عمران خان کی پہلی رات جیل میں کیسے گزری؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ارشاد قریشی)آزاد انسان اور قید میں گزرنے والے لمحے بہت مختلف ہوتے ہیں،آزاد انسان کی زندگی آرام دہ اور پرتعیش ہوتی ہے جبکہ ایک قیدی کی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر ہوتی ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں 3 سال قید کی سزا کے بعد پہلی رات اٹک جیل میں گزاری۔ان کی یہ رات کیسے گزری؟
ہفتہ کے روز اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے جان بوجھ کر جھوٹ بولا، توشہ خانہ سے ملنے والے تحفوں کی غلط معلومات دیں جو بعد میں غلط ثابت بھی ہوگئیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی بدنیتی کسی شک و شبے کے بغیر ظاہر ہوگئی، ان کے خلاف بھرپور شواہد موجود ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین کو تین سال قید کاٹنے کے ساتھ ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی دینا ہوگا، جرمانہ نہ دینے پر مزید چھ ماہ قید کاٹنا ہوگی،اسلام آباد کی سیشن عدالت کے فیصلے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو لاہور میں ان کی زمان پارک والی رہائش گاہ سے گرفتار کرکے اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا جہاں انہوں نے پہلی رات جیل میں گزاری۔
گرفتاری کے وقت نیلے ٹریک سوٹ میں ملبوس چیئرمین پی ٹی آئی دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے۔ پولیس نے گارڈز کو گھر کے احاطے میں ہی روک کر عمران خان کو گرفتار کیا تھا۔
سابق وزیراعظم وچیرمین تحریک انصاف نے اسیری کی پہلی رات اٹک جیل کے ہائی سیکورٹی بیرک میں گزاری ،چیرمین پی ٹی آئی کو رات کا کھانا اور صبح کاناشتہ جیل مینول کے مطابق دیا گیا ،نماز فجر کے بعد ناشتے میں چیئرمین پی ٹی آئی کو بریڈ کے سلائس، فرائی و ابلا ہوا انڈہ، مکھن اور چائےدی گئی۔ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے شب کا کچھ حصہ سو کر بھی گزارا ،نماز تہجد کے لیے بھی اٹھے اور نماز فجر ادا کرکے جیل کا مہیا کردہ ناشتہ کیا ۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو جیل مینوئل کے مطابق دیگر سہولیات ، استعمال کا ضروری سامان تولیہ، ٹیشو پیپر، منرل واٹر، عینک، تسبیح، گھڑی ، کرسی، زمین پر سونے کے لیے میٹرس فراہم کیا گیا ہے۔
ڈسڑکٹ جیل اٹک میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت سابق وزراء اعلیٰ و دیگر سیاسی شخصیات بھی ماضی میں اسیر رہ چکی ہیں،چیئریمن پی ٹی آئی کو بھی اسی سیکورٹی بیرک میں رکھاگیا ہے جہاں میاں نواز شریف بھی کچھ عرصہ اسیر رھے،سابق وزاء اعظم کو اسیری کے دوران بیٹر کلاس جس میں ٹی وی، اخبار، لکھنے پڑھنے کے کتب، سٹشنری، ائیر کنڈیشن یا روم کولر ، چھوٹا فریج و بستر اور مشقتیوں کی اجازت ہوتی ہے۔
چیرمین پی ٹی آئی کے لیے ان سہولیات کو ہوم ڈیپارٹمنٹ یا عدالت کی اجازت سے مشروط کیا گیا ہے. ڈسڑکٹ جیل اٹک کے اندر اور بیرونی اطراف میں سیکورٹی ہائی الرٹ ہے ،ہائی سیکورٹی بیرک میں چیرمین پی ٹی آئی اسیر ہیں ،محکمہ جیل خانہ جات کے کمانڈوز اور آوٹر کارڈن پر جیل پولیس کے اہلکار تعینات ہیں ،جیل کے بیرونی اطراف ضلعی پولیس اور رینجرز کی پیٹرولنگ بھی جاری ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا کے بعد وکلا کو ملاقات کی اجازت نہیں ملی،چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے رات گٰے سینٹرل جیل اڈیالہ منتقلی کی اطلاعات بھی گردش کرتی رہیں،جیل حکام کا کہنا ہے کہ فوری طور پر منتقلی زیر غور نہیں ۔