مولانا فضل الرحمان حکومت پر برس پڑے ،اسلام آباد کی طرف مارچ کی دھمکی

خیبر پختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال ہے۔سربراہ جے یو آئی ف

Dec 06, 2024 | 19:23:PM
مولانا فضل الرحمان حکومت پر برس پڑے ،اسلام آباد کی طرف مارچ کی دھمکی
کیپشن: مولانا فضل الرحمان گفتگو کررہے ہیں
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(عثمان خان)جے یو آئی(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان  نےمدارس ایکٹ پر حکومت کی جانب سےتحفظات دور نہ کرنے پر اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کی دھمکی دیدی۔خیبر پختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔ صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے صوابی میں پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جو آٹھ تاریخ کو جوایک ’ملین مارچ‘ پشاور میں ہونے جا رہا ہےاس میں ہم اپنا موقف پوری قوم کے سامنے پیش کرینگے۔یہ مارچ ملکی سیاست میں عدم اعتماد کا سبب بنے گا، ہم تو چاہتے ہیں کہ سیاست میں کوئی اعتماد کا ماحول آئے اور ایک معتدل قسم کی سیاست جو  وجود پائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے حیرت اس بات پر ہے کہ حکومت جس کی ذمہ داری ہے کہ وہ حالات کو نرم رکھنے میں اپنے تمام وسائل کو استعمال کرے، اپنی تو انائیاں استعمال کرے وہی  ملک میں لوگوں کو شدت اور  شعوری طور پر قوم کو احتجاج کی طرف لے جانے کا سبب بن رہی ہے۔

  مولانا فضل الرحمان نے گفتگو میں مزید کہا کہ وفاق المدارس العربیہ ، اتحادی تنظیمات مدارس دینیہ کے ساتھ بھی رابطے جاری ہیں اور روز مرہ کے صورتحال سے ہم ان کو آگاہ کر رہے ہیں، مدارس کے حوالے سے جو بل ہے یہ تو الیکشن سے پہلے پی ڈی ایم کی حکومت بنی جس میں پیپلزپارٹی شامل تھی اور زرداری صاحب اس میں خود ایک سٹیک ہولڈر تھے اس وقت اتفاق رائے سے یہی ڈرافٹ طے ہوا تھا ۔

ان کا کہنا تھا کہ پھر قانون سازی رک گئی تھی لیکن ابھی جب ہم نے 26 ویں ترمیم میں دوبارہ درخواست کی اور اتفاق رائے ہوگیا اور باقاعدہ مذاکرات میں ساری چیزیں طے ہوئی تھیں مگر آج کہاں سے اعتراضات آگئے ؟

یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی(ف) کا 8 دسمبر تک  دینی مدارس کا بل منظور نہ ہونے پر اسلام آباد کا رخ کرنے کا الٹی میٹم

گفتگو میں ان سے پوچھا گیا کہ مولانا صاحب وزیراعظم نے آپ سے رابطہ کیا تو اس پہ کوئی یقین دہانی آپ کو دی گئی مدارس بل کے حوالے سے؟

 جواب میں مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ وزیر اعظم ان سے بات کرکے  معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں مگر  یہ گفتگو  اچھی تو ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ بہتر طریقے سے 26ویں ترمیم سے پہلے گفتگو ہوئی تھی اگر اس گفتگو اور اس اعتماد کا آج یہ عالم ہے تو میں آج وزیر اعظم کے ایک ٹیلی فون پر کس طریقے سے اپنے موقف میں لچک پیدا کروں یا جو ہمارا ٹارگٹ ہے ہم اس سے پیچھے کیوں ہٹیں۔