(احمد منصور)بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کوئی نئی بات نہیں یہی وجہ ہے کہ منی پور فسادات پر بھی اقوام متحدہ کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں منی پورمیں جاری نسلی فسادات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سوالات اٹھائے گئے،اقوام متحدہ کے ادارہ نے مذہبی اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی ہے
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف پر تشدد خاص طور پر منی پور میں ہونے والے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق 2002 کے گجرات فسادات اور اس کے نتیجے میں ماورائے عدالت قتل سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت ابھی تک خاموش ہے،اقوام متحدہ کی کمیٹی نے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور نجی گھروں کو مسمار کرنے پر بھی سوالات اٹھائے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث نکلا
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے،نفرت انگیز تقاریر میں ملوث ہونے اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف عوام کو بھڑکانے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت نے منی پور میں نسلی فسادات کے دوران عصمت دری اور دیگر جرائم کے واقعات کو تسلیم کیا مگر اس کے تدارک کیلئے کوئی لائحہ عمل پیش نہ کرسکا۔
اقوام متحدہ کے مطابق عالمی حقوق کی تنظیموں نے بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر متعدد بار اجاگر کیا لیکن مودی سرکار کی روایتی ہٹ دھرمی برقرار رہی۔