پاکستان تحریک انصاف کے ملک گیر احتجاج کا ایجنڈا کیا ہے ؟ کیوں کر رہے ہیں یہ احتجاج؟ کوئی تو بتائے ان سوالوں کے جواب ، یہ دو سوال گزشتہ دو ایک روز سے کافی لوگ پوچھ چکے اور بہت سے لوگوں سے میں پوچھ چکا لیکن کہیں سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں آیا، کوئی کہتا ہے کہ عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں ، کسی نے جواب دیا کہ اس کا مقصد ملک میں خوشحالی لانا ہے ، ایک نے کہا کہ یہ مہنگائی کے خلاف احتجاج ہے ، ذیادہ تر دوستوں نے کہا کہ دراصل اس احتجاج کا مقصد اسٹیبلشمنٹ کو باور کرانا ہے کہ ہم ہی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہیں ، ایک دوست نے الیکشن کمیشن کی زیادتیوں کا کہا ایک نے بجلی کے بلز کا بہانہ بنایا ، کچھ نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کی نا انصافی کے خلاف نکل رہے ہیں گو جتنے منہ اتنی باتیں ہیں لیکن اصل ایجنڈا ہے کیا اس کا کہیں ذکر نہیں ہے ،جی ہاں اگر ملک گیر احتجاج کی کالز ہیں اس کے پیچھے ایک بڑا ایجنڈا تو ہوگا کیونکہ عمران خان نے کوئی ایجنڈا تو علی امین گندا پور سے ہونے والی ملاقات میں دیا ہوگا لیکن میرا خیال ہے کہ اس حفیہ ایجنڈے کا علم بیچارے ان دوستوں کو بلکل نہیں ہے جو آج بھی باجوہ ، فیض ،پاشا ، ثاقب اور بندیالی دور میں زندہ ہیں وہ اسے سیاسی جدو جہد سمجھ کر اس احتجاج میں شامل ہیں جس سے روکا جارہا ہے سوال اپنی جگہ پر کھڑا ہے کہ آخر اس سارے کھیل کا ایجنڈا ہے کیا اور کیا یہ واقعی پُرامن احتجاج ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: ایوان صدر میں صدر مملکت کو پھینٹی پڑنے کا خطرہ !!
اس سوال کا جواب دینے سے قبل وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اس احتجاج بارے کیا کہتے ہیں وہ پڑھتے ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی بد امنی کے ذمہ دار ، قیمت ادا کرنا پڑے گی، وزیر اعلیٰ کے پی کے قافلے سے پولیس پر فائرنگ اور شیلنگ کی گئی، مظاہرین کی شیلنگ سے 85 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، مظاہرین شامل 41 افغانی پکڑے گئے ،ان کامقصد ایس سی او سمٹ کو سبوتاژ کرنا ہے، کسی صورت ایس سی او سمٹ سبوتاژ نہیں کرنے دیں گےان کی حکومت بند کرنے کی خواہش پوری نہیں ہو سکتی، ان کو ہر طریقے سے سمجھانے کی کوشش کی ،وزیر اعلیٰ کے پی اپنی لائن کراس کررہے ہیں، کسی دھاوا بولنے والے سے مذاکرات نہیں ہو سکتے،اسلام آباد کے لوگوں سے تکلیف پر معذرت خواہ ہوں ۔
ایک ایک لفظ اس لیے لکھ دیا کہ سند رہے ظاہر ہے وفاقی وزیر داخلہ نے اپنی گفتگو میں اُس ایجنڈے کا ذکر کر ہی دیا کہ اس سارے احتجاج کا مقصد شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کو سبوتاژ کرنا ہے ،کون چاہے گا کہ یہ اجلاس نا ہوا ، شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کو 2017 ء میں بھارت کی بھرپور مخالفت کے باوجود چین اور روس جیسے بانی ممالک کے ووٹوں سے مستقل رکنیت ملی ،نواز شریف کا دور تھا اور یہ وہ دور تھا جب پاکستان میرٹ پر معاشی طاقت بننے جا رہا تھا لیکن پھر کیا ہوا سب کو پتہ ہے کہ کیسے پانامہ سے اقامہ نکالا گیا اور کیسے ملکی معیشت کو ڈی ریل کیا گیا ،دور عمرانی میں ایک بار پھر ملک کو ائی ایم ایف کے سامنے بھکاری بنا دیا گیا جس سے 2016 میں جان چھڑا لی گئی تھی ۔
اب یہیں رکیں اور یہ پڑھیں کہ پاکستان تحریک انصاف نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے مدد مانگ لی، تحریک انصاف کے بیرسٹر سیف نے دو نجی چینلز پر جے شنکر کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دے دی، اُن کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جے شنکر تحریک انصاف کے احتجاج میں شرکت کریں ہم جے شنکر کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے احتجاج سے خطاب کریں،بھارتی وزیر خارجہ آئیں اور آئین کی بحالی کے لیے ہمارے احتجاج میں شرکت کریں، ہندوستان جمہوریت کا دعوی کرتا ہے تو جے شنکر پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ہمارے احتجاج میں شرکت کریں،جے شنکر کی احتجاج میں شرکت سے پاکستان مضبوط ہوگا اور اپنے پیروں پر کھڑا ہوگا، پھر بیرسٹر سیف ایک انوکھی منطق دیتے ہیں کہ بھارتی وزیر خارجہ کے احتجاج میں شامل ہونے سے پاکستان مضبوط ہوگا تو ہندوستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں گے ، اس کے جواب میں اب تک سینیٹرعرفان صدیقی اور پنجاب حکومت کی ترجمان عظمیٰ بخاری سامنے آئے ہیں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ تحریک بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کو 9 مئی کو تباہ ہونے والی فوجی تنصیبات پر لے جائے ، شہدا کی یادگاروں پر لے جائے اور اپنی وہ کارکردگی دکھائے جو اس نے بھارت دوستی میں کی ہے جبکہ پنجاب وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک دشمنی میں کھل کر سامنے آ گئی ہے،بیرسٹر سیف نے باضابطہ طور پر میڈیا انٹرویوز کے ذریعے بھارتی وزیر خارجہ تک درخواست پہنچا دی، پاکستان میں عدم استحکام کو ہوا دینے کے لیے بھارت کو دعوت دینا انتہائی غیر معمولی اقدام ہے تحریک انصاف کی بھارتی وزیر خارجہ سے مدد کی درخواست نے احتجاج کے پیچھے چھپی خوفناک سازش بے نقاب کر دی ہے، تحریک انصاف ہر ریڈ لائن کراس کر رہی، کیا ریاست کے پاس اس کا کوئی حل نہیں؟
ویسے پی ٹی آئی اے نے اگر بھارتی وزیر خارجہ سے درخواست کی ہے تو اپنے نظریات کے حوالے سے کچھ غلط نہیں کیا اور جو کیا وہ بھی مجبوری میں کہ اسرائیلی وفد تو اس اجلاس میں آنہیں رہا نہیں تو نیتن یاہو سے بھی یہ اپیل کی جاسکتی تھی اب اس کے نا ہونے کے باعث اس خطے میں سب سے بڑے ایجنٹ اور پاکستان کے ساتھ تین مرتبہ حملہ کرنے والے ،ہزاروں فوجیوں کو جام شہادت کا مرتبہ دلانے والے پاکستان کو دو لخت کرنے والے بھارتی وزیر خارجہ کو دعوت دی جارہی ہے، یہ جذباتی نہیں سوچی سمجھی سازش ہے جس کا مقصد پاکستان کے عسکری اور سیاسی حلقوں کو دنیا بھر میں ناکام دکھانا ہے ۔لیکن شاید بھول گئے کہ ذیادہ دیر نہیں خیبر پختونخواہ میں گورنر راج چند قدم دور ہے ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر