(24 نیوز)گزشتہ ہفتہ سیاسی اور معاشی لحاظ سے اہم رہا ۔جمعہ سے لیکر اتوار تک سپہ سالار کی یکے بعد دیگرے تین اہم ملاقاتوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ مختلف معاشی اور سیاسی حالات میں گھرے پاکستان کو نکالنے کے لیے انتہائی سنجیدہ اور پرعزم ہیں۔اطلاعات کے مطابق ان کی پہلی ملاقات جمعہ کے روز ایوان صدر میں صدر مملکت عارف علوی سے ہوئی ۔اس ملاقات سے قبل یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ شائد صدر مملکت رواں ہفتے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے جا رہے ہیں ۔جس سے پہلے سے جاری سیاسی عدم استحکام میں مزید اضافہ ہوتا۔لیکن اس ملاقات کے بعد پھیلائی گئی افواہوں کا خاتمہ ہوا ہے۔ پہل پہل تو اس ملاقات کی تصدیق نہیں کی جا سکی لیکن اب ایوان صدر کے ذرائع ا س ملاقات کی تصدیق کر رہے ہیں اور بتا رہے ہیں کہ جمعہ کو صدر کی دواہم شخصیات سے ملاقات ہوئی، اس ملاقات کے دوران ایوان صدر کا فورتھ فلور جہاں صدر مملکت کا آفس چیمبر ہے کسی کو بھی آمد و رفت کی اجازت نہیں تھی، ایوان صدر کے عملے کو بھی روک دیا گیا تھا، تین بڑوں کی اس ملاقات میں کیا ہوا؟ اس حوالے سے ایوان صدر یا کسی دوسرے ذریعے سے کوئی بیان یا اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا تاہم ملکی صورتحال کے پس منظر میں اس ضمن میں سوشل میڈیا پر قیاس آرائیوں کی بھرمار ہے۔قیاس کیا جا رہا ہے کہ اس ملاقات میں انتخابات کی تاریخ ڈسکس ہوئی ۔کیونکہ اطلاعات تھی کہ صدر مملکت الیکشن کمیشن کے شیڈول کے برعکس کوئی تاریخ دینے جا رہے ہیں ۔گمان کیا جا سکتا ہے کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے صدر مملکت سے ایسا کوئی اقدام لینے سے باز رہنے کی بات کی ہو گی۔اسی طرح ملاقات میں آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹس ایکٹ ترمیمی بلوں پر صدر کے ٹویٹ کے بعد پیش آنے والی صورت حال پر ضرور بات چیت کی گئی ہو گی۔ مذکورہ بلوں سے متعلق صدر علوی کے مؤقف کے بعد پاکستان کو عالمی سطح پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے علاوہ صدر مملکت چونکہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے مابین ایک رابطہ کار کا کردار بھی ادا کرتے رہے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ اس ملاقات میں اہم پیغامات کا تبادلہ کیا گیا ہو۔ یہ باتین صرف قیاس آرائیوں پر مبنی ہے کیونکہ ملاقات کے وقت صدر مملکت کے آفس والا فلور مکمل طور پر خالی کرالیا گیا تھا۔
دوسری طرف آرمی چیف جنرل عاصم منیر معیشت کی بحالی کیلئے سرگرم ہیں اور انہوں نے یکہ بعد دیگرے لاہور اور لراچی کے 100 کے قریب بڑے بزنس مینز سے ملاقاتیں کی ہے جس میں انہوں نے ملک سے ٹیکس چوری کلچر ، نان فائلر نظام ، سمگلنگ رشوت ستانی ، کرپٹ "سسٹم" کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ لاہور چیمبر آف کامرس کا نمائندہ وفد تشویشناک کاروباری منظر اور عوام کی پریشانیوں کے حوالے سے اپنی تجاویز لیکر کور کمانڈر ہیڈ کوارٹرز گیا تھا جہاں اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد نے تجاویز دیں کہ بھاری بجلی بلوں سمیت عوامی،کاروباری مسائل حل کیے جائیں، سیاسی جماعتیں انتخابات سے قبل چارٹر آف اکانومی پر دستخط کر یں۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف نے لاہور کے تاجروں کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کہ منی ایکسچینج کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا، ڈالر کے تبادلے اور انٹربینک ریٹس میں شفافیت کو فروغ دیا جائے گا۔اسی طرح آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کل شب کراچی میں تقریباً 50 کاروباری شخصیات کے ساتھ تقریباً پانچ گھنٹہ طویل نشست میں معیشت بچاؤ انقلابی مشن اور اسکو کامیاب بنانے کے عزائم کا اظہار کیا۔ آرمی چیف نے غیر مبہم وعدے کئے کہ ملک سے ٹیکس چوری کلچر ، نان فائلر نظام ، سمگلنگ رشوت ستانی ، کرپٹ "سسٹم" کا خاتمہ ہوگا ۔ آرمی چیف نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ڈالرائزیشن،ایران سے تیل سمگلنگ،افغانستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ سمگلنگ زیرو ہوگی جبکہ فوری نجکاری پروگرام کا آغاز ہوگا۔ چھ ماہ میں قومی کارپوریشنز کوسدھارا جائے گا۔ آرمی چیف نے کاروباری شخصیات سے کہا کہ پاکستانی میں غیر قانونی مقیم غیر ملکی شہریوں بشمول افغان باشندوں کو واپس بھیجا جائے گا۔ آرمی چیف کو یقین ہے کہ پاکستان کے عظیم دوست ممالک چین سمیت بہت بڑی ’’تقریباً 75 بلین ڈالر ‘‘کی سرمایہ کاری کے لئے تیار ہیں۔آرمی چیف کی تاجروں سے ملاقاتوں کا حاصل ہونے والی معلومات کا کی بنا پر خلاصہ بتایا جائے تو انہوں نے
اسمگلنگ کے خاتمے کا عہد کیا، خاص طور پر ایران سے تیل کی بے تحاشہ اسمگلنگ کو روکنے کے لئے ارادہ ظاہر کیا۔ملک کے ٹیکس نظام میں نان فائلرز کلچر کا خاتمہ؛ ریونیو سسٹم میں ٹیکس ادا نہ کرنے والے شعبوں کی شمولیت پر زور دیااگلے چھ ماہ میں بیمار ریاستی اکائیوں کی تیزی سے نجکاری کی حوصلہ افزائی کی ۔سرکاری کمپنیوں میں تیز رفتار اصلاحاتی عمل کا تعارف کرانے کا کہا اور ریاستی طاقت کے ساتھ ڈالرائزیشن کا مقابلہ کرنا کے عظم کا اظہار کیا ۔آرمی چیف نے " سرکاری کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے جلد ایکشن لینے کی یقین دہانی کرائی ۔جنرل عاصم نے توقع ظاہر کی کہ آزاد عدلیہ معاشی بحالی کے مشن کی حمایت کرے گی۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیرایک بار پھر سرگرم،اہم ملاقاتیں،بڑے فیصلے
Sep 05, 2023 | 09:53:AM
Read more!