الیکشن اور سپریم کورٹ ازخود نوٹس کا معاملہ، وزیر قانون کا بڑا بیان سامنے آ گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد میں انٹرنیشنل میڈیا سے بات کرتے ہوئے ملک میں انتخابات اور سپریم کورٹ ازخود نوٹس پر ردِعمل دیا ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا اسلام آباد میں بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پورے ملک میں الیکشن ایک ہی وقت پر ہونے چاہئیں، آئین کے مطابق عام انتخابات کا طریقہ کار طے ہے، الیکشن کمیشن بااختیار اور خود مختار ادارہ ہے، گورنر پنجاب نے بھیجی ہوئی سمری پر دستخط نہیں کئے، آئین کے مطابق مقررہ وقت کے بعد پنجاب اسمبلی خود بخود تحلیل ہو گئی، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے ہائیکورٹس میں پٹیشنز زیر سماعت ہیں۔
ملک میں الیکشن سے متعلق ان کا مزید کہنا تھا کہ انتخابات کے معاملات میں 184تھری پر جسٹس فائز عیسیٰ کا واضح کورٹ آرڈر بھی آ چکا ہے، انتخابات کے معاملے میں 184 تھری پر کورٹ آرڈر آیا جسے پہلے سرکلر اور بعد میں 6 رکنی بینچ نے مسترد کیا، یکم مارچ کو فیصلہ آیا تو ہمارا موقف تھا کہ 3کے مقابلے میں 4 سے کیس خارج ہوا ، 4ججز نے پٹیشنز خارج کیں ، 2 نے کیس سننے سے انکار کیا ، پی ٹی آئی کی متعلقہ پٹیشن پر سپریم کورٹ سے فل کورٹ کی استدعا کی جسے مسترد کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں: شہباز گل کو بیرون ملک جانے سے ایک بار پھر روک دیا گیا
کیس کی سماعت پر عدالت کے رویے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے کسی سیاسی جماعت کا موقف نہیں سنا، عدالت نے کسی سیاسی جماعت کو مقدمے کا فریق نہیں بنایا ، اگر فل کورٹ نہ بنایا گیا تو ملک میں سیاسی اور آئینی بحران شدید ہو جائے گا ، سینئر ججز کو بینچ سے دور رکھا جا رہا ہے ، وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پرتحفظات کا اظہار کیا ، وفاقی کابینہ کی رائے تھی کہ اکثریتی فیصلے کو اقلیتی فیصلے میں نہ بدلا جائے ، حکومت سمجھتی ہے اس اہم ترین قومی معاملے پر فل کورٹ فیصلہ دیتا تو بہتر تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے اقلیتی بینچ کے فیصلےسے آئینی بحران پیدا ہونے کاخدشہ ہے ، امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر ماضی میں بھی الیکشن کی تاریخ بدلی جا چکی ہے ، آئین کے مطابق انتخابات کے شفاف انعقاد کیلئے نگران سیٹ اپ کا ہونا ضروری ہے ، اگر پنجاب میں پہلے صوبائی انتخابات کرا دئیے جاتے ہیں تو قومی اسمبلی کے انتخابات متاثر ہو سکتے ہیں، عدالت اور حکومت میں ٹکراؤ کی صورتحال نہیں ہونی چاہیے، ججز میں اتحاد نہ ہونے پر ادارے کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ،عمران خان کی 8 مقدمات میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر
وزیر قانون کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا 13رکنی فل کورٹ بیٹھے اور تمام معاملات حل کرے، کابینہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔انتخابات کروانے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ فی الحال انتخابات کیلئے ساز گار ماحول سے متعلق بہت سے سوالات جواب طلب ہیں ، ملک میں ابھی مردم شماری کا عمل بھی جاری ہے ، الیکشن نئی مردم شماری کے تحت نہ کرانے کی صورت میں سیاسی جماعتوں کو تحفظات ہونگے ، انتخابات کی شفافیت سے ملک میں سیاسی استحکام آ نا چاہیے نہ کہ نئے تنازعات۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ ازخود نوٹس بل کی منظوری دی ہے، سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے معاملے پر قانون سا زی کا عمل بھی جاری ہے، از خود نوٹس کے معاملے پر 2 جج صاحبان اپنی رائے کا کھل کر اظہار کر چکے ہیں، رائے دینے والے دونوں جج صاحبان نے بینچ سے علیحدگی اختیار کی ہے،