(24 نیوز)سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات سے کہیں زیادہ بڑے ہیں اور ان الیکشن کے کروانے پر 18 ارب روپے خرچہ آئے گا۔ الیکشن مواد کی خریداری میں 3 ماہ درکار ہونگے .
بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی حلقوں کی تعداد 25 ہزار اور خیبر پختونخوا کی 4 ہزار ہے اور بلدیاتی انتخابات کے لئے پنجاب میں 20 کروڑ اور خیبر پختونخوا میں 10 کروڑ بیلٹ پیپر چھاپنا ہوں گے اور ان الیکشن کیلئے بیلٹ پیپرز کی تعداد عام انتخابات سے 4 گنا زیادہ ہو گی۔انہوں نے کہ خیبرپختونخوا میں پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخاب 8 اپریل اور دوسرے میں 29 مئی کو کرایا جائے جبکہ پنجاب میں 20 جون، 16 جولائی اور 8 اگست کو الیکشن کرایا جائے، کینٹ میں 8 اپریل اور 29 مئی کو بلدیاتی انتخاب کرایا جائے۔
وزیر قانون خیبرپختونخوا نے بریفنگ میں کہا کہ صوبائی کابینہ نے 15 ستمبر کو بلدیاتی انتخابات کی تجویز دی، کے پی میں کورونا بڑھ رہا ہے اور ایسےمیں بلدیاتی انتخابات کرانا مناسب نہیں، صوبائی حکومت بلدیاتی قانون میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔اس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ بلدیاتی قانون میں ایسی ترمیم نہ کی جائے جس سےالیکشن کمیشن کاانتخابی پروگرام متاثرہو۔وزیر قانون پنجاب نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب حکومت ستمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانےکےلیے تیار ہے البتہ حکومت بلدیاتی قانون میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے، پنجاب میں تین مراحل میں بلدیاتی انتخابات کرنےکی تجویزسے اتفاق کرتےہیں،اضلاع کی بجائے ڈویژن میں مرحلہ وار انتخابات کرائے جائیں۔چیف سیکرٹری پنجاب نےکہا بلدیاتی انتخابات اگست سے قبل نہ کرائےجائیں تاکہ انتظامی معاملات مکمل کرلیں۔ڈائریکٹر جنرل ملٹری لینڈ نےتجویز دی کہ کینٹ میں انتخابات ایک ہی مرحلے میں کرائے جائیں۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے اجلاس میں کہا کہ مردم شماری کے نتائج کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا، اس پر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ 1998 کی مردم شماری کی بنیاد پر بلدیاتی انتخابات نہیں کراسکتے۔اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان نے کہا کہ عبوری مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر حد بندی نہیں کی جا سکتی، بلوچستان میں بلدیاتی قانون میں اہم ترامیم لانا چاہتے ہیں۔