جی ہاں شہر اقتدار اسلام آباد میں یہ غضب کہانی ہے کرپشن کی، اسلام آباد میں میٹرو بس کے ساتھ ساتھ چلنے والی بلیو لائن بس کا تو آپ نے سنا ہی ہے، بلیو لائن بس جو کہ پمز ہسپتال کے اسٹاپ سے شروع ہو کر آخری اسٹاپ گلبرگ تک جاتی ہے اور اسی دوران کرپشن کا دلچسپ سفر بھی شروع ہوتا ہے اب بھی آپ سب نہیں سمجھے چلیے سمجھاتی ہوں۔
پچاس روپے میں بس کا یہ سستا سفر ہے جس کے لیے روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں مسافر سفر کرتے ہیں، جس وقت بھی آپ بس میں سوار ہوں بس اوور لوڈ ہوتی ہے، رش ختم نہیں ہوتا، کنڈکٹر سب مسافروں کے پاس جاتا ہے اور کرایہ وصول کرتا ہے اور اس کرائے کے بدلے ملتی ہے ٹکٹ کی پرچی لیکن دلچسپ اور ساتھ ہی تشویشناک بات یہ ہے کہ اکثر و بیشتر کرایہ تو وصول کر لیا جاتا ہے لیکن ٹکٹ نہیں ملتا اب مسئلہ یہ ہے کہ کار سرکار کو تو صرف ٹکٹ کا ہی حساب کتاب ملے گا ،آڈٹ بھی یہی ہوگا کہ اتنے ٹکٹ چھپے اور اتنے استعمال ہوئے یعنی اگر 100 مسافر بس میں سوار ہوئے ان میں سے 60 کو ٹکٹ ملا اور 40 کو نہیں تو ٹکٹ کے مطابق صرف 60 مسافر ہی بس میں سوار ہوئے اور ان 60 مسافروں کا کرایہ ہی حکومت کے کھاتے میں جائے گا ،باقی 40 لوگوں کا مافیا کی جیب میں جائے گا جس کاکوئی حساب کتاب نہیں، ان بسوں میں کرایہ کنڈیکٹر ہی لیتا ہے، صرف پمز یا گلبرگ کے مین اسٹاپ سے سفر کرنے والے اسٹاپ پر موجود عملے سے ٹکٹ لیتے ہیں باقی بیچ کے تمام اسٹاپ پر یہ سہولت میسر نہیں اس لیے بس کنڈیکٹر کرایہ وصول کرتا ہے ۔
اب اگر دوسری طرف بات کریں لال اور اورینج میٹرو بسز کی جن کے لیے باقاعدہ اسٹیشنز قائم ہیں اسٹیشنز سے پرچی یا ٹوکن لینے کے بعد ہی بس میں سوار ہونا پڑتا ہے لیکن یہاں بھی جب تک ٹوکن سسٹم تھا کرپشن شاید کچھ کنٹرول تھی مافیا کو لگام تھی، مسافر آتے تھے ٹوکن وصول کرتے تھے اور پھر مشین کے ساتھ پنچ کرنے کے بعد اسٹیشن کے اندر بس تک رسائی حاصل کرتے تھے، بیشتر مسافر لال میٹرو کے لیے کارڈ کا بھی استعمال کرتے ہیں جس سے روز روز کا ٹوکن لینے کا جھنجھٹ بھی نہیں ہوتا لیکن اب یہاں بھی اچانک ٹوکن تمام اسٹیشنز پر یا تو کم ہوگئے یا غائب ہوگئے اور نتیجہ نکلا پرچی ٹکٹ اب بیشتر اسٹیشنز پر پرچی ملتی ہے لیکن پھر بھی دیگر روٹس پر چلنے والی بسز سے کرپشن یہاں شاید کچھ حد تک کنٹرول ہے۔
ضرورپڑھیں:حافظ نعیم الرحمان نے 8 اگست کو دھرنا مارچ کا اعلان کر دیا
آرام دہ صوفوں پر بیٹھے یا چلتے پھرتے اکثر و بیشتر شہری یہ بات کرتے ہیں کہ حکومت کرپشن ختم کرنے میں ناکام ہے ،مافیا بیٹھا ہے ،ہمارے پیسوں پر راج ہو رہا ہے لیکن اگر مشاہدہ کیا جائے تو چھوٹی چھوٹی چوریاں روکنا عوام کے بس میں ضرور ہے جیسے کہ کرایہ دیتے وقت ٹکٹ ضرور وصول کریں تاکہ عجب کرپشن کی غضب کہانی کا کردار بننے سے آپ محفوظ رہیں، دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔
نوٹ :بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر