پاکستان میں سونے کا پہاڑ دریافت ؟ اب ہر پاکستانی امیر ہوجائے گا 

عامر رضا خان 

Nov 05, 2024 | 13:26:PM
پاکستان میں سونے کا پہاڑ دریافت ؟ اب ہر پاکستانی امیر ہوجائے گا 
کیپشن: amir raza khan
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

جی ہاں یہ غلط نہیں ہے کہ پاکستان میں سونے کا بڑا زخیرہ ہے جسے اب حاصل کرنے کے لیے حکومت پنجاب کو ہوش آگیا ہے اور یہ اتنا سونا ہے کہ ہم نکالتے نکالتے تھک جائیں گے لیکن یہ سونا ختم ہونے والا نہیں ہے کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ شائد قیامت کے نزدیک جب دریائے فرات خشک ہوجائے گا تو ایک حدیث مبارکہ کے مفہوم کے مطابق اُس میں سے سونے کا پہاڑ نکل آئے گا جس کو حاصل کرنے کے لیے دنیا آپس میں لڑے گی یہ حدیث اپنی جگہ لیکن میں آج جس سونے کا ذکر کررہا ہوں اُس کا ذکر تو قرآن پاک میں بھی ہے۔ 
جہاں دنیا ابھی پہنچی ہے وہاں سورۃ رعد کی آیت نمبر 17 کا مفہوم یہ ہے کہ
بارش گرتی ہے اور ندی نالے اپنی مقدار کے مطابق بہہ نکلتے ہیں پانی کے اوپر جھاگ اٹھتی ہے جس میں وہ منافع بھی ہوتا ہے جھاگ اڑ جاتی ہے اور نفع والی چیز بیٹھ جاتی ہے جسے آگ سے  پگھلا کر زیور اور دوسری کارآمد اشیا بناتے ہو  اس میں سے وہ سب  نکلتا ہے اور اللہ اسی طرح حق کو باطل سے جدا کرتا ہے یعنی دنیاوی زندگی جھاگ ہے اور نیک اعمال وہ سونا ہے جو جمع ہوتے رہتے ہیں اور یہی انسان کی اصل زیبائش ہے ۔

ضرورپڑھیں:مریم اورنگزیب نے میاں نواز شریف کی بات کو جھوٹ کیوں کہا ؟  
اب آئین پاکستان میں سونے کے ذخائر کی جانب۔ تو جناب ہمارے  دریائے سندھ میں اتنا سونا ہے کہ ہم نکالتے نکالتے تھک جائیں گے، دریا سونا اگلتے اگلتے نہیں تھکے گا ،سب سے پہلے میں نے اسی لیے قرآن و حدیث سے اس دعویٰ کو جانچا کہ کیا قرآن و حدیث سے ثابت شدہ ہے یا نہیں کہ دریاؤں میں سونا پایا جاتا ہے یا نہیں؟  یہ بیان کرنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ کہیں اس کو لوک داستان یا کہانی سمجھ کر نظر انداز نا کر دیا جائے کہ دریا میں اگر سونا ہے تو یہ ثابت کہاں سے ہوگا تو جناب دریائے سندھ میں اٹک سے پار جہاں سے دریا پر سکون ہونا شروع ہوتا ہے اور تربیلا ڈیم تک اس کی ریت میں وہ سونا پایا جاتا ہے جسے "پلیسر گولڈ " یا ریت میں چھپا سونا کہا جاتا ہے۔ دریائے سندھ میں یہ سونا نکالنے والے دہائیوں سے یہ کام کر رہے ہیں کہ روایتی انداز میں دریا کے ڈیلٹا سے پتھر اور ریت کو اٹھایا جاتا ہے اور اسے چھاننی میں چھانا  جاتا ہے اور یوں سونے کے ذرات تلاش کیے جاتے ہیں جس سے اُن کا روزگار چلتا ہے لیکن اب حکومت پنجاب نے یہ سونا سائنٹیفک انداز میں خود نکالنے اور استعمال کرنے کا پروگرام بنایا ہے حکومت کے جاری کردہ نوٹفیکیشن کے مطابق 
’’ اٹک میں 3 ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ،پنجاب حکومت کا معدنی ذخائر اور ماحول کے تحفظ کیلئے احسن اقدام،ضلع اٹک میں سونے سمیت تمام معدنیات کی بغیر اجازت کان کنی پر پابندی عائد کردی گئی ہے،سیکرٹری داخلہ پنجاب نے اٹک میں 3 ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے ،اٹک میں دریائے سندھ کے اطراف سونے سمیت تمام معدنیات کی بلا اجازت کھدائی پر دفعہ 144 نافذ رہے گی ،دریائے سندھ کے اطراف کان کنی یا کھدائی کی مشینری کی نقل و حمل پر بھی 3 ماہ کیلئے پابندی عائد کی گئی ہے ،پلیسر گولڈ قومی خزانے کیلئے اہم ترین معدنیات میں سے ایک ہے،محکمہ داخلہ پنجاب نے دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا‘‘
جی جناب یہ ہے وہ خبر جسے مجھے آپ تک پہنچانا تھا ظاہر ہے نجی طور پر کام کرنے والے روایتی انداز میں صرف کنارے کنارے ہی یہ کام کرتے تھے حکومت بڑے پیمانے پر یہ کام کرئے گی تو نتیجہ کیا  سے کیا ہوگا ماہرین کے مطابق دریائے سندھ اور اس کے معاون ندی نالوں میں کچھ ایسے پہاڑ موجود ہیں جہاں سونے کے چھپے ہوئے زخائر ہیں جس میں سے پانی اپنا حصہ وصول کرتا چلا آرہا ہے یہ صدیوں سے بہہ رہا ہے اور پہاڑ بھی صدیوں سے ہیں اس پہاڑ کو تو تلاش کرنا شائد ممکن نا ہو لیکن دریا میں سے سونا نکالا جا سکتا ہے حکومت نے ابتدائی طور پر تین ماہ کی پابندی عائد کی ہے جو بڑھائی بھی جاسکتی ہے کیونکہ ماہر ارضیات کا کہنا ہے کہ دنیا کے تمام دریاوں سے ذیادہ پلیسر گولڈ دریائے سندھ میں پایا جاتا ہے۔

نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر 

Amir Raza Khan

عامر رضا خان سٹی نیوز نیٹ ورک میں 2008 سے بطور سینئر صحافی اپنی خدمات سرانجام دے رہے۔ 26 سالہ صحافتی کیریر مٰیں کھیل ،سیاست، اور سماجی شعبوں پر تجربہ کار صلاحیتوں سے عوامی راے کو اجاگر کررہے ہیں