75 روپے کے نوٹ کی گنتی کیسے کریں؟

Oct 05, 2022 | 14:37:PM

(شمروز خان، لاہور) پاکستان کے 75 برس مکمل ہونے پر سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے ایک یادگاری نوٹ جاری کیا گیا تھا جسے اب بطور کرنسی نوٹ جاری کر دیا گیا ہے یعنی اس سبز رنگ کے نوٹ کو ہم بازار میں خریداری کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

سٹیٹ بینک کے ایک مراسلے کے مطابق یہ نوٹ جس کی ملک کے قیام کے 75 برس پورے ہونے پر یادگاری نوٹ کے طور پر رونمائی کی گئی تھی اب کرنسی نوٹ کے طور پر کمرشل بینکوں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق اب اس نوٹ سے ہر کوئی خرید و فروخت کر سکتا ہے۔

سٹیٹ بینک کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق اگرچہ یادگاری نوٹ کو لین دین کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم عموماً ایسا نہیں ہوتا کیونکہ لوگ یادگاری نوٹ اور سکے اپنے پاس یادگار کے طور پر جمع کر لیتے ہیں۔

اسی طرح دکانداروں کو بھی یادگاری نوٹ کے بارے میں زیادہ آگاہی نہیں ہوتی اس لیے وہ بھی اس کو لینے سے کتراتے ہیں تاہم یہ باقاعدہ ایک نوٹ ہوتا ہے اور اسے لین دین میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اسی حوالے سے پاکستانی شہری بھی الجھن کا شکار ہیں اور اپنے ہی انداز میں سوشل میڈیا پر تبصرے کر رہے ہیں۔

جیسے ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ ہمیں ایسے نئے نوٹوں کی ضرورت نہیں، ہمیں 75 روپے فی لِٹر پیٹرول چاہیئے۔

ایک دوسرے صارف نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں کہا کہ یہ قوم کب سُدھرے گی، 75 روپے کا نوٹ جاری ہوا ہے اور یہ قوم اسے شوقیہ 100 روپے میں خرید رہی ہے۔

ایک اور صارف نے اپنی پریشانی کا اظہار ایسے کیا کہ ایک پریشانی ختم نہیں ہوتی دوسری آجاتی ہے۔ مارکیٹ میں 75 کا نوٹ آگیا ہے اب اسے گننے کے لیے 75 کا پہاڑہ بھی یاد کرنا پڑے گا۔

ایک دوسرے ٹویٹ میں ایک صارف نے اپنی الجھن کا ظہار یوں کیا کہ جن کا میتھس کمزور ہے وہ 75 روپے کے نوٹ کیسے گنیں گے؟

ایسے ہی بہت سے تبصروں کے باوجود یہ نوٹ شہریوں کے لیے بینکس میں متعارف کروا دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ اس یادگاری نوٹ کو ایس بی پی ایکٹ 1956 کی شق 25 کے تحت لیگل ٹینڈر کی حیثیت حاصل ہے اور اسے پاکستان بھر میں کاروباری لین دین میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کیا جانے والا دوسرا یادگاری بینک نوٹ ہے۔

قبل ازیں اسٹیٹ بینک نے 1997ء میں ملک کی آزادی کے 50 برس مکمل ہونے پر پہلا یادگاری نوٹ جاری کیا تھا۔
اس کرنسی نوٹ کے سامنے اور پچھلے رخ کے موضوعات اور تصورات کو اسٹیٹ بینک اور مقامی فنکاروں نے تیار کیا ہے۔

مزیدخبریں