(ویب ڈیسک )یہودیوں کےشدت پسند گروہ کی جانب سے اپنے مذہبی تہوار ’’پاس اوور‘‘ کے موقع پر مسجد اقصیٰ کے احاطے میں بکرے کی قربانی کا منصوبہ سامنے آیا ہے جس سے مسلمانوں کےجذبات مجروح ہوئے ہیں ، جبکہ بیت المقدس کشیدگی میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق مسجد اقصیٰ میں ہونے والی جھڑپوں میں اسرائیلی پولیس نے اب تک تقریباً 350 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا ہے، یہ فلسطینی مسجد کی حفاظت کے لیے احاطے میں موجود تھے کیونکہ ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ یہودی انتہا پسند اس مسجد اقصیٰ کے احاطے میں بکرا ذبح کرنے کی کوشش کریں گے جسے یہودی خود ’’ٹیمپل ماؤنٹ‘‘ کہتے ہیں۔
یہودی انتہا پسندوں کے منصوبے کے پیچھے کار فرماعقیدہ کیا ہے؟
یہودی انتہا پسند وں کی جانب سے مسجد الاقصیٰ میں بکرے کی قربانی کےمنصوبے کے پیچھے ان کا عقیدہ ہےجس کا ذکر یہودیوں کی مقدس کتاب ’’تورات ‘‘میں موجود ہے، جس کے مطابق یہودیوں کو مصر میں غلام بنا کر رکھا جا رہا تھا اور ان کو اس قید سے رہائی دینے کے لیے خدا کی ذات سرزمین مصر سے گزری اور ہر مصری خاندان میں پیدا ہونے والے پہلے بیٹے کو مار دینے کا حکم دے دیا، اس موقع پر اہلِ یہودکو ہدایت کی گئی کہ وہ ایک بکرا ذبح کر کے اس کے خون سے اپنے دروازے پر ایک علامت بنا دیں تاکہ جب موت کا فرشتہ وہاں سے گزرے تو ان کے بیٹوں کی جان نہ لے، یہ ’مصر کے 7طاعونوں‘ میں سے آخری ’’طاعون ‘‘کا دور تھا اور اس مصری فرعون نے یہودیوں کو مصر سے نکل جانے کی اجازت دی تھی، یہودی اس دن کی یاد میں ہر سال بکرے کی قربانی کرتے ہیں۔
یہودیوں کے لیے ’ٹیمپل ماؤنٹ‘ مقدس ترین مقام ہے، تورات کے مطابق یہ وہ مقام ہے جہاں 2مقدس ترین مقبرے ہیں ،کچھ یہودیوں کا اصرار ہے کہ ’پاس اوور‘ کے تہوار پر ہونے والی قربانی صرف اس جگہ ہی کی جا سکتی ہے، تاہم مسجد اقصیٰ کو اسلام کا پہلا قبلہ ہونے کی وجہ سے عزیم مقام سمجھا جاتا ہے جبکہ اسی مقام سے پیغمبرِ اسلام حضرت محمدؐکا معراج کا سفر شروع ہوا تھا، یہاں یہودیوں کو داخل ہونے کی اجازت تو ہے لیکن غیر مسلم افراد اس جگہ پر عبادت نہیں کر سکتے۔
اس سال پاس اوور کا آغاز 5اپریل کی شام کو ہوا اور اختتام جمعرات 13 اپریل کو ہو گا، یعنی اس سال پاس اوور کا تہوار اور ماہِ رمضان ایک ساتھ چل رہے ہیں جس کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ان جھڑپوں کے پیچھے ایک یہودی انتہا پسند گروہ کو خاص طور پر مسجد میں بکرا ذبح کرنے کی کوشش سے منسلک کیا گیا ہے، اس گروہ کا نام ’ریٹرن ٹو دی ماؤنٹ‘ ہے،اس کے ایک رہنما رفائل مورس کا بی بی سی کی جانب سے گزشتہ برس انٹرویو کیا گیا تھا اور ان سے معلوم کیا گیا تھا کہ وہ مسلمانوں کے لباس میں مسجد میں عبادت کرنے کی کوشش کیوں کرتے رہے ہیں،وہ خود کو مذہبی اور صیہونی یہودی کہلاتے ہیں۔
مورس کو اسرائیلی پولیس نے پیر کو اس ہنگامے کی منصوبہ بندی کرنے پر گرفتار کر لیا تھا، اسرائیلی میڈیا کے مطابق ریٹرن ٹو دی ماؤنٹ نے ایسے افراد کے لیے انعام کا اعلان بھی کیا تھا جو مسجد میں بکرا ذبح کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے یا وہ جو ایسا کرنے کی کوشش کریں۔