(ویب ڈیسک)پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث ملک کے مختلف شہروں میں آج بھی موبائل اور انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر متاثر ہونے کی شکایات سامنے آئی ہیں۔
شہر قائد میں رات سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں تاہم انٹرنیٹ سروس بند ہونے کی وجوہات سامنے نہیں آ سکی ہیں اور اس حوالے سے پی ٹی اے کا بھی کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
کراچی کے علاوہ جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس متاثر ہے جبکہ میٹرو بس سروس بھی بند ہے،جڑواں شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز موجود ہیں۔
شہر میں امن و امان کے لیے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے آئندہ دو روز کے لیے ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوچکا ہے، خلاف ورزی کرنے والے موٹر سائیکل سواروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔
جڑواں شہروں میں چلنی والی میٹروبس سروس بھی آج مکمل طور پر بند رہے گی، راولپنڈی صدر اسٹیشن تا پاک سیکریٹریٹ تک میٹرو بس سروس بند رہے گی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث گزشتہ روز دن بھر شہر اقتدار کے حالات کشیدہ رہے جگہ جگہ مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں ہوتی رہیں ۔ ڈی چوک پہنچنے پر پولیس نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں اور کئی کارکنوں کو دھرلیا۔ پاک فوج کے دستوں نے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں ہیں جبکہ ڈی چوک پرپولیس اورایف سی کی بھاری نفری موجود ہے۔ علی امین گنڈا پور کا قافلہ گزشتہ رات سے حسن ابدال کٹی پہاڑی پر محصور ہے۔
تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث اسلام آباد میں کشیدگی، فیض آباد پر کارکنوں کا پتھراؤ، ڈی چوک پر بھی شیلنگ، خیبرپختونخوا سے روانہ قافلہ برہان انٹر چینج پرموجود ہے۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ جتنی چاہے رکاوٹیں ڈال لیں، ڈی چوک ہی ہماری منزل ہے
یہ بھی پڑھیں :پی ٹی آئی احتجاج، میٹرو بس سروس کہاں کہاں بند رہے گی؟
اس سے قبل وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پی ٹی آئی کارکنوں کا قافلہ چھچھ اور پھر برہان میں کنٹینرز ہٹا کر جمعہ کی سہ پہر براہمہ پہنچ تھا۔ پولیس کی شیلنگ کے باعث قافلہ براہمہ پر ہی پھنس گیاتھا۔ تاہم کچھ دیر بعد قافلہ آگے بڑھنے میں کامیاب رہا۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے جبکہ وفاقی حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے باعث جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر کے فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔