(24نیوز ) 6 ستمبر 1965 کا جوش و جذبہ الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ،دور حاضر کی نوجوان نسل اس جذبے کا اندازہ ہر گز نہیں لگا سکتی جس کے ذریعے دشمن کو ہر محاذ پر شکست فاش دی گئی۔ اگر فیلڈ مارشل ایوب خان کی تقریر سن لی جائے تو سینوں میں جوش و جذبے کا طوفان ا±مڈ آتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں تجزیہ نگار حضرات سلیم بخاری ،افتخار احمد، پی جے میر اور جاوید اقبال نے یوم دفاع پاکستان کے موقع پر اپنی یادوں اور تجربات کے حوالے سے کیا ،افتخار احمد کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل ایوب خان نے قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ بزدل دشمن کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں تاکہ اسے معلوم ہو سکے کہ اس نےکس قوم کو للکارا ہے۔
افتخار احمد نے بتایا کہ میں سائیکل پر باٹا پور جاتا تھا کوئی نوجوان ، بوڑھا بچہ جنگ سے خوفزدہ دکھائی نہیں دیتا تھا لاہور کیا پاکستان کے ہر نوجوان کا جذبہ یہی تھا کہ بزدل دشمن کو تہس نہس کر دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی آر بی نہر پر ہمارا دفاع اتنا مضبوط تھا کہ دشمن کو جرات نہیں ہوئی کہ وہ پاک سر زمین کے ایک انچ پر بھی قدم رکھ سکے ایک قدم آگے بڑھانے کا مطلب تھا موت ۔
سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ جنگ ستمبر کے دوران جس طرح پاکستان کی بہادر افواج نے دشمن کے دانت کھٹے کئے وہ دنیا کی دفاعی تاریخ کا سنہرا باب ہے ایک جانب چونڈہ اور چھمب جوڑیاں کے محاذ پر دنیا کے سب سے بڑی ٹینکوں کی جنگ جاری تھی اور قوم کے بہادر بیٹے اپنے جسم کے ساتھ بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کا قبرستان بنا رہے تھے تو دوسری طرف ایم ایم عالم جیسے ہوا باز دشمن کے جنگی طیاروں کو زمین بوس کر رہے تھے وہ جذبہ ناقابل بیان اور ناقابل فراموش ہے۔
پی جے میر کا کہنا تھا کہ جنگ ستمبر میں بہادر افواج نے دشمن کو زمین چاٹنے پر مجبور کر دیا اور جو لاہور جم خانہ میں چائے پینے کے خواب دیکھ رہے تھے ہمیشہ کے لئے شکست کا داغ سینے پر سجائے جہنم واصل ہو گئے۔ پی جے میر نے 1971 کی پاک بھارت جنگ کے دوران اپنے تجربات سے آگاہ کیا ۔جاوید اقبال نے کہا کہ 1965 میں بھارت کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا اور 2021 میں ایک مرتبہ پھر بھارت کا پاکستان کے خلاف سازشوں پر منہ کی کھانی پڑی۔ افتخار احمد نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی فتح نے بھارت جیسے سازشی اور امن دشمن عناصر کا بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اشرف غنی کے دور میں بھارت نے افغانستان میں سات ٹریننگ کیمپ بنائے جو پاکستان میں دہشت گردی اور اشتعال انگیزی کے لئے استعمال ہوتے رہے لیکن تشویش ناک امر یہ ہے کہ طالبان کے افغانستان میں مکمل قبضے کے بعد بھی کوئٹہ میں کالعدم تحریک طالبان تخریب کاری کر رہی ہے اور پاکستان کے سکیورٹی اداروں اور عام شہریوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ داعش ابھی افغانستان میں فعال ہے اور مستقبل میں خطرہ بن سکتی ہے کیونکہ امریکا اور بھارت زخمی سانپ کی طرخ افغانستان میں شکست کے زخم چاٹ رہے ہیں۔ ان کی کوشش ہو گی کہ افغانستان میں امن قائم نہ ہو پائے۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا دورہ افغانستان میں بھی افغانستان میں حکومت کی تشکیل اور بارڈر سکیورٹی کے مسائل زیر بحث آئے۔ پی جے میر کا کہنا تھا کہ افغانستان کو مستقبل قریب میں غذائی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔ عالمی اداروں کو اس جانب بھی توجہ مبذول کرنی ہو گی وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ دنیا افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے سماجی اور معاشی بحالی میں ان کی مدد کرے جبکہ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ شیخ رشید نے خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کی جانب اشارہ کیا ہے افغانستان میں ایک حکومت ہی نہیں بدلی بہت کچھ بدلنے کو ہے۔ چین روس پاکستان ایران اور افغانستان کا نیا بلاک تشکیل پا رہا ہے۔ امریکا اب اس خطے میں اتنا با اثر نہیں رہا جتنا چین کا اثر و رسوخ قائم ہو رہا ہے۔ پینل نے بلاول بھٹو کے جنوبی پنجاب میں جلسوں پر بھی گفتگو کی جس میں بلاول نے پی ڈی ایم سے شکوہ کیا کہ اگر دوست دھوکا نہ دیتے تو پیپلزپارٹی حکومت گرانے کی پوزیشن میں تھی۔ بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا ہے کہ آئندہ ملک کا وزیر اعظم جیالا ہو گا ۔سلیم بخاری نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے وزرا اور بیورو کریسی میں اکھاڑ بچھاڑ کا بھی تذکرہ کیا ان کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار اب اپنی مرضی کی ٹیم کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں تاکہ جو وزیر اعظم عمران خان کے اعتماد پو پورا اترسکیں۔
یہ بھی پڑھیں۔معروف ما ڈل کے ساتھ ریمپ پر نا خوشگوار واقعہ پیش آ گیا۔۔ویڈیو وائرل
6 ستمبر 1965۔دشمن کو ہر محاذ پر شکست فاش ہوئی۔خطے میں اب ایک نیا بلاک بنے گا۔ڈی این اے پینل
Sep 05, 2021 | 22:38:PM