(ویب ڈیسک) دل اور گردوں کو صحت مند بنانے والی بہترین غذائیں کونسی ہیں؟ ان غذاؤں میں کونسے پھل اور سبزیاں شامل ہیں؟ امریکی یونیورسٹی میں ہونے والی نئی طبی تحقیق میں سب حقائق سامنے آ گئے۔
روزانہ ایک کی بجائے 2 یا 3 سیب، کھیرے، کیلے یا دیگر سبزیوں اور پھلوں کو کھانے سے واقعی آپ خود کو ڈاکٹروں کو خود سے دور رکھ سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے افراد جن میں ہائی بلڈ پریشر کے باعث گردوں اور دل کے امراض کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔
مشہور امریکی جامعہ ٹیکساس یونیورسٹی کے ڈیل میڈیکل سکول کی اس تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد میں امراض قلب اور گردوں کے امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے، اس تحقیق میں یہ دیکھا گیا تھا کہ غذا میں زیادہ تیزابیت والی غذاؤں کا استعمال کم کرنے سے ہائی بلڈ پریشر سے جڑے گردوں اور دل کے امراض کا خطرہ کس حد تک گھٹ جاتا ہے۔
حیوانی مصنوعات خاص طور پر گوشت جسم میں جاکر تیزابیت بڑھاتا ہے جبکہ پھلوں اور سبزیوں سے بہت کم مقدار میں تیزابیت بڑھتی ہے، اس تحقیق میں ہائی بلڈ پریشر کے شکار 153 ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں گردوں کے دائمی امراض کا خطرہ بہت زیادہ تھا، ان افراد کو 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
ایک گروپ کی روزانہ کی غذا میں 2 سے 4 کپ پھلوں اور سبزیوں کا اضافہ کیا گیا، دوسرے گروپ کو بیکنگ سوڈا کا استعمال کرایا گیا (بیکنگ سوڈا جسم میں تیزابیت کو کم کرتا ہے) جبکہ تیسرے کو معمول کی ادویات جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی۔
تحقیق کے دوران 5 سال تک ان افراد کی صحت کا جائزہ لیا گیا اور دریافت ہوا کہ جو افراد پھلوں، سبزیاں اور بیکنگ سوڈا کا استعمال کرتے ہیں، ان کے گردوں کی صحت بہتر ہوئی، مگر صرف پھلوں اور سبزیوں کو کھانے والے گروپ میں شامل افراد کی دل کی صحت بہتر ہوئی، محققین نے بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کرنے سے بلڈ پریشر کے شکار افراد کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلی نما جانور کے فضلے سے بننے والی دنیا کی مہنگی ترین کافی
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر آپ ہائی بلڈ پریشر کے شکار نہیں تو بھی پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کرنا بہتر ہوتا ہے، بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے ادویات کا استعمال ضروری ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اچھی غذاؤں کا بھی استعمال کرنا چاہیے۔