’’پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا‘‘ سلیم بخاری کا حسینہ واجد کے بھارت فرار  پر شاندار تجزیہ

Aug 06, 2024 | 00:52:AM
’’پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا‘‘ سلیم بخاری کا حسینہ واجد کے بھارت فرار  پر شاندار تجزیہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(فرخ احمد)سینئر صحافی اور معروف تجزیہ کار سلیم بخاری نے بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے  استعفیٰ دیکر بھارت فرار ہونے پر  اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا۔ انہوں نے کہا کہ 1971 میں جب شیخ مجیب الرحمان نے بھار ت کی مدد سے ایسے ہی حالات پیدا کر کے پاکستان کے دو ٹکڑے کر دیئے تھےجس کا بعد میں انکشاف مودی نے کیا تھا کہ مکتی باہنی کو  انڈیا نے سپورٹ کیا تھا  جس نے پاکستان کو دولخت کیااسی وجہ سے شیخ حسینہ واجد نے مودی کو دورہ بنگلہ دیش کے دوران بنگلہ دیش کے اعلیٰ ترین ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔وہ  اس وقت ملک سے فرار ہو کربھارت جاچکی ہیں بیشک انڈیا کے مفادات ابھی بنگلہ دیش سے وابستہ ہیں لیکن سیاسی پریشر کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے وہ سیاسی پناہ نہیں دیں گے۔

یہ کیا ہوا ہےیہ حالات اس نہج پر کیوں پہنچے ہیں،ان دنوں بنگلادیش پرتشدد مظاہروں کی لپیٹ میں ہے، یہ مظاہرے گزشتہ ماہ طلبہ گروپوں کی جانب سے سرکاری ملازمتوں میں متنازع کوٹہ سسٹم کو ختم کرنے کے مطالبہ کے ساتھ شروع ہوئے تھے، ان مظاہروں میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ طلبہ کا یہ احتجاج جون 2024 میں ہائی کورٹ کی جانب سے کوٹہ سسٹم کی بحالی کے بعد شروع ہوا تھا۔ بنگلہ دیش میں 50 فیصد سے زائد سرکاری ملازمتیں کوٹہ سسٹم کے تحت دی جاتی تھیں۔ جس میں 30 فی صد کوٹہ 1971 میں بنگلہ دیش بنانے کی تحریک میں حصہ لینے والوں کی اولاد کیلئے مختص تھا۔حکومت کے ناقدین کا الزام تھا کہ حکمران جماعت عوامی لیگ ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں نافذ کوٹے کو اپنے سیاسی حامیوں اور کارکنوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے استعمال کرتی ہے۔ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد طلبہ نمائندوں نے کوٹے کے خاتمے کیلئے مظاہروں کا آغاز کیا۔ جولائی کے وسط میں جب تحریک نے شدت اختیار کی تو سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔

کئی مقامات پر حکمران جماعت عوامی لیگ کے حامیوں نے بھی طلبہ اور مظاہرین پر حملے کئے۔طلبہ کے اس احتجاج نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا  اور وہ پیر کو استعفیٰ دے کرہیلی کاپٹر میں بھارت فرار ہوگئیں۔

عبوری حکومت کے متعلق سوال پر سلیم بخاری نے کہا  عبوری حکومت  اپنا کام کرے گی  امید ظاہر کی کہ فوج ملک میں مارشل لا نہیں لگائے گی حالات پر جلد قابو پالیا جائے گا  کیونکہ بنگلہ دیش کی اکانومی مضبوط ہے جب اکانومی مضبوط ہو تو اس قسم کے حالات پر قابو پانا آسان ہوتا ہے۔عبوری حکومت الیکشن کی طرف جائے گی ۔

 نو مئی پاک فوج کے موقف میں کوئی تبدیلی آئی نہ آئے گی

معروف تجزیہ کار نے کہا  کہ آج کی ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف  کی  پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہا کہ یہ اس سیریز کی تیسری پریس کانفرنس تھی جس میں انہوں نے ایک بات پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ نو مئی کے کرداروں کے لیے کوئی معافی نہیں ہو گی اور ان کو اپنے کیے کی سزا ضرور ملے گی۔نو مئی کے بارے میں نہ پہلے کوئی ابہام تھا نہ اب ہےاس کے بعد ہم نے دیکھا کہ بانی پی ٹی آئی کی طرف سے ایک رد عمل آیا کہ میں آرمی چیف کو خط لکھوں گا کبھی کمیٹی بنانے کا کہا گیا،لیکن کسی بھی قسم کی آفر کو شٹ اپ کال دیدی گئی ہے جو کہ ان کی طرف سے آئی جن کا تعلق نو مئی سے تھا،سلیم بخاری نےمزید  کہا کہ   جو ڈیجیٹل دہشتگرد باہر بیٹھ کر بات کر رہے ہیں وہ بے ضمیر لوگ ہیں، جو پیسوں کے لیے ملک عوام اور  اداروں کے خلاف بات کرتے ہیں۔کبھی یہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ فوج کے سینئر افیسر خان صاحب سے ملکر آئے ہیں اور معاملات طے ہو گئے ہیں ایسی بے تکی باتوں کیلئے آج کی پریس کانفرنس کافی ہے۔

برطانیہ میں مسلمانو ں کے خلاف مظاہرے کیوجہ کیا

سینئر صحافی نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف اس قسم کے مظاہروں کا سلسلہ دوسری بلکہ تیسری دفعہ شروع ہوا ہے۔جس میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔اس پر اپنی رائےکا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جو ڈیفنس آف انگلینڈ لیگ بنی ہے یہ تارکین وطن کے خلاف ہے خاص طور پر پاکستانی کمیونٹی کے خلاف اس لیے ہے کہ اس وقت پاکستانی کمیونٹی 3.8 پاکستانی ہےاور 1.8 برطانوی ہیں اور باقی انڈین اور دوسری کمیونٹیز بہت کم تعداد میں ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 2050 میں پاکستانی اکثریت میں ہونگے اور برٹش اقلیت میں تبدیل ہو جائے گی، اس لیے یہ تحریک چل رہی ہیں۔سلیم بخاری نے برطانوی وزیر اعظم کےجانب سے اس صورتحال پر ردعمل کو سراہا اور  امید ظاہر کی کہ عدالتیں انصاف مہیا کریں اور برطانیہ میں مقیم مسلمانوں کو ریلیف ضرور ملے گا۔

دیگر کیٹیگریز: ضرور پڑھئے - انٹرویوز
ٹیگز: