وکلا کیلئے جو ہو سکا کرونگا۔جسٹس گلزار احمد

Oct 05, 2021 | 22:26:PM

 (24نیوز)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ،جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ عدالتیں اور وکلا ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں ،کیسز میں ججز اور وکلا کی ہار جیت نہیں ہوتی بلکہ مقدمات کی ہار جیت ہوتی ہے ،وکلا اور عدالت ایک ہی ادارے کا حصہ ہیں ، وکلاءجو توقع عدالت سے رکھتے ہیں عدالت بھی اسی طرح وکلا سے توقع رکھتی ہے، وکلاکی فلاح و بہبود کےلئے جو کچھ ممکن ہوا وہ کروں گا اور اس کے لئے متعلقہ اداروں سے بھی بات کروں گا۔
 ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب بار کونسل کے زیر اہتمام لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں وکلا کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب میں لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی سمیت فاضل ججز صاحبان ،پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین فرحان شہزاد ، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حاجی افضل دھرالا،احسن بھون،مختلف بارز کے عہدیداروں اور ممبران نے شرکت کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ وکلا کے بغیر عدالت اور عدالت کے بغیر وکلا نہیں چل سکتے ۔یہاں بعض ججز کے رویہ کی بات کی گئی ہے اور کہاگیاہے کہ ججزصاحبان بات سننے سے پہلے ہی سوال شروع کر دیتے ہیں،اسی طرح ہماری بھی وکلاءسے کافی شکایات ہوتی ہیں ،انہیں فائل میں جو کیس ہے اس کے مطابق تیاری کر کے آنا چاہئے لیکن وہ نہیں کرتے ، عدالت کی کوشش کرتی ہے کہ جو فائل میں کیس ہے وکیل اس پرآ جائے ،یہ کشمکش ہے اورجاری رہے گی لیکن ایسی کوئی بات نہیں کہ جس سے کوئی ناراض ہو ، عدالت بھی خوش رہتی ہے او رآپ بھی خوش رہتے ہیں ، اصل مقصد یہ ہے کہ عدالت کی طرف سے فیصلہ صحیح ہونا چاہئے ،جو بھی مقدمہ عدالت کے سامنے آئے اس کا فیصلہ صحیح سے صحیح کیا جائے ۔
 انہوں نے کہا کہ پنجاب بار کونسل کے وکلا کے حقوق کے حوالے سے مسودہ پڑھا ہے اور اس پر غوروخوض کیا ہے، اس پر میرے ذہن میں بھی کچھ سوالات آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں دس سالہ سپریم کورٹ میں بیٹھا ہوں ، نئے حالات کے بارے میں پتہ چلتا رہتا ہے ۔یہ درست ہے کہ وکلا برادری کو سپورٹ کی ضرورت ہے،وکلاءکی کونسلیں اور ایسوسی ایشنز اس میں کردار ادا کر سکتیں ہیں،ایوانوں میں جو وکلاءنمائندے بیٹھے ہیںانہیں بھی جو جائز درکار سہولتیں ہیں اس حوالے سے سپورٹ دی جانی چا ہئے ۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے حالات کی وجہ سے وکلا کو مالی مشکلات کا سامنا رہا ہے اور میں اس سے آگاہ ہوں ۔ پنجاب بار کونسل کے مسودے میں جو نکات شامل کئے گئے ہیں متعلقہ اداروں کو ان پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے اور ان کو حل کرنا چا ہئے ، وکلاءکو جہاں تک ہوسکے سہولتیں پہنچانی چاہئیں۔وکلاکی ہاﺅسنگ سوسائٹی کے معاملے میں پیشرفت ہوئی ہے، سپریم کورٹ بار کے ارکان کو پلاٹ الاٹ ہو جائیں گے اور وہ اسلام آباد میں گھر تعمیر کرے میں کامیاب ہو جائیں گے،پاکستان بار کونسل ، سپریم کورٹ بار اپنے ارکان کی مدد کر سکتی ہیں اور انہیں کرنی بھی چاہئیں تاکہ اپنا گھر بنانے میں کامیاب ہو جائیں ۔انہوں نے کہا کہ میری بارز کے عہدیداروں اور وکلا ے ہر ہفتے ایک یا دو میٹنگز ہوتی ہیں، ان سے اعلیٰ عدلیہ اور ماتحت کے بارے میں مشاورت ہوتی ہے ،مسائل کے بارے میں بات ہوتی رہی ہے اور ہم ان کا حل بھی نکالتے ہیں ، عدلیہ کے مسائل کے حل کے لئے مستقل اقدامات کرتے رہتے ہیں، وکلا کے لئے جو بھی ہو سکے گا میں کردار کروں گا اور اس حوالے سے متعلقہ اداروں سے بھی بات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں ارجنٹ کیسز کا سوال اٹھایاگیا ہے ،میں نے اس حوالے سے مختلف کیٹگریز بنائی ہوئی ہیں جو ترجیحی بنیادوں پر سننے والے کیسز ہوتے ہیں انہیں فوری لگاتا ہوں اور اسی طرح باقی کیٹگریز ہیں، جس کیس میں ایمر جنسی نظر نہیں آتی اسے اسی ترتیب سے لگایا جاتا ہے ۔ہمارے ساتھ بھی مسائل ہیں، بعض اوقات ججزصاحبان بیمار ہوتے ہیں ، ان کی دستیابی نہیں ہوتی اس لئے بعض اوقات مشکل ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی بار زکے پروگرام میں شرکت سے انکار نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں۔عا مر خان کے ساتھ فلم "دنگل" سے فلمی دنیا میں قدم رکھنے والی زائرہ وسیم نے مداحوں کو دنگ کر دیا

مزیدخبریں