ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں سرد جنگ،الیکشن سے پہلےہی اکھاڑہ ٹوٹ گیا

Sep 05, 2023 | 09:58:AM

Read more!

گزشتہ چند برسوں سے ہمارے ملک میں مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آیا تو وہ واپس جانے کا نام ہی نہیں لے رہا اور حالیہ دور کی مہنگائی میں اُس جن کا حجم اتنا بڑھ چکا ہے کہ لگتا ہے وہ شاید بوتل میں واپس جا ہی نہ سکے۔ادھر نگران حکومت نے ایسے وقت میں ملک کا اقتدار سنبھالا جب ملک کے حالات انتہائی خراب ہیں۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی عروج پر اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں روز بروز بڑھ رہی ہیں۔ پٹرول اور بجلی ،چینی ،آٹا غرض ہر شے کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے، یعنی ’سر منڈواتے ہی اولے پڑے‘۔حیران کن بات یہ ہے کہ سابقہ اتحادی حکومت کےسارے کردار اب ایک دوسرے کو مہنگائی کی وجہ قرار دے خوب لتاڑ رہے ہیں ۔ایک ٹگ آف وار کا سماں ہے۔لیکن عوام دیکھ رہے ہیں کہ وہی وزرا جو آجکل بیان بازی کر رہے ہین اتحادی حکومت میں آکر اقتدار اور وزارتوں کو انجوائے تو کرتے رہے لیکن عوام کے اولین مسئلے مہنگائی پر قابو پانے کےلیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ پہلے پہل تو یہ بحث تکرار بجلی کے بلوں کو لیکر ہوتی رہی ہے۔تمام اتحادی جماعتوں نے ایسا تاثر دیا کہ بجلی مہنگی ہونے کی وجہ مسلم لیگ ن ہے۔لیکن مسلم لیگ ن دفاعی پوزیشن اختیار کرتے ہوئے بار بار یہ موقف دیا کہ ان کی حکومت نہیں تھی بلکہ یہ ایک اتحادی حکومت تھی اس لیے وہ اکیلے کسی طرح بھی قصوار نہیں ۔لیکن اب چینی کی بے تحاشہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے مسلم لیگ ن نے بھی بدلہ چکانے کی ٹھان لی ہے اور اس کا الزام سابقہ وزیر تجارت پر ڈال دیا ہے۔یہ وزارت اتحادی حکومت میں پیپلز پارٹی کے حصے میں تھی اور نوید قمر اس وزرات پر براجمان رہے۔اس کشکمش کو ڈسکس کرنے سے پہلے چینی کی بڑھتی قیمتوں کے بارے میں بات کریں تو اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے چینی کی قیمتیں اس وقت آسمانوں سے بات کر رہی ہیں ۔محض ایک ہفتے میں ہی اس کی فی کلو قیمت میں 50 روپے سے زائد اضافہ ہو چکا ہے، کئی شہروں میں ڈبل سنچری کے بعد بھی چینی کی قیمتوں میں اضافہ نہ روکا جا سکا۔ گزشتہ روز کوئٹہ میں ایک کلو چینی پر 15 روپے بڑھے، آج پھر 15 روپے کا اضافہ ہو گیا، فی کلو قیمت 220 روپے تک جا پہنچی۔ کراچی میں بھی چینی کی فی کلو قیمت 200 کلو ہو گئی جبکہ لاہور کی اوپن مارکیٹ میں چینی 176 روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے تاہم چھوٹی دکانوں اور بازاروں سے چینی غائب ہو گئی ہے۔چینی کی برھتی قیمتوں سے عوام پریشان ہیں ۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ چینی کی بڑھتی قیمتوں کو کنٹرول کیا جاتا۔سابقہ حکومت موجودہ حکومت کا اس معاملے میں ساتھ دیتی لیکن سابقہ حکومت نے اس مسئلے کو لیکر آپس میں محاز بنا لیا ہے۔یہ معاملہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے ایک پروگرام میں اس مسئلے پر بات کرتے ہوئے یہ کہا کہ چینی برآمد کی اجازت پیپلز پارٹی کے نوید قمر کی وزارت تجارت نے دی، سابق حکومت ایک اتحادی حکومت تھی اس لیے ساری ذمہ داری ن لیگ نہیں اٹھا سکتی۔

مزیدخبریں