پی ٹی آئی کا احتجاج، مینار پاکستان جانے والے تمام راستے سیل،موٹروے بند ،فوج طلب
لاہور میں دفعہ 144نافذ کردی گئی،پولیس کے ساتھ رینجرز کے دستے بھی فرائض انجام دیں گے،ٹھوکر نیاز بیگ، بابوصابو، محمود بوٹی انٹرچینج پر داخلہ بند
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)مینار پاکستان میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر مینار پاکستان جانے والے راستے اور شہر میں داخل ہونے والے تمام راستوں کو کنیٹینرز رکھ کر مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے جب کہ لاہور میں احتجاج روکنے کیلیے مینار پاکستان پرپانی چھوڑ دیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک کے بعد آج لاہور کے مینار پاکستان پر احتجاجی مظاہرہ ہے، حکومت نے احتجاج ناکام بنانے کیلئے اپنی تمام تیاریاں کرلی ہیں، شہر کے داخلی اور خارجہ راستوں کی بندش، دفعہ 144 کا نفاذ اور بھاری نفری کی تعیناتی شامل ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے آج لاہور مینار پاکستان پر احتجاج کی کال دی ہوئی ہے،پاکستان تحریک انصاف آج دو پہر2بجے احتجاج کرے گی، احتجاج کی قیادت پنجاب کے صدر حماد اظہر اور لاہور کے صدر شیخ امتیاز کر ینگے، حکومت کی طرف سےاحتجاج کی کال کی وجہ سے شہر کے داخلی راستوں پر کنٹینرز پہنچا دیئے گئے ہیں۔
ناکوں پر موجود اہلکار محدود تعداد میں گاڑیوں کو شہر میں داخلے اور باہر نکلنے کی اجازت دے رہے ہیں،موٹروے کو کنٹینرز لگا کر آنے اور جانے کے لئے بند کیا گیا ، ٹھوکر نیاز بیگ، بابوصابو، محمود بوٹی انٹرچینج پر داخلہ بند کر دیا گیا،پولیس نے کنٹینرز لگا کر راستوں کو بند کیا ہے،پولیس نے کنٹینرز کی دو سطحی رکاوٹیں بنائی ہیں۔
جاتی امرا روڈ پر شریف فیملی کی رہائش گاہ کو جانے والے راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں اور اڈا پلاٹ پر مختلف مقامات پر 200 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جب کہ موجود مسلم لیگ (ن) کے آفس ماڈل ٹاون جانے والے راستے بھی بند کردئے گئے۔
لاہور میں دفعہ 144نافذ کردی گئی جبکہ رینجرز کی خدمات بھی حاصل کرلی گئی ہیں۔
پولیس کے ساتھ رینجرز کے دستے بھی فرائض انجام دیں گے جبکہ انتظامیہ پہلے ہی مینار پاکستان کے اطراف بڑی تعداد میں کنٹینرز پہنچا چکی ہے۔
حکومت نے لاہور، راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز کی 9 کمپنیوں کو ہفتے کو ڈیوٹی کے لیے بلایا ہے اور اب صوبائی دارالحکومت میں فوج کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے بعد پنجاب میں بھی امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر فوج طلب کرلی گئی جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب کی حدود میں آنے والے ائیر پورٹس، ائیر بیسسز اور دیگر اہم مقامات پر فوج تعینات ہوگی جب کہ امن قائم رکھنے کے لیے فوج اینٹی رائٹس اختیارات استعمال کرنے کی مجاز ہوگی۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے مزید کہا گیا کہ فوجی اہلکاروں کی جانب سے شر پسند عناصر کو وارننگ دینے کے لئے ہوائی فائرنگ بھی کی جائے گی۔
لاہور میں آج 10 ہزار سے زائد اہلکار فرائض انجام دیں گے، پی ٹی آئی لاہور کی قیادت روپوش ہیں جبکہ ابتک شہر بھر میں 600 کارکنان گرفتار ہوچکے ہیں۔
آج مینار پاکستان پر بانی تحریک انصاف کی سالگرہ کا جلسہ منعقد کرنے کے اعلان پر بھی اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے آزادی فلائی اوور پر کیمپ لگا دیا اور داتا دربار کے قریب روڈ بلاک کیلئے کنٹینر بھی پہنچا دیئے ہیں جبکہ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے تاحال این او سی بھی جاری نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے آج دوپہر دو بجے مینار پاکستان پر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔
لاہور میں پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال کے بعد پولیس متحرک ہوگئی ہے، کارکنوں کو روکنے کے لیے پولیس نے پلان تیار کرلیا اور اس سلسلے میں سینکڑوں گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔
دوسری جانب لاہور کے مینار پاکستان پر گریٹر اقبال پارک میں پانی چھوڑنے سے متعلق پی ایچ اے نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارک کے کچھ حصے میں گھاس کے لیے پانی لگایا گیا ہے جو معمول کا حصہ ہے، احتجاج کے پیش نظر پانی چھوڑنے کے حوالے سے چلنے والی خبریں درست نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ مینار پاکستان پر احتجاج کو یقینی بنانے کے لیے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے اپنے لاہور چیپٹر کو ہدایت کی تھی کہ وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے جمعہ کو اسلام آباد ڈی چوک کے احتجاج میں شرکت کے لیے نہ آئیں۔
پی ٹی آئی پنجاب کے قائم مقام صدر حماد اظہر نے ایکس پر پر ایک پوسٹ میں امید ظاہر کی کہ لاہوری بڑی تعداد میں باہر آئیں گے اور موجودہ حکومت کے مبینہ فاشزم کو مسترد کر دیں گے۔
پنجاب حکومت نے پہلے ہی لاہور، میانوالی، راولپنڈی، سرگودھا اور اٹک میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ہر قسم کے سیاسی جلسوں، اجتماعات، ریلیوں اور احتجاج پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
لاہور میں 8 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ رہے گی، میانوالی 7 اکتوبر، اور راولپنڈی، سرگودھا اور اٹک میں 6 اکتوبر تک برقرار رہے گی جب کہ راولپنڈی اور اٹک میں جمعہ اور ہفتہ کو ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی گئی۔