(24 نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت کے وعدے ،دعوے ،اعلانات قوم کے ساتھ مذاق ہیں، وزیراعظم کا آئندہ ڈھائی سال میں کارکردگی کی بات کرنا در اصل اپنی ناکامی کا اعتراف ہے،حکومت کب تک عوام کو سبز باغ دکھائےگی ؟کتنا عرصہ لوگ گھر کا سامان بیچنے تک مجبور رہیں گے،ریاست مدینہ کادعویٰ کرنےوالوں نے عوام کاغم خوار بننے کی بجائے مصیبتوں کا پہاڑ ان کے کندھوں پر لاد دیا، اسلامی نظام نافذ ہوتا تو بہت کم عرصے میں سودی قرضے لینے کی بجائے ہمارا ملک معاشی حوالے سے خود مختار ہوتا،اللہ کا دین مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں تمام مسائل کاحل موجودہے،جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ لوگ دو رنگی چھوڑ کر یک رنگی اختیار کریں اور اللہ کے نظام کو نافذ کرنے کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔
رحیم یارخان میں جماعت اسلامی کے رہنما ہارون الرشید کی تعزیت کے موقع پرمیڈیا اور اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی نظریاتی سیاست کر رہی ہے یہ واحد جماعت ہے جو فرد کے انفرادی معاملات اور اس کی تربیت پر زور دیتی ہے اور چاہتی ہے کہ وہ اچھا مسلمان بن کر دنیا و آخرت میں کامیاب قرار پائے،جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ اس کا اخلاق و کردار اور معاملات اللہ کے نظام کے تابع کرتے ہوئے حقیقی تبدیلی برپا کی جائے،فرد کی تبدیلی تک معاشرے کی تبدیلی ممکن نہیں،ہم لوگوں کو افراد کی طرف نہیں بلکہ رجوع الی اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں۔
سراج الحق نے کہاکہ سابقہ اور موجودہ حکومت کی جنوبی پنجاب کے وعدے کی تکمیل کے منتظر عوام کی آنکھیں ترس گئی ہیں،پی ٹی آئی نے بھی عوام کے ساتھ وہی کیا جو سابقہ حکومتیں کرتی چلی آرہی ہیں، جنوبی پنجاب میں تعلیم ، صحت ، روزگار ، پینے کا صاف پانی عوام کی پہنچ سے دور ہے،مجموعی طورپر جنوبی پنجاب کے اضلاع تعلیم سے محروم ہونے پر سوالیہ نشان ہیں،کسان بدحالی کاشکار ہیں،سہولیات اور تعاون نہ ہونے کی وجہ سے کپاس ، گنا اور گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر جنوبی پنجاب کو بنیادی سہولیات فراہم کرے۔ ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت کی کارکردگی دور بین سے بھی نظر نہیں آرہی،وزیراعظم کا لاکھوں روپے کی تنخواہ سے گزار ا ممکن نہیں پھر بےروزگاری کی وبا ،مہنگائی جیسی سزا پر غریب آدمی گھبرائے نہ تو اور کیا کرے۔
سراج الحق نے کہاکہ سٹیٹ بنک کے آرڈی نینس میں ترمیم در اصل آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی طرف سے پلان کردہ بڑی سازش کا پہلا مرحلہ ہے،عوام کے اندر اس پر شدید اضطراب پایا جاتاہے، اس فیصلے کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے، آٹھ اپریل کو اسلام آباد میں گول میز کانفرنس میں دیگر سیاسی جماعتوں اور معاشی ماہرین کے ساتھ مشاورت ہوگی، اگر حکومت نے فیصلہ واپس نہ لیا تو گو آئی ایم ایف گو تحریک پوری قوم کی آواز ہوگی۔
صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ پوری دنیا میں مذہبی تہواروں پر عوام کو سہولیات دی جاتی ہیں لیکن افسوس کہ ہمارے ملک میں رمضان کے مبارک مہینے کے موقع پر ہمیشہ عوام کے حصے میں رونا اور مافیاز کے حصے میں سونا آتاہے،جماعت اسلامی کی حکومت آئے گی تو ذخیرہ اندوزوں اورمافیاز کا احتساب ہوگا اور رمضان میں خصوصی طور پر اشیائے ضروریہ پر رعایت کا آغاز کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آپ کا فیس بک ڈیٹا لیک ہوا یا نہیں؟ نئی ایپ نے دھوم مچادی