(24نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم تین یا دو سال مینڈیٹ نہیں بلکہ پورے 5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں، پانچ سال کے بعد فیصلہ ہوگا کہ غربت کم ہوئی، عام لوگ کی زندگی بہتر ہوئی۔ ملک میں گزشتہ 30 برس کے دوران دو بڑے خاندانوں نے حکمرانی کی اور خود امیر ہوگئے ، پاکستان مجموعی طور پر پستی میں چلا گیا،جب پہلی مرتبہ خیبرپختونخوا میں ہماری حکومت آئی تو تین برس تک یہ ہی سنتا رہا کہ کدھر ہے نیا خیبر پختونخوا؟،کے پی کے میں نیم متوسط طبقے کو طبی سہولیات میسر ہوئیںتو ہمیں دوبارہ منتخب کیا ۔یہ تاریخ ہے کہ کے پی کے والے دوبارہ کسی کو منتخب نہیں کرتے۔
جمعہ کو اٹک میں زچہ بچہ ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان میں زچگی کے دوران سب سے زیادہ اموات واقع ہوتی ہیں جو ملک کے لئے باعث شرمندگی ہے جہاں زچگی کے دوران بنیادی طبی سہولیات میسر نہیں ہوتیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئندہ دو برس کے دوران 5 مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال قائم کیے جائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کی ترجیح یہ ہی رہی ہے کہ پاکستان کے کمزور طبقہ یا علاقوں کو خوشحال ہوجائیں اور ان کی زندگیاں بہتر ہوجائے تو ہم سمجھیں گے کہ ہم کامیاب ہوگئے۔ 80 کی دہائی میں بھارت میں میچ کھیل کر اپنے ملک آتا تھا تو لگتا تھا کہ غریب سے امیر ملک آگیا ہوں، بدقسمتی سے 30 برس میں پیچھے رہ گئے۔وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر آپ پر کوئی تنقید کرتے تو اس سے کہیں کہ ہماری کارکردگی 5 سال بعد دیکھیں۔
عمران خان نے کہا کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں سپلائی اور تجارت متاثر ہوئی ہے۔ پہلے پٹرول کی قیمت گری اور اب اس میں بہت اضافہ ہو گیا ہے۔اب پٹرول 45 سے 85 ڈالر فی بیرل پر چلا گیا ہے۔ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ سے ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے۔ مال بردار بحری جہازوں کے کرائے بڑھ جاتے ہیں۔ بجلی بھی مہنگی ہو جاتی ہے اور دالوں ، گھی سمیت وہ تمام اشیا جو مال بردار بحری جہازوں کے ذریعے پاکستان میں آتی ہیں وہ بھی مہنگی ہو جاتی ہیں۔ ٹرانسپورٹیشن کی لاگت بھی بڑھ جاتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پوری دنیامہنگائی سے متاثر ہوئی ہے۔ بھارت میں بھی شور مچاہوا ہے۔ بھارت میں پٹرول کی قیمت 250 روپے جبکہ بنگلہ دیش میں 212 روپے تک چلی گئی جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان میں پٹرول کی قیمت 146 روپے ہے۔ سب سے سستا پٹرول ، ڈیزل پاکستان میں ہے کیونکہ حکومت نے اس پرٹیکس اور لیویز کم کئے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ عوا م کو مہنگائی سے بچانے کے لئے کوشش کررہے ہیں۔ مشکل و قت کا سامنا ہے۔ سپلائی بحال ہو تے ہی قیمتیں نیچے آ جائیں گے ۔
انہوںنے کہاکہ 50 سال بعد تین بڑے ڈیمز بن رہے ہیں، آئندہ 10 برس میں 10 ڈیمز تعمیر کیے جائیں گے، موسمیاتی تبدیلی کے باعث کئی قدرتی تبدلیاں رونما ہورہی ہیں اس لئے ڈیمز ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آنے والی نسلوں پر توجہ دی ہے، ایسا نہیں کیا کہ میٹرو بنا کر اشتہارات کی بھرمار کی جائے اور اس کے بعد الیکشن جیت جاو¿، پاکستان میں پہلی مرتبہ طویل المیعاد پالیسیاں مرتب ہورہی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں 2 ارب درخت لگا چکے ہیں جبکہ ہمارے منشور کا حصہ ہے کہ 10 ارب درخت لگائے جائیں گے، یہ آنے والی نسلوں کےلئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پنجاب بھر میں ہیلتھ کارڈ مارچ تک فراہم کردیئے جائیں گے جبکہ اسی ہیلتھ کارڈ کی بدولت نجی ہسپتال والے بھی اب دیہی علاقوں میں طبی سہولیات فراہم کریں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے عالمی سطح پر ترسیل کا نظام متاثر ہو اور اس کے ثمرات اس قدر خطرناک تھے کہ اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا، پہلے پہل تیل کی قیمت کم ہوئی لیکن اب 3 ماہ کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں دگنی ہوگئیں، اس کا اثر پاکستان پر بھی ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو مہنگائی سے بچانے کےلئے کوشش کررہے ہیں، یہ مشکل وقت ہے، موسم سرما کے بعد قیمتیں تنزلی کی طرف ہوں گی۔13 کروڑ افراد کو احساس راشن پروگرام کے تحت اشیائے ضروریہ پر سبسڈی دیں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے چینی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے معلوم چلا کہ صوبہ سندھ میں تین شوگرملز نے کام روک دیا ہے جس کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں تین شوگر ملز بند ہونے کے بعد دیگر صوبے میں شوگر ملز نے ذخیرہ اندوزی شروع کردی، میں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت دی کہ ذخیرہ اندوزی کے قانون کے تحت شوگرملز کے خلاف کاررورائی کریں اور چینی مارکیٹ میں لے کر آئیں۔عمران خان نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ مذکورہ قانون کے خلاف شوگر ملز نے حکم امتناعی حاصل کیا ہوا ہے اور حکومت کچھ نہیں کرسکتی، مسابقت کمیشن نے شوگر ملز پر 40 ارب روپے کا جرمانہ لگایا ہوا ہے، اس پر بھی حکم امتناعی لیا ہوا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے چیف سیکریٹری، وزیر قانون کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ فوری طور پر حکم امتناہی ختم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں، عوام کی کمر توڑ کر اربوں روپے کمالئے جاتے ہیں۔قبل ازیں پارٹی قیادت سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ ہماری حکومت جب آئی تو اس وقت مجموعی معاشی خسارہ 20 ارب ڈالر تھا جس کی وجہ سے معاشی صورتحال مشکل تھی۔چونکہ ہمارا انحصار دارمدات پر ہے اس لے جب باہر قیمتیں بڑھتی ہی تو یہاں بھی قیمتیں بڑھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے محنت کر کے ایک سال میں خسارہ 20 ارب سے کم کر کے ایک ارب ڈالر پر لے آئے۔پھر کورونا وائرس کی وبا نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا۔پوری دنیا کی معیشت خسارے میں چلی گئی اور بین الاقوامی سطح پر بحران آیا۔تاہم ہماری کامیاب پالیسیوں کی بدولت وبا کا مقابلہ کیا اور اس چیلنج سے نمٹنے میں کامیاب رہے۔بین الاقوامی سطح پر ہماری کامیاب پالیسیوں کی پذیرائی کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ غریب عوام پر مہنگائی کے اثرات کا پوری طرح سے احساس ہے۔مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور غریب عوام پر بوجھ کم کرنے کی خاطر حکومت اس وقت 450 ارب کا خسارہ خود برداشت کر رہی ہے۔صحت کارڈ کا پورے صوبہ پنجاب میں آغاز کرنے لگے ہیں جس کی بدولت غریب گھرانے معیاری علاج کی سہولیات سے مستفید ہو سکیں گے۔احساس سبسڈی پروگرام وفاق اور صوبائی حکومت مل کر مستحق گھرانوں کو آٹا، دالوں اور گھی پر 30 فیصد سبسڈی فراہم ہوگی۔کامیاب پاکستان پروگرام 20 لاکھ گھرانوں کے لئے سود کے بغیر قرضے فراہم کرے گا۔ گھر تعمیر کر نے، چھوٹا کا رو بار شروع کرنے ، اسکلز ٹریننگ پروگرام اور چھوٹے کسان کے لئے قرضہ دیئے جائیں گے۔کامیاب جوان پروگرام پہلے سے ہی ملک بھر میں نوجوانوں کو قرضے فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر گھر میں جا کر احساس سروے کیا گیا تاکے کوئی مستحق پروگرام سے باہر نہ رہ جائے۔ کبھی بھی کسی حکومت نے غریبوں کے لیے اتنا کام نہیں کیا۔ ہر سطح پر اپ ان تمام پروگرامز کا فائدہ اپنے اپنے علاقوں میں غربا تک پہنچائیں ، ہمارا مقابلہ مافیاز سے ہے۔ کرپشن پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ملاقات کرنیوالوں میںوزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزداد، صوبائی وزیر صحت ڈکٹر یاسمین راشد، ممبر قومی اسمبلی میجر (ر) طاہر صادق، اراکین پنجاب اسمبلی سید یاور بخاری، ملک محمد انور، ملک جمشید الطاف اور پی ٹی آئی اٹک کی پارٹی قیادت ملاقات میں شامل تھی۔
یہ بھی پڑھیں:نعمان نیاز کی معافی۔۔ شعیب اختر کا نیا بیان سامنے آ گیا
مینڈیٹ پورے 5سال کا۔مشکل وقت ہے۔مہنگائی کم ہو جائے گی۔عمران خان
Nov 05, 2021 | 15:38:PM