غیر اخلاقی مواد نشر کرنا ندا یاسر کو مہنگا پڑگیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) پاکستانی اداکارہ اور مارننگ شو ہوسٹ ندا یاسر ایک بار پھر اپنے شو میں غیر اخلاقی مواد نشر کرنے پر شدید تنقید کی زد میں آگئیں۔
گزشتہ 16 سالوں سے ندا یاسر کامیابی کے ساتھ مارننگ شو ہوسٹ کر رہی ہیں جو اپنے شو میں شوبز سے وابستہ افراد کو بطور مہمان مدعو کرتی ہیں اور ساتھ ہی شادی، میک اوور، تعلیم، صحت اور دیگر تفریحی موضوعات پر مشتمل پروگرام ٹی وی اسکرینوں کی زینت بناتی ہیں۔ تاہم جہاں ندا یاسر کا مارننگ شو گھریلوں خواتین دیکھنا پسند کرتی ہیں وہیں اُن کا حالیہ پروگرام سوشل میڈیا صارفین سمیت نامور شخصیات کی جانب سے شدید تنقید کی زد میں آگیا۔
Morning show on ARY digital right now, where elite privileged women are getting live pedicures on tv, while discussing how disgusted they were by their body hair as teenagers. pic.twitter.com/rl6vddjf9o
— Tamkenat (@TamkenatM) December 4, 2023
حال ہی میں ندا یاسر اپنے لائیو پروگرام میں مینیکیور اور پیڈیکیور سیشن منعقد کیا جس نے ہر دیکھنے والےکو سیخ پا کردیا۔ سپا پارٹی پر منعقدہ اس شو میں ندا نے عنبر خان، کرن خان، نازیہ ملک اور نادیہ خان کو سیلون سروسز فراہم کیں اور ان کی پسند اور ناپسند کے بارے میں بات کی۔ مینی کیور اور پیڈی کیور کا سیشن جیسے ہی سوشل اسکرین کی زینت بنا ،سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے طور پر شہرت پانے کے بعد اداکاری کے میدان میں قدم رکھنے والی تمکنت نے اس شو سے ایک اسکرین شاٹ ایکس اکاؤنٹ پر جاری کرکے شدید برہمی کا اظہار کر ڈالا۔
This show is problematic on many levels. Peak classism, to say the least, as the women doing pedicure are rendered invisible and merely objects destined to serve the elite. It's also promoting body dysmporhia among young girls. It's NORMAL for women not to be hairless dolphins. https://t.co/yrhg7wfuwe
— Saadia Ahmed (@khwamkhwah) December 4, 2023
تمکنت نے کیپشن میں لکھا، ’اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو میں اشرافیہ سے وابستہ خواتین کو ٹی وی پر لائیو پیڈی کیور کیا جارہا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی اظہار خیال جاری ہے کہ وہ نوجوانی میں اپنے جسم کے بالوں سے کتنی بیزار تھیں‘۔
There can be hairless women too, who are not dolphins, and that’s normal too, just saying ????♀️
— sherry (@CherieDamour_) December 4, 2023
صرف یہی نہیں اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے والی ڈیجیٹل جرنلسٹ اور ریسرچر سعدیہ احمد نے بھی تمکنت سے اتفاق کرتے ہوئے شو کو کئی سطحوں پر پریشانی کا باعث قرار دے دیا۔
سعدیہ احمد کا کہنا تھا کہ یہ عمل نوجوان لڑکیوں میں باڈی ڈسمپوریا کو فروغ دے رہا ہے۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس فیصلے کیخلاف عمران خان کی اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد