(ویب ڈیسک) جرمنی میں پناہ گزینوں کے طور پر آباد ہونے والے ننھے بچے حسین بیسو نے کم عمری میں ہی بڑا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔
جرمنی میں پناہ لینے والے حسین بیسو نے صرف 11 سال کی عمر میں ہی جرمنی کی قومی شطرنج ٹیم میں جگہ بنا لی ہے۔ حسین بیسو 4 سال کی عمر سے ہی شطرنج کھیلنا شروع ہو گئے تھے۔
2016 میں شام سے آنے والے پناہ گزینوں کے ساتھ ہی بیسو خاندان مغربی جرمن کے ایک قصبے میں آباد ہو گیا۔ حسین بیسو کے والد مصطفیٰ بیسو نے آتے ہی سب سے پہلے ایک شطرنج سیٹ خریدا اور حسین کیلئے ایک شطرنج کلب تلاش کیا۔ کلب ٹرینر نے جلد ہی جان لیا کہ حسین ایک بہت ہی اچھا کھلاڑی ہے۔
حسین بیسو کے والد مصطفیٰ بیسو کا کہنا ہے کہ ہماری فیملی ہمیشہ سے اکھٹے شطرنج کھیلا جاتا ہے، حسین جب چار سال کا تھا تب سے ہی اس نے مجھ سے شطرنج کھیلنے کی درخواست کرنا شروع کر دی تھی، اس نے بہت جلد شطرنج کی بنیادی چالیں سمجھ لیں تھیں، اس کے بعد اس نے شطرنج میں اپنی صلاحتوں کا لوہا منوانا شروع کر دیا تھا یہاں تک کہ یہ ہمیں بتاتا تھا شطرنج کا مقابلہ جیتنے کیلئے ہمیں کونسی چال کس وقت چلنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: یواے ای کاخطرناک ماربرگ وائرس سے متعلق پھر انتباہ، شہریوں کو سفر سے گریز کی ہدایت
دوسری جانب جرمن شطرنج ٹیم کے کوچ کا کہنا ہے کہ حسین ایک غیر معمولی کھلاڑی ہے اس کا ٹیلنٹ قابلِ دید ہے۔ اس نے کھیل میں مہارت کے باعث سب کو حیران کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ حسین بیسو کا پسندیدہ مضمون ریاضی ہے جو اسے اس کھیل میں بھی مدد دیتا ہے کیونکہ شطرنج ایک ایسا کھیل ہے جس میں ہر چال بڑے حساب کتاب سے چلنی پڑتی ہے۔ اپنی مہارت اور غیر معمولی کیلکولیشنز کے باعث حسین اب تک کئی مقابلے اپنے نام کر چکا ہے۔
خیال رہے کہ حسین بیسو جرمن قومی شطرنج ٹیم کا حصہ بننے والا کم عمر ترین کھلاڑی ہے