(ویب ڈیسک)پاکستان میں جو بھی حکمران آتا ہے یا نیا آرمی چیف بنتا ہے تو سب سے پہلے سعودی عرب کا دورہ کرتا ہے،چین ،امریکا یا کسی اور ملک کے دورے کے بجائے پہلا وزٹ سعودی عرب کا ہی کیوں ہوتا ہے؟
جنرل عاصم منیر آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے پانچ ہفتوں بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورے پر ہیں اور ان کی سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔
یہ دورہ 10 جنوری تک جاری رہے گا جس کے بارے میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ برادر ملک کی سینیئر قیادت سے ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور، فوجی تعاون اور دو طرفہ امور پر بات ہو گی۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی وزیر دفاع نے جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ اس ملاقات میں سعودی عرب کے چیف آف جنرل سٹاف لفٹیننٹ جنرل فياض بن حامد الرويلی بھی شریک تھے۔
ضرور پڑھیں :امریکا کا نیا جال ؟ ٹی ٹی پی کی دھمکی ،کیا ہونے جارہا ہے؟
عاصم منیر کوئی پہلے آرمی چیف نہیں جو منصب سنبھالتے ہی سعودی عرب پہنچے ہوںا اس سے جنرل قمر جاوید باجوہ،جنرل راحیل شریف سمیت دیگر آرمی چیف بھی ایسا ہی کرتے رہے ہیں ۔ دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جنرل عاصم منیر کا دورہ سعودی عرب دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اہم ہے۔ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں ایک اہم شعبہ دفاع کا ہے۔
یہ سوال بھی اٹھایا جاتا ہے کہ آیا پاکستانی آرمی چیفس کا سعودی عرب جانا کسی دفاعی، معاشی یا سفارتی پالیسی کا حصہ ہے؟سابق سفارت کار آصف درانی کی رائے ہے کہیہ ایک روایت ہے جو چلی آرہی ہے۔ اسے آپ ملٹری ڈپلومیسی بھی کہہ سکتے ہیں۔ سعودی عرب سے تعلقات صرف سیاسی نہیں بلکہ عسکری بھی ہیں۔ اب دوسرا دورہ چین کا آئے گا۔ تو اس قسم کی روایت جاری رہے گی۔
بی بی سی کے مطابق عسکری ماہرین کا خیال ہے کہ سعودی عرب جانے کے پیچھے اور بہت سی وجوہات بھی شامل ہیں جس کی بنا پر پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات اچھے رکھنا چاہتا ہے۔سب سے پہلی وجہ تو یہ ہے کہ سعودی عرب کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو پاکستان میں سرمایہ لگانے کے ساتھ ساتھ اس کی معاشی مدد بھی کرتے رہتے ہیں جبکہ پاکستان اپنے ملک اور خطے میں یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ اس کے لیے سعودی عرب اور اس کی پالیسی اہم ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ تین ارب ڈالر کے معاہدے میں مزید توسیع کی ہے جس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کچھ حد تک مضبوط ہو جائیں گے۔پاکستان میں ہونے والے متعدد اہم اجلاس، جن میں قومی سلامتی کمیٹی کا حالیہ اجلاس سرِفہرست ہے،جس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کے لیے باہمی مفاد پر مبنی دیگر اقتصادی ذرائع کے ساتھ ساتھ عام آدمی کو ریلیف دینے جیسے اقدامات اٹھانا ضروری ہیں۔