(ویب ڈیسک)خورشید عالم گوہر قلم کی دوسری برسی آج منائی جائےگی، انہوں نےدربار حضرت داتا گنج بخش میں308 فٹ طویل سورۃ رحمٰن اور 108 فٹ طویل دورد تاج خط نستعلیق میں لکھ کر انمول مثال قائم کی ہے،خورشید عالم گوہر رقم 1956 میں ضلع خوشاب میں پیدا ہوئے، استاد اسماعیل دہلوی اور حافظ یوسف سدیدی سے خطاطی کے رموز سیکھے۔
دربار حضرت داتا گنج بخش کی لوح مزار لکھنے کا شرف بھی انہیں حاصل ہے۔ بلوچستان میں ہر سال وہ خطاطی کی کلاس منعقد کرتے تھے اور وہاں تقریبا 1600 طلبا و طالبات کو خطاطی کی تربیت دے چکے ہیں۔ گوہر خطا طی اکادمی مزنگ لاہور میں 16برس کے عرصہ میں 3000 سے زائد طلبا و طالبات استفادہ کرچکے ہیں،ممتاز نقادوں نے خورشید عالم گوہر قلم خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے اپنی لگن کی بدولت بے شمار اعزازات حاصل کئے۔
عجائب القرآن میں استعمال ہونے والے چند خطوط:
خطِ اجارہ ، خطِ تعلیق ، خطِ ثلث ، خطِ ثلث جدید، خطِ دیوانی جدید ، خطِ دیوانی منقش ، خطِ دیوانی قدیم ، خطِ رقاع ، خطِ ریحانی ، خطِ شکستہ ، خطِ شجردار ، خطِ عمارتی ، خطِ غبار ، خطِ طغرا ، خطِ طغرا قدیم ، خطِ کوفی قدیم ، خطِ کوفی جدید ، خطِ کوفی منقش ، خطِ محقق ، خطِ مغربی ، خطِ ماہی ، خطِ مجموعہ ، خطِ نسخ وغیرہ وغیرہ۔
گوہر قلم نے 307 اقسام قلم میں قرآن مجید تحریر کیا ، جس کا وزن 30 من ہے اور جسے اسلام آباد کی فیصل مسجد میں تیس الگ الگ شو کیسوں میں رکھا گیا ہے۔
صدر مملکت پاکستان نے 23 مارچ 1992 کو انہیں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی عطا کیا جو بلاشبہ پاکستان کا ایک اعلیٰ ترین اعزاز ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ گوہر قلم بجا طور پر اس اعزاز کے مستحق ہیں۔ آپ کو جاپان کو اعلی ترین اعزاز ایوارڈ آف دی فان منسٹر آف جاپان دیا گیا۔ 1988 میں انہوں نے سابق صدر جنرل محمد ضیاء الحق کی درخواست پر مالدیپ کا دورہ کیا اور صدر مالدیپ، گوہر قلم کی خطاطی سے بہت متاثر ہوئے اور جناب گوہر قلم کو تحریری خراج تحسین پیش کیا۔ آپ کی خطاطی کے فن پارے ماسکو میوزیم (روس)، برٹش میوزیم لندن (انگلستان) اشمولین میوزیم (آکسفورڈ) اور اسلام آباد میں موجود ہیں۔
تاریخ خطاطی پر ایک سکرپٹ لکھا جو پندرہ قسطوں میں پاکستان ٹیلی ویژن پر آن ائیر ہوا،یہ بر صغیر پاک وہند میں تاریخ ِ خطاطی پر اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام تھا۔
وہ7 دسمبر 2020ء کو شیخ زید ہسپتال لاہور میں بعمر 74 برس وفات پاگئے ، ان کی تدفین آٹھ دسمبر2020ء کو قبرستان میانی صاحب لاہور میں کی گئی۔