محبت تکلیف نہیں دیتی، جو تکلیف دے وہ محبت نہیں، ثانیہ مرزا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) بھارتی سابقہ ٹینس سٹار ثانیہ مرزا کا کہنا ہے کہ محبت تکلیف نہیں دیتی، جو تکلیف دے وہ محبت نہیں بلکہ محبت تو زخموں کو بھرتی ہے۔
عالمی شہرت یافتہ سابقہ کھلاڑی کا شمار متاثر کُن شخصیات میں ہوتا ہے جو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کافی متحریک رہتی ہیں اور اپنے چاہنے والوں کو آئے دن کچھ نہ کچھ مفید مشورے بھی دیتی رہتی ہیں۔
حال ہی میں ثانیہ مرزا نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اسٹوری شیئر کی، جس کے مطابق محبت تکلیف نہیں دیتی، جو تکلیف دے وہ محبت ہی نہیں بلکہ محبت تو وہ ہے جو آپ کے زخموں کو بھر دے۔
ثانیہ مرزا نے انسٹاگرام پر پوسٹ بھی شیئر کی جس میں انہوں نے اپنے مداحوں کو زندگی کی تمام مشکلات کا سامنا مسکراتے ہوئے کرنے کی صَلاح دی ہے۔ 37 سالہ سابقہ ٹینس اسٹار نے انسٹا گرام پر نئی پوسٹ میں اپنی چند تصاویر شیئر کی ہیں۔
ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انہوں نے وائٹ بیس پر فلورل پرنٹ کے کوآرڈ سیٹ زیب تن کیا جبکہ ہلکے میک اپ کے ساتھ ہلکی پھلکی جیولری کا انتخاب کیا جس میں ٹاپس، ایک لاکٹ اور بریسلیٹ شامل ہے۔
مزید پڑھیں: بارش برسے گی یا سورج آنکھیں دکھائے گا؟محکمہ موسمیات نے اہم پیشگوئی کردی
انہوں نے اپنی پوسٹ کے کیپشن میں لکھا کہ ’اور مسکراہٹ‘ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ہنسنے والے ایموجی کا بھی اضافہ کیا۔
ثانیہ مرزا نے کامیابی کیلئے جدوجہد کرتی نوجوان لڑکیوں کیلئے بھی خصوصی پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے اپنی جدوجہد کے دوران پیش آنے والے چیلنجز سے بھی آ گاہ کیا۔ اپنی پوسٹ میں ثانیہ نے لوگوں کی جانب سے لڑکی ہونے کے طعنوں، پیشہ ورانہ اور نجی زندگی کے معاملات میں ان کے شکوک و شبہات اور تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے ہر ایسے موقع پر کامیاب ہوکر دکھایا اور ان لوگوں کو بتایا کہ میں نے یہ کامیابی حاصل کی کیونکہ ’میں اکیلی کافی ہوں۔
اس ویڈیو میں ثانیہ نے کہاکہ جب جب لوگوں نے کہا لڑکی ہو، اتنے بڑے خواب مت دیکھو تو میں نے اسی خواب کو سچائی میں بدل کر انہیں بتایا میں اکیلی کافی ہوں، جب میں نے کہا مجھے ومبلڈن میں کھیلنا ہے تو انہوں نے ہنس کر اپنا ہاتھ اوپر کردیا اور میں نے جیت کر اپنا سر کیونکہ میں اکیلی کافی ہوں۔
ثانیہ مرزا کا مزید کہناتھا کہ چیمپئین بننے کے بعد جب ماں بننے کا موقع ملا تو دنیا نے میرے اس فیصلے پر بھی سوال اٹھایا، تو بس دوبارہ کورٹ میں انہیں اصلی کھیل دکھایا اور زور سے کہا اکیلی ہی کافی ہوں، اس کے بعد زندگی میں مجھے بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا اور میں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، کیونکہ اب چاہے کچھ بھی ہوجائے میں اکیلی ہی کافی ہوں۔