(عثمان دل محمد) عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت یوٹرن پالیسی پر گامزن، ماضی میں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی تعریفیں کرنے والے اب اچانک ان کے خلاف ہوگئے۔ سابق وزیراعظم نے حکومت گرانے کی ذمہ داری جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر ڈال دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنی حکومت جانے کے بعد امریکی سازش کا بیانیہ بنایا، اس سلسلے میں انہوں نے سب سے پہلے فوج کے نیوٹرل ہونے پر تنقید کی اور فوج کو سازش کا حصہ قرار دیا، مگر بات یہاں تک نہ رکی بلکہ انہوں نے میر جعفر، میر صدق اور غداری کے الزامات لگائے۔
عمران خان اچانک امریکی سازش والے بیانیے سے پیچھے ہٹ گئے اور کہا کہ یہ سب پیچھے رکھ کر میں آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔ اس کیساتھ ہی وہ فوج کے خلاف سازش والے بیانیہ سے بھی پیچھے ہٹ گئے اور کہا کہ اگر سازش نہیں کی تھی تو میری حکومت بچا سکتے تھے۔ اب عمران خان نے اپنے بیانیے سے امریکی سازش کو نکال کر ساری ذمہ دار جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر ڈال دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے اب نیا بیانیہ بناتے ہوئے کہا کہ ساری سازش اس وقت شروع ہوئی جب اپریل 2019 میں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع دی، مگر اس نئے بیانیے میں وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس الٰہی بڑی رکاوٹ بن گئے۔ عمران خان جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر الزام لگاتے ہیں تو وزیراعلیٰ پرویز الٰہی اور مونس الہی اس کی تردید کر دیتے ہیں۔
عمران خان نے اپنے انٹرویو کے دوران بیان دیا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کے بعد ان کے (ن) لیگ کیساتھ رابطے بحال ہوئے، جس کے بعد جنرل (ر) فیض حمید کو عہدے سے ہٹایا گیا، اس سے واضح ہوگیا تھا کہ میری حکومت کو بھی ہٹایا جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع 2019 میں ملی جبکہ نواز شریف 2020 میں بھی جنرل (ر) قمرجاوید باجوہ کو نام لیکر تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔
واضح رہے ماضی میں سابق وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت جلسوں اور تقاریب میں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا نام لیکر ان کی تعریفین کرتے رہے۔ ایک تقریب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ جس طرح جنرل باجوہ نے مشکل وقت میں اس حکومت کی مدد کی، ہماری فارن پالیسی میں فوج اور جنرل باجوہ کی پوری حمایت حاصل ہے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ موجود سول ملٹری ریلشن، پاکستان کی تاریخ کا سب سے بہتر ریلشن ہے، وجہ اسکی یہ ہے کہ پاکستان کی پاکستان کی فوج مکمل طور پر ایک جمہوری حکومت کے پیچھے کھڑی ہے۔
سابق وزیراعظم کا جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی توسیع کا دفاع کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ن لیگ کو فوج سے مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ انہیں انکی کرپشن کا پتہ ہوتا ہے، مگر مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ لیکن آج عمران خان خود ہی جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی توسیع کو بڑی غلطی قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع دے کر بہت بڑی غلطی کی، انہیں کبھی توسیع نہیں ملنی چاہئے۔
عمران خان نے ایک جلسے میں کہا اگر اپوزیشن آئی ایس آئی سربراہ اور آرمی چیف کے خلاف بات کر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے میں نے بالکل ٹھیک انتخاب کیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے بھی جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی توسیع کا دفاع کیا اور کہا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پاکستان کی سکیورٹی کے تسلسل کی علامت ہیں، امید ہے توسیع کے فیصلے کو تاریخ میں جگہ ملے گی، وزیراعظم عمران خان نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع دے کر درست فیصلہ کیا۔ پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو گھر کا باپ قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف گھر کا ایک باپ ہوتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب عمران خان کو احساس ہوگیا تھا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینا غلطی تھی لیکن اس کے باوجود انہوں نے انہیں غیر معینہ مدت توسیع کے لئے پیشکش کی۔ جس کے بارے میں ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم نے پریس بریفنگ میں بتایا۔
ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم کا کہنا تھا کہ مارچ کے مہینے میں جب تحریک عدم اعتماد آئی تو عمران خان نے رابطہ کر کے غیر معینہ مدت کے لئے توسیع کی پیشکش کی تھی اور میں بھی وہاں موجود تھا۔ اس کے بعد عمران خان نے خود اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے ایک اور توسیع کی آفر کی۔