(عثمان دل محمد) بادشاہ چارلس اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے فوراً بعد بادشاہ بن گئے تھے لیکن تاجپوشی کی قدیم رسم ان کے دور کے آغاز کی علامت ہے۔ ملکہ الزبتھ دوم کی 96 سال کی عمر میں بیلمورل کاسل میں وفات کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے 73 سالہ شاہ چارلس سوم ازخود بادشاہ بن گئے تھے۔
برطانوی بادشاہ چارلس کی تاج پوشی کی تقریب 6 مئی بروز ہفتے کے روز ویسٹ منسٹر ایبی میں ہوگی، بادشاہ چارلس کی تاج پوشی کی تقریب میں شرکت کے لیے شاہی خاندان کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان اور مشہور شخصیات کو دعوت دی گئی ہے۔
کنگ چارلس کی والدہ ملکہ الزبتھ کی تاج پوشی 1953 میں ہوئی تھی۔ اب شاہ چارلس کی تاج پوشی کو برطانیہ میں صدی کی سب سے بڑی تقریب قرار دیا جا رہا ہے۔ اس تقریب میں ایک شاندار پریڈ ہوگی اور عظیم الشان فوجی جلوس نکالا جائے گا۔
کرسی کے نیچے قدیم پتھر رکھنے کی تقریب
اس تقریب میں وہ رسومات بھی ادا کی جائیں گی جو قدیم زمانے سے چلی آرہی ہیں، اس کے علاوہ قدیم زمانے کی اشیا بھی سجاوٹ کے لیے رکھی جائیں گی۔ انہی میں سے ایک تاریخی پتھر شامل ہے جسے اسٹون آف اسکون (Stone of Scone) کہا جاتا ہے، یہ تقدیر کے پتھر (Stone of Destiny) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسے 1993 کے بعد پہلی بار اپنے مستقل مقام، ایڈنبرگ کاسل سے منتقل کیا گیا ہے، شاہ چارلس کی تاجپوشی کی تقریب کے لیے اسے لندن پہنچا دیا گیا ہے۔
اس پتھر کو برطانیہ کے بادشاہ کی تاجپوشی کی کرسی کے نیچے رکھا جائے گا جس پر شاہ چارلس 6 مئی کو تاجپوشی کے وقت بیٹھیں گے۔
صدیوں پرانا پتھر اتنا اہم کیوں ہے؟
یہ پتھر برطانیہ کی تاریخ کا اہم اور تاریخی پتھر مانا جاتا ہے جو اسکاٹ لینڈ کی سلطنت کی قدیم نشانی ہے۔ اس پتھر کی ابتدائی تاریخ ابھی تک کسی کو نہیں معلوم تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ اسے نویں صدی کے اوائل میں اسکاٹش بادشاہوں کی افتتاحی تقریب کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، لیکن 1296 میں برطانیہ کے بادشاہ ایڈورڈ (جسے اسکاٹ لینڈ پر حملہ کرنے کی بار بار کوشش کرنے پر اسکاٹ کا ہیمر بھی کہا جاتا تھا) نے اس پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد اسے برطانیہ منتقل کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 1950 میں کرسمس کے موقع پر اس پتھر کو اسکاٹش قوم پرستوں نے لندن کے شہر ویسٹ منسٹر سے اٹھا لیا تھا، لیکن اس واقعے کے چند ماہ بعد اس پتھر کو دوبارہ برآمد کرلیا گیا۔ تاہم اسے سرکاری طور پر 1995 میں مستقل بنیاد پر اسکاٹ لینڈ منتقل کر دیا گیا تھا۔
یہ وہ پتھر ہے جسے برطانیہ میں صدیوں سے بادشاہوں کی تاج پوشی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے، اسے جہاز کے ذریعے اسکاٹ لینڈ سے لندن منتقل کیا گیا ہے۔
اسکاٹ لینڈ کے ہیرالڈک اتھارٹی جوزف مورو کہتے ہیں کہ شاہ چارلس (سوم) کے ساتھ اتحاد اور دوستی کی علامت کے طور پر اس پتھر کو ایک بار پھر لندن منتقل کیا گیا ہے۔