(24 نیوز)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کاکہناہے کہ میں دیگر سیاستدانوں کی طرح نجی انا کی سیاست نہیں کرتا ،محنت کا پھل ضرور ملتا ہے، ہار جیت اللہ کے ہاتھ ہے ،میاں صاحب کے حالات بہت پتلے ہیں بھائی بہت پتلے ہیں۔ پرانے سیاستدان اب نفرت اور تقسیم کے علاوہ کچھ نہیں جانتے ،یہ ملک کو خطرے میں ڈال رہے ہیں انہوں نے سیاست کو گالی بنا دیا ہے، کیا یہ ہماری قسمت ہے کہ انہی شکلوں کو بار بار دیکھنا ہے ۔
لاڑکانہ میں پیپلزپارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ آج میں پورے ملک کا دورہ اور مہم چلانے کے بعد اپنے گھر واپس آیا ہوں،میں سب سے پہلے لاڑکانہ کے عوام کا شکر گزار ہوں،لاڑکانہ کے عوام نے جو وفاداری میرے اور میرے خاندان اور میری جماعت کے ساتھ دکھائی ہے اس سے دنیا کی تاریخ رقم ہوئی ،لاڑکانہ کے عوام جب وزیراعظم بناتے ہیں تو پورے ملک کی ترقی ہوتی ہے،لاڑکانہ وزیراعظم بناتا ہے ملک ایٹمی پاور بن جاتا ہے اور پوری امت مسلمہ کی قیادت کرتا ہے ،پوری دنیا بات مانتی ہے کیونکہ انہیں علم ہوتا ہے کہ یہ عوام کا وزیراعظم ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہاکہ جب لاڑکانہ کا وزیراعظم بنتا ہے تو ملک کے مزدوروں کو محنت کا صلہ ملتا ہے، روزگار کے مواقع ملتے ہیں، سفید پوش طبقہ ترقی کرتا ہے، تاجر ترقی کرتے ہیں ،جب لاڑکانہ کا وزیراعظم بنتا ہے تو ملک کی خواتین کا خیال اور ملک کی اقلیتوں کو تحفظ دیا جاتا ہے ،بڑے عرصے سے اس ملک نے لاڑکانہ کا وزیراعظم نہیں دیکھا ،یہ جو الیکشن لڑ رہے ہیں وہ اپنے آخری اننگز کھیل رہے ہیں ملک کا ماضی بن چکے ہیں ،ہم نے ان سب کو دیکھا اور بھگتا ہے، وزیراعظم سے پہلے کچھ اور بعد میں کچھ اور کہتے ہیں ۔
ان کاکہناتھا کہ پرانے سیاستدان اب نفرت اور تقسیم کے علاوہ کچھ نہیں جانتے ،یہ ملک کو خطرے میں ڈال رہے ہیں انہوں نے سیاست کو گالی بنا دیا ہے، کیا یہ ہماری قسمت ہے کہ انہی شکلوں کو بار بار دیکھنا ہے ،ہمارا ملک کو پرانے سیاستدانوں کی ضد اور انا کی وجہ سے نقصان پہنچا معیشت تباہ ہوئی ،چوتھی بار کرسی پر بیٹھنا چاہتے ہیں انکی ضد کی وجہ سے انکو احساس نہیں کہ عوام کتنی مشکل اور تکلیف میں ہے،مہنگائی بے روزگاری تاریخی سطح پر پہنچ گئی ہے، انکا طریقہ دیکھیں نہ عوام کو منشور بتایا، نہ عوام کے پاس ووٹ کیلئے گئے نہ انتخابی مہم چلائی انہوں نے عوام کو بیوقوف سمجھا ہوا ہے،پاکستان کے عوام باشعور ہوچکے ہیں وہ انکے اور انکے طریقوں کو جانتے ہیں ۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہم سیاسی استحکام سے معاشی استحکام لانا چاہتے ہیں ،یہ کام نہ پی ٹی آئی کر سکتی ہے نہ ن لیگ ،اگر یہ ہار جاتے ہیں تو پھر یہ دھرنوں کی سیاست شروع کریں گے ،پہلی بار جب وہ بنا تو انہی سے لڑ پڑا جنہوں نے اسکو بنایا ،دوسری بار امیر المومنین بننے کی کوشش کرتا رہا ،تیسری دفعہ اسے ایک آر او الیکشن کے تحت ملک پر مسلط کیا گیا ،نقصان پاکستان کے عوام اور معیشت کو ہوا ،اب چوتھی بار وہ یہ پریشر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ 8 فروری کو نہیں ابھی سے وزیراعظم ہے ،انہوں نے پھر سے رونا دھونا شروع کرنا ہے مجھے کیوں بنایا مجھے کیوں نکالا ۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہاکہ آپ نے 8 فروری کو انکو منہ توڑ جواب دینا ہے ،یہ وہ شیر ہے جو عوام کا مزدورں کا غریبوں کا خون چوستا ہے ،اس تیر اور شیر کے مقابلے میں عوام تیر پر ٹھپہ لگائیں تاکہ مل کر شیر کا شکار کریں،ہم نے حکومت میں آ کر دو کام کرنے ہیں پہلا ملک کو جوڑنا ہے تقسیم نہیں کرنا،کوئی مذہب اور فرقہ واریت اور لسانیت کے نام پر ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم انہیں ملک تقسیم نہیں کرنے دیں گے ،
دوسرا کام ملک کے عوام کو ریلیف دینا ہے، مشکل فیصلے لیں گے ، 17 وزارتیں جو وفاق میں چل رہی ہیں سالانہ تین سو ارب ان کو چلانے میں لگ جاتے ہیں سبسڈی کی صورت میں 1 ہزار 5 سو ارب اشرافیہ کو دیا جاتا ہے ،فیصلہ کیا ہے یہ 17 وزراتیں اور پیسہ عوام پر خرچ کریں گے ،اگر وفاقی حکومت ملی تو عوام کی آمدنی دگنی کر کے دکھائیں گے، بجلی کے 3 سو یونٹ دیں گے، ملک بھر کی کچی آبادیوں کو ریگولرائز کر کے مالکانا حقوق دیں گے ،بے نظیر مزدور کارڈ اور یوتھ کارڈ لائیں گے ہاری کارڈ لائیں گے ، ہم بھوک مٹاﺅ پروگرام شروع کریںگے سکول میں بچوں کو کھانا دیں گے ،ہر ضلع میں یونیورسٹی اور مفت علاج کی سہولت میسر کرنی ہے ،غربت ،بے روزگاری اور مہنگائی کامقابلہ کریں گے ۔
ان کاکہناتھا کہ میں دیگر سیاستدانوں کی طرح نجی انا کی سیاست نہیں کرتا ،محنت کا پھل ضرور ملتا ہے، ہار جیت اللہ کے ہاتھ ہے ،میاں صاحب کے حالات بہت پتلے ہیں بھائی بہت پتلے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن ڈے پر انٹر نیٹ ،موبائل سروس بند ہو گی یا نہیں ؟ وزیر اعلیٰ پنجاب نے فیصلہ سنا دیا