(24نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ کچھ لوگوں نے وزیراعظم کے دورہ چین پر تنقید کی، بدقسمتی سے انہیں باہمی اور کثیرجہتی دوروں کے ہجے تک نہیں معلوم اور وہ خارجہ امور کے ماہر بنے بیٹھے ہیں، عمران خان کے خلاف کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہوگی، اپوزیشن نے کل دو گھنٹے سر جوڑا، یہ کئی دن بھی سر جوڑ لے، ناکامی اس کا مقدر ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔آئی فون استعمال کرنے والوں کیلئے خوشخبری۔۔قیمت اتنی کم ۔۔خریدےگا اب ہر کوئی
اتوار کو چین کے دورہ سے وطن واپسی پر نور خان ایئر بیس پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ چین انتہائی کامیاب رہا، جو محبت اور گرمجوشی چین کی قیادت اور عوام نے پاکستان کے لئے دکھائی ہے وہ فقید المثال تھی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے اس دورے پر بے جا تنقید کی، ایسے لوگوں کو باہمی دوروں اور کثیرجہتی دوروں کے ہجے تک نہیں آتے بدقسمتی سے آج وہ خارجہ امور کے ماہر بنے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیس سے زائد سربراہان مملکت چین میں مدعو تھے، جس طرح وزیراعظم عمران خان کا استقبال کیا گیا اسی طریقے سے دیگر سربراہان مملکت کا بھی استقبال ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں چین کے لوگوں نے پاکستان ٹیم کے لئے جو محبت دکھائی وہ شاید ہی کسی دوسری ٹیم کے لئے دکھائی گئی ہو۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارے ہاں سرمائی کھیلوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے شمالی علاقے سوئٹزرلینڈ سے بڑے ہیں، یہاں سرمائی کھیلوں کے لئے مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین بھی سرمائی کھیلوں میں ہماری مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ پر کچھ لوگوں کو تکلیف ہے، گزشتہ روز لاہور میں ایک محفل ہوئی جس میں شہباز شریف اور بلاول صاحب ماتم کناں تھے، مریم نواز بھی وہاں پہنچ گئیں اور ہم پانچ کی ڈرامہ سیریز چلی، ان کی چیخیں آسمان پر سنائی دے رہی تھیں، ان کی چیخوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم کا دورہ چین کتنا کامیاب رہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پوری قوم نے پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر بنایا جبکہ اپوزیشن نے ''یوم یکجہتی چوراں'' منایا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اپنی چوریوں پر پردہ ڈالنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا، یہ علاقائی پارٹیاں ہیں قومی سیاست میں ان کا کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو لانگ مارچ تو دور شارٹ مارچ بھی نہیں کر سکتے، لانگ کے لفظ میں جتنے ہجے ہیں اتنے ان کے پاس لوگ بھی نہیں کہ وہ مارچ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے 13 ویں مرتبہ لانگ مارچ کی کال دی ہے، جب یہ پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ڈرائیور اور گارڈز کے علاوئی کوئی دوسرا شخص لانگ مارچ میں موجود ہی نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اس بار ہم کوشش کریں گے کہ انہیں کچھ لوگ بھی فراہم کر دیں تاکہ انہیں لانگ مارچ میں کوئی تکلیف نہ ہو۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کے گھر جا کر اپنا سرنڈر ڈاکومنٹ سائن کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کا پنجاب میں کوئی سیاسی کردار نہیں ہوگا، اسی طرح شریف فیملی نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کا سندھ میں کوئی سیاسی کردار نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی مستقبل کی سیاست کس قدر تاریک ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مقصود چپڑاسی کے اکاﺅنٹس میں پیسے اور شہباز شریف کے دیگر اکاﺅنٹس کی تفصیلات سامنے آئیں تو ن لیگ ور پیپلز پارٹی کی آپس میں محبت بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اینڈ کمپنی کے اکاﺅنٹس سے ہونے والی منی لانڈرنگ میں وہی طریقہ اختیار کیا گیا جو زرداری نے اومنی گروپ کے ذریعے اختیار کیا تھا، جب چوری کے تمام راز ایک جیسے ہوں گے تو ان کی ملاقاتیں بھی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے عزت دی ہے، چین کے صدر اور وزیراعظم نے پاکستان کی معاشی صورتحال اور اصلاحات کے عمل کو سراہا ہے۔۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سازش عمران خان کے خلاف کامیاب نہیں ہوگی، کل اپوزیشن نے دو گھنٹے سر جوڑا، یہ کئی دن بھی سر جوڑ لے ناکامی اس کا مقدر رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سینٹ میں اکثریت ثابت نہیں کر سکی، قومی اسمبلی میں یہ بہت پیچھے ہیں، یہ کچھ نہیں کر پائیں گے، ان کے حالات پتلے ہیں، انہیں مزید دوائیوں کی ضرورت پڑے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ چین کے دورہ پر ایم ایل این ون منصوبے پر بھی بات ہوئی، اس کے علاوہ آئی ٹی، ٹیکسٹائل، چاول کی برآمدات سمیت سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے قیام پر بھی بات ہوئی ہے۔ مجموعی طور پر اکیس کلسٹرز پر بات ہوئی ہے۔ چین کے صدر اور وزیراعظم کو ایک پچ بک تیار کر کے دی ہے، اس پر سیکٹورل فریم ورک بن گیا ہے، انشاءاللہ اس پر تیزی سے پیشرفت ہوگی۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چین کی جانب سے پاکستان سے ایک ملین ٹن چاول اور سیمنٹ کلنکر کی خریداری سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر تجارت کے ذریعے حاصل ہو سکتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ تیار ہوئی، اس کے بعد سڑکیں تیار ہوئیں، پاور پراجیکٹ بنائے گئے، اب جو کنیکٹیویٹی تیار کی ہے اس کے دائیں بائیں انڈسٹریاں لگنی ہیں جو ایک مشکل اور طویل مرحلہ ہے، اس پر کام سست روی سے ہوگا، انہوں نے کہا کہ چین کو پاکستان کی قیادت اور پاکستان کی قیادت کو چین پر مکمل اعتماد ہے، دونوں اطراف سے نجی شعبے کو سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔اداکارہ ثنا فخر کی ایکسائز کرتے ویڈیو سوشل میڈیا پر سپرہٹ