بنگلہ دیشی مظاہرین کی جانب سے عبوری حکومت کیلئے چنے گئے محمد یونس کون ہیں؟جانیے

Aug 06, 2024 | 22:02:PM
بنگلہ دیشی مظاہرین کی جانب سے عبوری حکومت کیلئے چنے گئے محمد یونس کون ہیں؟جانیے
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) نوبل انعام یافتہ محمد یونس عالمی مائیکرو کریڈٹ تحریک کے علمبردار ہیں جو بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت کو سنبھال سکتے ہیں، وہ استعفیٰ دے کر ملک سے فرار ہونے والی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے سخت مخالف تھے۔

’غریبوں کے بینکر‘ (Banker to the poor) کے نام سے پہچان بنانے والے اور گرامین بینک کی بنیاد رکھنے والے یونس نے نوبل امن انعام بھی جیتا، انہوں نے دیہی علاقوں میں بسنے والے غریبوں کو 100 ڈالر سے کم رقم کے چھوٹے قرضے فراہم کرکے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالنے میں مدد کی، ان لوگوں پر تو روایتی بینک اپنی توجہ تک نہ دیتے تھے، ان کی اسی جزبہ خیر سگالی کے باعث ان کو 2006 میں نوبل پیس پرائس سے نوازا گیا۔

ان کے قرض دینے کے ماڈل نے امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک سمیت دنیا بھر میں اسی طرز کے منصوبوں کو متاثر کیا ہے، انہوں نے امریکہ میں ایک علیحدہ غیر منافع بخش گرامین امریکہ شروع کیا، جیسے جیسے ان کی کامیابی میں اضافہ ہوتا گیا ویسے ویسے انہوں نے سیاست میں اپنا مقدر آزمانے کی کوششیں شروع کر دی، انہوں نے 2007 میں اپنی الگ پارٹی بنانے کی بھی کوشش کی، لیکن ان کو حسینہ واجد کی جانب سے ان پر ’غریبوں کا خون چوسنے‘ جیسے الزامات عائد کیے گئے اور ان کو حسینہ کے غضب و غصے کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں سابق وزرا اور افسران کی پکڑدھکڑ شروع ہوگئی

بنگلہ دیش اور ہمسایہ ملک بھارت سمیت دیگر ممالک میں ناقدین نے یہ بھی کہا ہے کہ مائیکرو لینڈرز ضرورت سے زیادہ قیمت وصول کرتے ہیں اور غریبوں سے پیسہ کماتے ہیں، لیکن دوسری جانب یونس نے کہا کہ ہماری سود کی شرح ترقی پذیر ممالک میں مقامی شرح سود سے کہیں کم ہیں، 2011ء میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے انہیں گرامین بینک کے سربراہ کے عہدے سے یہ کہتے ہوئے ہٹایا کہ ان کی عمر 73 برس ہو چکی ہے اور وہ 60 برس کی قانونی ریٹائرمنٹ کی عمر سے گزر چکے ہیں اس لئے وہ گرامین بینک کی سربراہی نہیں کر سکتے، تب ان کی برطرفی کے خلاف ہزاروں بنگلہ دیشی شہریوں نے احتجاجاََ انسانی زنجیر بنائی تھی۔

رواں سال جنوری میں یونس کو لیبر قانون کی خلاف ورزی پر 6 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی، رواں برس جون کے مہینے میں بنگلہ دیش کی ایک مقامی عدالت نے ان پر اور 13 دیگر پر اپنی قائم کردہ ٹیلی کام کمپنی کے ورکرز ویلفیئر فنڈ سے 252.2 ملین ٹکا (تقریبا 2 ملین امریکی ڈالر) کے غبن کے الزام میں فرد جرم عائد کی تھی، اگرچہ انہیں دونوں کیسز میں جیل نہیں بھیجا گیا۔

مزید براں یونس کو بدعنوانی اور دیگر الزامات میں 100 سے زائد دیگر مقدمات کا سامنا ہے، انہوں نے کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام کے تمام الزامات بہت گھٹیا ہیں، یہ بناوٹی اور من گھڑت کہانیاں ہیں۔

انہوں نے رواں برس جون کے مہینے میں حسینہ واجد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’بنگلہ دیش کے پاس اب کوئی سیاست باقی نہیں ہے، صرف ایک پارٹی ہے جو متحرک ہے اور ہر چیز پر قابض ہے، جو سب کچھ کرتی ہے، جو اپنے طریقے سے الیکشن میں اترتی ہے‘‘۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں طلبا کے پرتشدد مظاہروں کے بعد پولیس ہڑتال پر چلی گئی

واضح رہے کہ یونس اس وقت ایک معمولی طبی سرجری کے سلسلے میں فرانس کے شہر پیرس میں موجود ہیں، ان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یونس نے حسینہ کے خلاف مہم کی قیادت کرنے والے طالب علموں کی عبوری حکومت کا چیف ایڈوائزر بننے کی درخواست سے اتفاق کیا ہے۔