(24 نیوز ) کسی بھی ملک کی معیشت کا بہتر سے بہتر تر کرنے اور اسے دنیا میں اعلیٰ مقام پر پہنچانے کا دارومدار اس ملک کے توانائی کے وسائل پر ہوتا ہے ، یعنی اس ملک کے صنعتی سیکٹر کو چلانے والے ذرائع ، پاکستان میں سب سے زیادہ صنعتی سیکٹر بجلی پر چلتے ہیں لیکن روز بروز بڑھتی قیمت اس کو بے حال کرنے پر تُلی ہے ۔
صرف صنعت ہی نہیں بلکہ گھریلو صارفین بھی مہنگی بجلی کے ہاتھوں تنگ دستی کا شکار ہیں ،پس ماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں یہ معاملہ بہت سنگین نوعیت کا ہے، عام آدمی اپنی آمدنی کا 20 فیصد تک بجلی کے بل ادا کرنے میں کھپادیتا ہے، چین کے سائنس دانوں نے ایک ایسی ٹیکنالوجی تیاری کی ہے جو لوگوں کو ایئر کنڈیشنرز سے کہیں کم خرچ پر ٹھنڈک فراہم کرے گی۔ یوں بجلی کے بل بھی کم آیا کریں گے۔
مصنوعی جلد پر کیے جانے والے تجربوں سے چین اور ہانگ کانگ کے سائنس دانوں کو اندازہ ہوا کہ نئی ٹیکنالوجی سے جلد کا درجہ حرارت 7.3 سینٹی گریڈ تک کم کیا جاسکتا ہے، یوں ایئر کنڈیشنر پر خرچ کی جانے والی رقم کا نصف خرچ کرکے ٹھنڈک حاصل کی جاسکے گی،چین اور ہانگ کانگ کے ماہرین کی تیار کی ہوئی نئی ڈیوائس مڈ انفرا ریڈ تابکاری کے ذریعے لوگوں کو بلا واسطہ ٹھنڈک فراہم کرتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج سیل رپورٹس فزیکل سائنس نامی جریدے میں شائع ہوئے ہیں۔
عالمی سطح پر حدت بڑھ رہی ہے جس کے نتیجے میں ماحول گرم ہو رہا ہے اور لوگوں کو ایئر کنڈیشنر چلانے کی ضرورت زیادہ محسوس ہوتی ہے ،اس کے نتیجے میں بجلی کے بل بھی زیادہ آتے ہیں ،ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی سے توانائی کی بچت ہی نہیں ہوگی بلکہ ہوا سے پھیلنے والے عوارض کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی،ماہرین نے بتایا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والی شعائیں جسم سے براہِ راست ٹکراکر ٹھنڈک کا احساس پیدا کرتی ہیں۔ ایسے میں ٹھنڈک کے احساس کے لیے ہوا کی گردش کا ہونا بھی لازم نہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ انہوں نے تھرمو الیکٹرک اور پولیتھائلین فلمز کی مدد سے ایک پروٹو ٹائپ ڈیوائس بھی تیار کی ہے۔ یہ ڈیوائس نمی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے نقصان کی بھی راہ روکتی ہے۔