(ویب ڈیسک) صبح جاگتے ہی چند منٹ ہمارے لیے انتہائی اہم ہوتے ہیں کیونکہ یہ ہمارے پورے دن کا تعین کرتے ہیں۔ اس دوران چند ایک چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
جیسے اکثر لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ صبح جاگتے ہی سب سے پہلے موبائل آن کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر نظر ڈالتے ہیں لیکن اس سے یہ نقصان ہوتا ہے کہ صبح سویرے ہی طرح طرح کی منفی خبریں اور پریشان کن پیغامات کی یلغار ہو جاتی ہے جس کا اثر پورا دن ہمارے مزاج پر رہ سکتا ہے۔ اس لیے موبائل کو اپنے بستر سے دور رکھنے کی کوشش کریں۔
اس کے علاوہ ہم نے ایسے لوگ دیکھے ہیں جو الارم بجتے ہی اسے فوراً سنوز کر دیتے ہیں، تاکہ کچھ دیر اور سو سکیں۔ دس منٹ بعد دوبارہ الارم بجتا ہے تو وہ اسے دوبارہ سنوز کر دیتے ہیں، اور اس طرح کے کئی چکروں سے گزر کر جاگتے ہیں۔ اس سے کیا ہوتا ہے کہ آپ کا جسم جاگنے کے بعد نیند کے ایک نئے دور میں داخل ہو جاتا ہے، اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آپ دوبارہ یا سہ بارہ جاگنے کے بعد اپنے آپ کو مزید تھکا ہوا محسوس کرتے ہیں۔
اوپر ہم مشورہ دے چکے ہیں کہ موبائل بستر سے دور رکھیں، اس لیے کوشش کریں کہ موبائل پر الارم نہ لگائیں بلکہ اس مقصد کے لیے کلاک استعمال کریں۔ آج کل اچھے ڈیجیٹل کلاک خاصے سستے مل جاتے ہیں۔
ایک انتہائی اہم بات جس کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے وہ یہ کہ آپ کے جسم کے اندر ایک ایسا نظام نصب ہے جو روشنی میں سرگرم اور اندھیرے میں مدھم پڑ جاتا ہے۔ جب آپ صبح اٹھنے کے بعد تیز روشنی میں تیار ہوتے اور ناشتہ کرتے ہیں تو جسم کی بیداری کا نظام مکمل طور پر فعال ہو جاتا ہے اور آپ خود کو چست محسوس کرتے ہیں اور کالج یا دفتر کے لیے ذہنی اور جسمانی طور پر تیار ہو جاتے ہیں۔
لیکن اگر اٹھنے کے بعد خاصی دیر تک نیم اندھیرے میں رہیں تو جسم سمجھتا ہے کہ شاید ابھی سورج نہیں نکلا اور وہ سست موڈ میں چلا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسکرین ٹائم اور بچوں میں رویوں کے مسائل: کچھ تعلق ہے؟
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کی قوتِ ارادی محدود ہوتی ہے، اس لیے بہتر ہے کہ آپ رات ہی کو اپنے کپڑے منتخب کر کے رکھ لیں تاکہ صبح صبح آپ کو اپنے ذہن کو انتخاب میں الجھانا نہ پڑے اور دن بھر میں فیصلہ سازی کی صلاحیت متاثر نہ ہو۔ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کہتے ہیں کہ وہ ہر روز ایک ہی ٹی شرٹ پہنتے ہیں تاکہ صبح ہی صبح ان کی دماغی توانائی بےکار کاموں میں ضائع نہ ہو اور وہ دفتر پہنچ کر اہم فیصلے کر سکیں۔
صبح کے وقت ہمارا جسم ایک ہارمون خارج کرتا ہے جسے کارٹی سول کہتے ہیں۔ یہ ہارمون جسم کو چستی اور توانائی دیتا ہے۔ لیکن تیز چائے اور کافی میں خاصی مقدار میں کیفین ہوتی ہے جو کارٹی سول کی پیداوار میں خلل ڈالتی ہے۔ اس لیے اگر آپ کو کافی پینے کی عادت ہے بھی تو ساڑھے نو بجے کے بعد پییں۔ کارٹی سول آپ کو قدرتی طور پر ہشاش بشاش رکھے گا۔