(اشرف خان،وقاص عظیم)روپیہ تگڑا اور ڈالر مزید کمزور ہوگیا، انٹر بینک میں ڈالر 1روپے 64پیسے سستا ،انٹر بینک میں ڈالر 225روپے سے بھی نیچے آگیا ۔
اسحاق ڈار کے وفاقی وزیر خزانہ بننے سے ڈالرکی قیمتوں میں مسلسل کمی آرہی ہے ،اب تک 15 روپے سے زائد سستا ہوچکا ہے،ڈالر کے ساتھ ساتھ دوسری کرنسیز بھی نیچے آرہی ہیؒں ۔انٹر بینک میں ڈالر 225.64روپے سے گر کر 224روپے کا ہوگیا۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار نے صاف کہہ دیا ہے کہ ڈالر کی سٹے بازی میں بینک ملوث ہیں ۔ اسحاق ڈار آخری امید ہیں ۔ڈالر دو سو روپے تک آجانا چاہئے ۔ ڈالر مہنگا ہونے سے ہر شے کی قیمت کو پر لگ چکے ہیں۔
ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کہہ رہے ہیں کہ بینک ڈالر کی سٹے بازی میں ملوث ہیں ، بینکوں کو نوٹسز بھی جاری کئے گئے ہیں ۔ ایکسچینج کمپنیز ڈالر کی سٹے بازی میں ملوث نہیں ۔ اسٹیٹ بینک کی ایکسچینج کمپنیز پر اتنی پابندیاں پہلے ہی عائد ہیں کہ وہ ایسا نہیں کرسکتیں۔ اسحاق ڈار ملک کو مشکلات سے نکال لیں گے ۔ ڈالر کو 200 روپے تک آجانا چاہیے ۔ روپے کے مقابلے میں ڈالر 180 روپے سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے ۔
ظفر پراچہ کے مطابق ڈالر میں سٹے بازی کرنے اور اسمگلنگ کی وجہ سے ڈالر مہنگا ہوا تھا۔ برآمدات اور ترسیلات زر ملکی مالی صورتحال کو سب سے بڑا سپورٹ فراہم کرتی ہیں ۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں بھی ڈالر کی گونج
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں بھی ڈالر کی گونج سنائی دی گئی ،کمیٹی نے ڈالر کی قدر بڑھانے میں ملوث بینکوں کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کردی ، گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ پہلے مرحلے میں آٹھ بینکوں کے خلاف تحقیقات کی گئیں ، اور، تین بینکوں کو شوکاز بھیجا ۔اجلاس میں ارکان نے ،، ڈالر کو 200 روپے کا کرنے کا طریقہ کار بھی پوچھ لیا۔لیکن کمیٹی ارکان کےبار بار سوال کے باوجود گورنر اسٹیٹ بینک خاموش رہے۔
چیئرمین نیشنل بزنس گروپ میاں زاہد حسین کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کے خوف سے ڈالر نیچے آرہا ہے، حکومت کی رٹ ہو اور ہدایت بھی ہوتو سب کچھ ہوسکتا ہے، اسحاق ڈار کے خوف سے ڈالر گررہا ہے ،سٹے باز اور ڈالر کی ہولڈنگ کرنے والے فروخت کرنے لگے ہیں ، حکومت کی رٹ ہو اور ہدایت بھی ہوتو سب کچھ ہوسکتا ہے ۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ معاشی صورتحال کو بھی دیکھانا ہوگا،پاکستان کی آمدنی 62 ارب ڈالرز ہے ، اور اخراجات 80 ارب ڈالرز کے قریب ہونگے ۔ پاکستان کو 18 ارب ڈالرز کے قریب کا خسارہ ہوگا۔آمدنی بڑھانے کیلئے برآمدات کو بڑھانے سے متعلق اقدامات اٹھانے ہونگے ۔ اور بجلی کے شعبے میں اربوں روپے کے نقصانات کو کم کرنا ہوگا،اگر وزیر خزانہ صنعتی پیداواری لاگت کم کرنے اور بجلی و گیس کے نقصانات کم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ تو ہی ملکی معاشی صورتحال میں استحکام آسکے گا۔