(24نیوز) گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبے میں گورنر راج لگانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاملات حد سے بڑھ گئے تو گورنر راج لگانے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی جس میں ان کے دورہ امریکا کے علاوہ صوبے کے معاملات کے حوالے سے گفتگو ہوئی،وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی اس ملاقات میں خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج اور صوبے کی صورتحال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ چیزیں حد سے بڑھ گئیں تو ملک اور جمہوریت کی خاطر گورنر رول نافذ کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے،انہوں نے مزید کہا کہ جو چیز آئین میں موجود ہو (گورنر رول) اس کا آپشن ضرور موجود ہوتا ہے، گورنر رول ماضی میں لگائے گئے ہیں، جب مرض لاعلاج ہوجاتا ہے تو نہ چاہتے ہوئے بھی فیصلہ کرنا پڑتا ہے۔
خیال رہے کہ وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی اسلام آباد میں کے پی ہاؤس سے گرفتاری کی متضاد خبریں سامنے آرہی ہیں، ایسے میں ان کے صوبے خبرپختونخوا میں گورنر راج کی خبریں بھی زیر لب ہیں۔
سابق ایڈووکیٹ جنرل شمائل بٹ نے اس حوالے سے آج نیوز سے گفتگو کی ہے،شمائل بٹ کا علی امین گنڈاپور کی گرفتاری پر کہنا تھا کہ ہائیکورٹ سے ضمانت کی صورت میں وزیراعلیٰ کی گرفتاری نہیں ہوسکتی، اگر علی امین گنڈاپور متعلقہ عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو پھر گرفتاری قانونی ہے،سابق ایڈووکیٹ جنرل شمائل بٹ نے کہا کہ لشکر کشی کو جواز بنا کر صوبے میں گورنر راج لگایا جاسکتا ہے، گورنر راج کے لیے وزیراعظم صدر کو سمری بھیجیں گا، صدر توثیق کے لیے گورنر کو کنٹرول سنبھالنے کی ہدایت جاری کریں گا،انہوں نے مزید کہا کہ گورنر راج کے بعد صوبائی اسمبلی حق میں یا مسترد کرنے کی قرار داد منظور کرے گی تاہم خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:علی امین گنڈا پور کو نا ہی گرفتار اور نہ ہی حراست میں لیا گیا ہے:سیکورٹی ذرائع