پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ۔۔۔قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن کا احتجاج
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن نے شدیداحتجاج کیا ۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کرتے ہوئے شیم شیم کے نعرے لگائے ۔نکتہ اعتراض پر مسلم لیگ (ن) کے خواجہ محمد آصف نے کہاکہ رات کے اندھیرے میں پیٹرول کا بم گرایا گیا،ریلیف پیکج کی بالکل سمجھ نہیں آئی۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی آسمانوں سے باتیں کررہی ہے ،حکومت کو عوام کے دکھ درد کا بالکل احساس نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ چینی کی قیمت 160 روپے کلو ہوگئی ہے،یہ کیسی حکومت ہے کونسے وعدہ ہیں؟۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی چار قسم کی تقاریر سوشل میں پر چل رہی ہیں،عوام کے ساتھ دھوکا ہوا ہے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ 2018 کا الیکشن عوام کے ساتھ تاریخی دھوکا تھا،پاکستان کے عوام کی تکالیف کم کی جانا چاہئیں تھیں،یہ ایوان اس مہنگائی کا نوٹس لے،ملک کس کے حوالے کردیا گیا نوٹس لیا جائے ،کیا ہورہا ہے ملک کے ساتھ؟۔خواجہ محمد آصف نے کہاکہ آئی ایم ایف کیساتھ کیا معاہدہ کیا گیا ؟ اسے سامنے لانا چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ چینی اور گندم کے نام پر فراڈ ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں ڈاکو کہتے ہیں اصل ڈاکو تو حکومتی بینچز پر بیٹھے ہیں۔ اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے مائیک اکرم چیمہ کو دیا تو رانا تنویر حسین نے کورم کی نشاندھی کردی، گنتی پر کورم پورا نہ ہوا تو اجلاس کی کارروائی کورم پورا ہونے تک معطل کردی گئی، وقفے کے بعد ایک بار پھر ارکان کی گنتی کی گئی اور کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس کی کارروائی پیر کی شام چھ بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔
دوسری جانب سینیٹ کے اجلاس میں بھی اپوزیشن نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف بھرپور احتجاج کیا اور چیئر مین کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا ۔ارکان سینیٹ نے حکومت مخالف نعرے بازی کی ۔اپوزیشن لیڈر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وزیر اعظم نے پہلے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کی اور قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں جس کے دوسرے روز ہی پٹرول مہنگا کر دیا گیا۔
سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے قائد حزب اختلاف سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی اور سینیٹر مشتاق احمد کے نکتہ ہائے اعتراض کے جواب میں قائد ایوان نے کہا کہ کسی بھی حکومت کے لئے قیمتوں میں اضافہ کرنا انتہائی ناخوشگوار فیصلہ ہوتا ہے، دنیا میں تیل کی قیمتیں 100 فیصد بڑھ چکی ہیں، پاکستان میں صرف 30 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 40 ڈالر سے 85 ڈالر برینٹ تک پہنچ گئی ہے اور دنیا میں سپلائی چین کا بحران ہے، حکومت جتنا بوجھ اٹھا سکتی ہے اٹھا رہی ہے تاکہ عوام کو قیمتوں کے اثرات سے بچایا جا سکے، 35 روپے فی لیٹر اب بھی حکومت خود برداشت کر رہی ہے۔
وسیم شہزاد کی تقریر کے دور ان اپوزیشن ارکان نے چینی چور،دوا چور اور پٹرول چور کے نعرے لگائے،ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر چیئرمین ڈائس کے گرد جمع ہو ئے اور شور شرابہ کرتے رہے۔چیئرمین کے منع کرنے کے باجود اپوزیشن نے نعرے بازی جاری رکھی اور ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ کے کورم کی نشاندہی کی۔سینیٹ کا کورام پرا کرنے کےلئے گھنٹیاں بجائی گئی،گنتی پر ایوان میں صرف سولہ ارکان موجود تھے، کورم پورا نہ ہونے پر چیئرمین نے اجلاس پیر کی شام ساڑھے چار بجے تک ملتوی کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت میں دو برس کے دوران صحافیوں پر 256حملوں کا انکشاف