سفارتی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے دہشتگردی کو ہتھیار نہیں بنانا چاہیئے، بلاول بھٹو
شنگھائی تعاون تنظیم کےاجلاس سےخطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹونے کہا پرامن اور مستحکم افغانستان اقتصادی تعاون اورعالمی امن و استحکام کی کنجی ہے، اپنےخطے کی عوام کی اجتماعی حفاظت ہماری مشترکہ ذمے داری ہے.
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھارت کی جانب سے سرحد پار دہشتگردی کے بیان پر پاکستانی وزیر خارجہ کا تقریر میں جواب، کہا آئیے سفارتی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے دہشتگردی کو ہتھیار بنانے میں نہ پھنسیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کےاجلاس سےخطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹونے کہا پرامن اور مستحکم افغانستان اقتصادی تعاون اورعالمی امن و استحکام کی کنجی ہے، اپنےخطے کی عوام کی اجتماعی حفاظت ہماری مشترکہ ذمے داری ہے، بڑی طاقتیں امن سازی کیلئے کردار ادا کرتی ہیں، لوگوں کیلئے تعاون اور اقتصادی مواقع دیتے ہوئے امن کے امکانات کھول سکتے ہیں۔
It is our collective duty to fight against fascism and historical revisionism that is leading to violent ultra nationalism anywhere in the world – FM @BBhuttoZardari at the SCO Council of Foreign Ministers#PakatSCO
— PPP (@MediaCellPPP) May 5, 2023
2/2 pic.twitter.com/Yb3uj7467Y
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ایس سی او مقاصد کیخلاف ہے، عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں، ریاستوں کے یکطرفہ اورغیرقانونی
FM @BhuttoZardari urged to collectively eradicate the menace of terrorism
— Spokesperson ???????? MoFA (@ForeignOfficePk) May 5, 2023
????" Let’s not get caught up in weaponising terrorism for diplomatic point scoring"#PakFMatSCO pic.twitter.com/H5awOoQDF5
اقدامات کیخلاف ہیں۔
اپنے خطاب کے دوران وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سب ممالک دیرینہ، تاریخی، ثقافتی، تہذیبی اور جغرافیائی رشتوں میں بندھے ہیں، پاکستان اصل شنگھائی سپرٹ میں موجود مشترکہ ترقی پر پختہ یقین رکھتا ہے، مشترکہ ترقی کا اصول علاقائی، اقتصادی روابط اورتعاون پاکستان کے وژن سے ہم آہنگ ہے، یوریشین کنیکٹیوٹی کا وژن اگلی سطح تک لے جانے کیلئے یہ اہم پلیٹ فارم ہو سکتا ہے، ہم ستمبر 2023 میں علاقائی خوشحالی کیلئے ٹرانسپورٹ کنیکٹیوٹی کانفرنس کی میزبانی کے منتظر ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سمرقند اعلامیے نے خطے میں موثر راہداریوں اور قابل اعتماد سپلائی چینزکا مطالبہ کیا تھا، مشترکہ اقتصادی وژن آگے بڑھانےکیلئے اجتماعی رابطے میں سرمایہ کاری ضروری ہے۔
FM @BhuttoZardari on SCO's role in enhancing regional connectivity.
— Spokesperson ???????? MoFA (@ForeignOfficePk) May 5, 2023
????"SCO could be a key platform for taking the vision of Eurasian connectivity to the next level"#PakFMatSCO pic.twitter.com/NgLnsEEdwg
بھارتی وزیر خارجہ نے بلاول بھٹو کا کانفرنس ہال میں خیرمقدم کیا۔ بلاول بھٹو زرداری سے تاجک وزیر خارجہ سراج الدین محریدین کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں علاقائی و بین الاقوامی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تجارت، سرمایہ کاری توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر بھی بات چیت ہوئی۔
FM @BBhuttoZardari has arrived to attend the #SCO Council of Foreign Ministers. #PakFMatSCO pic.twitter.com/4feRMUa9uc
— Spokesperson ???????? MoFA (@ForeignOfficePk) May 5, 2023
ایس سی او اجلاس سائڈ لائنز پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سیکرٹری جنرل ایس سی او ژینگ منگ سے ملاقات کی ہے۔ وزیرخارجہ نے سیکرٹری جنرل کو شنگھائی تعاون تنظیم کی قیادت کے وژن کے مطابق پاکستان کی ایس سی او کی سرگرمیوں کے بارے میں بریف کیا۔
سیکرٹری جنرل نے ایس سی او کیلئے پاکستان کی مسلسل حمایت پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا اورعلاقائی روابط کو مضبوط بنانے، امن اور خوشحالی کیلئے پاکستان کے تعمیری کردار کو سراہا۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر یک طرفہ فیصلے کرکے بھارت نے دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو نقصان پہنچایا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جہاں تک شنگھائی تاون تنظیم کی بات ہے تو اس میں ہم بھرپور شرکت کررہے ہیں۔ میں نے یہاں تمام وزرائے خارجہ سے ملاقات کی ہے، سوائے ایک کے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک بھارت اور پاکستان کے تعلقات ہیں، یہ کہنا ٹھیک ہوگا کہ پیپلز پارٹی کا اصولی مؤقف ہمیشہ رہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر یکطرفہ فیصلے کرکے بھارت نے تعلقات کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور صدر زرداری نے اپنی طور پر کوششیں کیں کہ بھارت کے ساتھ تعلقات نارملائز رہیں، تاہم اگست 2019ء کے بعد سے صورت حال یکسر برعکس ہے۔ بھارت نے اس موقع پر نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی بلکہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بھارت نے اپنے غیر ذمے دارانہ اقدامات سے ایسے حالات پیدا کردیے ہیں کہ وہ جماعتیں مثلاً پاکستان پیپلز پارٹی جو ہمیشہ سے تعلقات معمول پر لانے کی خواہش مند رہی ہے، اب ہمارے لیے بھی یہ اسپیس ختم ہو چکا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا اصولی مؤقف ہے کہ اگر بھارت 4 اگست 2019ء کی صورت حال پر واپس چلا جاتا ہے اور ایسا ماحول پیدا ہو جاتا ہے کہ جس میں بات چیت ہو سکے تو یہ مثبت پیش رفت ہوگی۔