(24 نیوز)سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنی واپسی کی تاریخ بتا دی، کیا واپس آئیں گے؟عمران خان جیل سے رہا ہوجائیں گے؟ تہلکہ خیز انکشافات۔
24 نیوز کے پروگرام’سلیم بخاری شو‘ میں سٹی نیوز نیٹ ورک کے گروپ ایڈیٹر سلیم بخاری میاں محمد نواز شریف کی واپسی کی تاریخ کے حوالے سے کہتے ہیں کہ امید کرتے ہیں کہ میاں محمد نواز شریف 15 اکتوبر تک واپس آجائیں گے، انہوں نے تاریخ خود بتادی ہے اب میرے خیال میں ان کو واپس آجانا چاہیے۔
نواز شریف کی واپسی کی 2 وجوہات ہیں جس بنیاد پر وہ واپس آرہے ہیں ایک تو جو ان کی غیر موجودگی میں پارٹی کا حال ہوا ہے وہ آپ کے سامنے ہے ،چاہیے ان کے بھائی شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، مریم نواز، اور باقی ساری سینئر قیادت ہو ان میں کسی سے کچھ نہیں ہورہا نہ کوئی پارٹی کنوینشن نہ کوئی جلسہ اور نہ ہی کوئی پارٹی مشاورت ہورہی ہے۔
اور دوسری وجہ یہ ہے کہ جو الیکشن ہوئے ہیں ضمنی چاہے اب یا پچھلے سال یا اس سال ان کی پارٹی کی کنڈیشن کچھ خاص نہیں رہی، ان کے گڑھ سے پی ٹی آئی نے 20 میں سے 15 سیٹیں نکالی ہیں جس وجہ سے میاں صاحب سب سے نالاں ہیں اور واپسی کا فیصلہ کررہے ہیں اور ایک نئے بیانیے کے ساتھ واپس آئیں گے جو آج کل حقیقت سامنے آرہی ہے وہ اس پر کوئی بات کرکے نیا بیانیہ دیں گے۔
اگر ن لیگ الیکشن میں حصہ لینا چاہتی ہے اور الیکشن کو جیتنا چاہتی ہے تو نواز شریف کی واپسی لازمی ہے کیونکہ وہ ایک نیا بیانیہ لے کر آئیں گے جو ان کا پیپلز پارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ تھا لوگوں کے ذہنوں میں یہ بیٹھ چکا ہے کہ یہ دونوں ایک ہی جماعت ہیں لیکن دونوں نے کبھی بھی ایک ساتھ الیکشن نہیں لڑا۔
مزید پڑھیں:شوہر کے اغوا میں مریم نواز ملوث ہے،حریم شاہ
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور زرداری کی جتنی بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں انہوں نے واضح کہا ہے کہ یہ ہمارا سیاسی گٹھ جوڑ ہے نہ کہ انتخابی۔ انہوں نے واضح طور پر یہ بات کی تھی یہی وجہ ہے کہ نواز شریف نے اپنی واپسی کی فائنل تاریخ بتا دی۔
17 اکتوبر کے بعد ایک واضح تبدیلی آئے گی کیونکہ جتنے عدالتی سہولت کار ہیں وہ ایک سائیڈ پر ہوجائیں گے جس کے 2 نتیجے ہوں گے۔ ایک تو پی ٹی آئی چیف کے حق میں جو سہولت کاری ہورہی ہے وہ کم ہو جائے گی اور نواز شریف کے حق میں سپیس زیادہ ہوجائے گی۔
میں یہ نہیں کہہ رہا کہ فیصلے ان کے حق میں ہونگے،جو نئے چیف صاحب آرہے ہیں وہ قانون پسند آدمی ہیں لیکن جو پچھلے دور میں ان ساتھ ہوا ان سب کی گرفت ہوگی اور جو ادارے ان کے ساتھ ملحق تھے سہولت کاری میں ان سب کا احتساب ہوگا۔ سب گرفت میں آئیں گے اور ان سب کا احتساب ہونا بھی چاہیے کیونکہ ان کا کام قانون بنانا ہے نہ کہ سہولت کاری کرنا۔