کیڑے کے ذریعے پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) دنیا میں پائی جانے والی چھوٹی چھوٹی مخلوقات ناکارہ لگتی ہیں مگر اس کرۂ ز مین پر پائی جانے والی ہر مخلوق اپنے اندر بےبہا فائدے رکھتی ہے۔ شہد کے چھتوں میں لگنے والے کیڑے جن کو ابھی تک اس زمین پر اضافی سمجھا جاتا تھا، ایک تحقیق کے مطابق پلاسٹک کی آلودگی کو کم کرنے کا باعث ہیں۔
ریسرچ کے مطابق موم کے کیڑے میں پائے جانے والا ایمزائم پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کرنے کا ایک عام اور مفید طریقہ ہے۔پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے کیلئے ہونے والی مختلف مہمات کے باوجود انسان ہر سال چار سو بلین ٹن پلاسٹک کا کچرہ پیدا کرتے ہیں۔ پلاسٹک کے علاوہ مشکل ساخت والا پولیتھین موجود ہے جس کو ٹوٹنے کیلئے آگ یا کسی ریڈی ایشن کی ضرورت ہوتی ہے۔
مختلف تحقیقات کی گئی ہیں جن کے مطابق پولیتھین کو توڑنے کیلئے مائیکروآرگنیزمز ایمزامز چھوڑے ہیں لیکن اس عمل کیلئے کئی ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے لیکن موم کے کیڑے (گیلریا میلونیلا) کے تھوک میں موجود اینزامز صرف چند گھنٹے میں ہی یہ کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
محقق اور شہد کی مکھیاں پالنے کی شوقین فیڈریکا برٹوکنی کا کہنا تھا کہ اس چھوٹے سے کیڑے کی غیر معمو لی صلاحیتوں کا اندازہ مجھے شہد کے کچھ چھتے ذخیرہ کرتے پچھلے سال ہوا۔ موسم کے اختتام پر شہد کی مکھیاں پالنے والے شہد کے کچھ چھتے بہار کے موسم میں دوبارہ استعمال کیلئے سٹور کرتے ہیں۔ فیڈریکا کا کہنا تھا کہ ایک سال میں نے بھی ایسا کیا اور میرے دیکھنے میں آیا کہ چھتہ موم کے کیڑوں سے بھر گیا ہے۔
برٹوکنی نے چھتوں کو صاف کیا اور ان کو پلاسٹک کے ایک شاپر میـں دال دیا۔ کچھ عرصے بعد جب اس نے دیکھا تو پلاسٹک کے شاپر میں چھوٹے چھوٹے چھید تھے۔ اس کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ موم کے کیڑے میں پلاسٹک کوکم عرصے میں ختم کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔