اور غیر روایتی شعبوں مثال کے طور پر چمڑے، چاول، کھجور، آ م، کٹلری، کھیلوں کا سامان، سمندری غذائیں، پروسیسڈ زرعی مصنوعات، ربڑ ٹائر ٹیوب، پلاسٹک اور انجیئرنگ کے سامان سمیت کل 261 اشیاء کو ٹیرف لائنز کے تحت ترک منڈیوں تک ترجیحی بنیادوں پر رسائی حاصل ہو گی۔
پاکستان کی ان تمام ٹیرف لائنز کی برآمدی مالیت ایک سے 5 ارب ڈالرز ہے یا پھر اس کو کل برآمدات کا 16 فی صد کہہ سکتے ہیں اور ترک مصنوعات کی عالمی برآمدات 6 سے 7 ارب ڈالر ہے۔
اس معاہدے کے تحت 118 صنعتی سمیت 5 زرعی مصنوعات پر ٹیرف لائنز ڈیوٹی کو بالکل ختم کر دیا گیا ہے، ان مصنوعات کی موجودہ برآمدی مالیت 71 کروڑ اور 40 لاکھ ڈالر ہے جبکہ ترکیہ کی ان مصنوعات کی عالمی درآمدات 3 اعشاریہ 920 ارب ڈالر ہے۔
کسٹم ڈیوٹی عام ٹور پر دو سے تین فیصد ہے،لیکن صنتی مصنوعات پر اضافی کسٹم ڈیوٹی 20 فیصد ہے جس کو کم کر دیا جائے گا۔ یہ غیر روایتی مصنوعات کی برآمدات بڑھانے کی صلاحیت رکھنے والے شعبوں میں سے ایک ہے۔ یہ معاہدہ پاکستانی تجارت کیلئے نئے راستے کھول دینے والا ہے اور اس سے ڈگمگاتی پاکستانی معیشت کو کافی حد تک سہارا ملے گا۔